Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امن یا سانحہ‘، ایران کی اہم جوہری تنصیبات پر بمباری کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا خصوصی خطاب

امریکی فوج نے اسرائیل کی جنگ میں براہِ راست شامل ہوتے ہوئے اتوار کی صبح ایران میں تین مقامات کو نشانہ بنایا ہے تاکہ تہران کے جوہری پروگرام سے لاحق خطرے کے پیش نظر دشمن کو کمزور کیا جا سکے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے پہلے ان حملوں کا اعلان کیا۔ ایرانی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے رپورٹ کیا ہے کہ حملوں میں ملک کے فردو، اصفہان اور نطنز میں جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکہ کو براہِ راست میں جنگ میں شامل کرنے کا فیصلہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر ایک ہفتے سے زائد جاری رہنے والے حملوں کے بعد کیا گیا ہے۔
ان حملوں کا مقصد ملک کے فضائی دفاع اور جارحانہ میزائل کی صلاحیتوں کو منظّم طریقے سے ختم کرنا ہے جبکہ اس کی جوہری افزودگی کی تنصیبات کو نقصان پہنچانا ہے۔
امریکی اور اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ امریکی سٹیلتھ بمبار اور 30 ہزار پاؤنڈ (13,500 کلوگرام) کے بنکر بسٹر بم ایرانی جوہری پروگرام سے منسلک مقامات کو تباہ کر سکتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’ہم نے ایران میں تین نیوکلیئر سائٹس پر اپنا کامیاب حملہ مکمل کر لیا ہے جن میں فردو، نطنز اور اصفہان شامل ہیں۔‘
 

انہوں نے کہا کہ ’تمام طیارے اب ایران کی فضائی حدود سے باہر ہیں۔ بموں کا ایک پےلوڈ فردو کی مرکزی سائٹ پر گرایا گیا۔ تمام طیارے بحفاظت اپنے گھر جا رہے ہیں۔‘
صدر ٹرمپ نے ایک اور پوسٹ میں کہا کہ وہ رات 10 بجے قوم سے خطاب کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ امریکہ، اسرائیل اور دنیا کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔ ایران کو اب اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے آمادہ ہونا چاہیے۔ آپ کا شکریہ۔‘

شیئر: