Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیرملکی سرمایہ کاروں کو رہائشی پرمٹ دینے کی پالیسی آخری مراحل میں

حکام کے مطابق ’کمپنی کی سطح پر سرمایہ کاری کے لیے کم از کم 20 لاکھ امریکی ڈالر پر 10 سال تک کا رہائشی پرمٹ دینے کی تجویز ہے۔‘ (فوٹو: ٹوئٹر)
حکومت پاکستان نے افغان اور دیگر غیرملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر طویل مدتی رہائش کا پرمٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے سرمایہ کاری بورڈ کو فریم ورک تیار کرنے کا ٹاسک سونپا تھا جو کہ آخری مراحل میں ہے۔
سرمایہ کاری بورڈ حکام کے مطابق ’اس حوالے سے تجاویز مرتب کر لی ہیں جو کہ وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کو بھیجی جائیں گی اور وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔‘
حکام نے بتایا کہ حکومت کینیڈا اور دیگر ممالک کی طرز پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں کاروبار کرنے پر 10 سال تک کا طویل مدتی رہائش کا پرمٹ فراہم کرے گی۔

کون سے سرمایہ کار اس پالیسی سے مستفید ہو سکیں گے؟ 

سرمایہ کاری بورڈ کے حکام کے مطابق افغانستان میں بدلتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر وہاں سے آنے والے سرمایہ کاروں کو سیٹزن شپ یا رہائشی پرمٹ دینے پر غور کیا جا رہا تھا تاہم یونیفارم پالیسی کے تحت تمام غیرملکی سرمایہ کار اس سے مستفید ہو سکیں گے۔
حکام کے مطابق ’کمپنی کی سطح پر سرمایہ کاری کے لیے کم از کم 20 لاکھ امریکی ڈالر جبکہ انفرادی طور پر 10 لاکھ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری پر 10 سال تک کا رہائشی پرمٹ دینے کی تجویز ہے، جبکہ اس کی مدت میں مزید 10 سال تک کا اضافہ کیا جا سکے گا جبکہ توسیع کرنے کی اجازت صرف ایک بار دی جائے گی۔‘
حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہمارا ہدف ہے کہ افغانستان کے علاوہ چین، ایران اور دیگر ہمسایہ ممالک سے آنے والے سرمایہ کاروں کی توجہ اس پالیسی کی جانب مبذول کی جائے، جس کا مقصد غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ اور کرنٹ اکاونٹ خسارہ کو کم کرنا ہے۔‘

وزیراعظم عمران خان نے سرمایہ کاری بورڈ کو فریم ورک تیار کرنے کا ٹاسک سونپا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)

کیا افغان سرمایہ کار پاکستان میں کمپنی رجسٹرڈ کروا سکیں گے؟

سرمایہ کاری بورڈ کے حکام نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ اس پالیسی کے تحت پاکستان میں مقیم افغان سرمایہ کار اور موجودہ صورتحال کے پیش نظر افغانستان سے باہر سرمایہ کاری کرنے والے مستفید ہو سکیں گے۔ 
انہوں نے کہا کہ ’افغان سرمایہ کاروں کے لیے سب سے بڑا مسئلہ کمپنی رجسٹرڈ کروانے کا تھا۔ کسی غیر ملکی کے لیے پاکستان میں کمپنی رجسٹرڈ کروانے میں رکاوٹ موجود نہیں تھی لیکن افغان سرمایہ کار کمپنی رجسٹرڈ نہیں کروا سکتے تھے لیکن اب ایس ای سی پی نے اس رکاوٹ کو بھی دور کر دیا ہے۔‘
’اب افغان شہری ایس ای سی پی میں کمپنی رجسٹرڈ کروا سکتے ہیں، جس سے پاکستان میں مقیم افغان شہری اور نئے آنے والے سرمایہ کاروں کے لیے سہولت ہوگی۔‘
حکام نے بتایا کہ ’پالیسی سکیورٹی حکام اور وزارت داخلہ سمیت تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد مرتب کی جائی گی جبکہ حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔‘

شیئر: