Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بھائی کا یہودی عبادت گاہ کے واقعے سے کوئی تعلق نہیں: ڈاکٹر فوزیہ صدیقی

ڈاکٹر عافیہ کے بھائی کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان کے موکل اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان میں امریکی فوج اور حکومت کے اہلکاروں پر مبینہ طور پر حملے اور قتل کی کوشش کرنے کے الزام میں امریکی عدالت سے 86 سال قید کی سزا پانے والی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا کہنا ہے کہ امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک یہودی عبادت گاہ میں متعدد افراد کو یرغمال بنانے والے شخص کا ان کے خاندان سے کوئی تعلق نہیں۔
اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے اس حملے میں اپنے بھائی کے ملوث ہونے کی اطلاعات کو ’جھوٹا‘ اور ’بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اسی طرح معصوموں کو گناہ گار دکھایا جاتا ہے اور اسی لیے معصوم عافیہ آج بھی قید کاٹ رہی ہے۔‘
انہوں نے اس حملے میں اپنے بھائی کی ملوث ہونے کی امریکی میڈیا پر چلنے والی اطلاعات کے حوالے سے کہا کہ ’یہ ایک اور مثال ہے کہ کیسے امریکی میڈیا اور سوشل میڈیا ٹرولز بغیر کسی ثبوت کے لوگوں پر الزامات لگا دیتے ہیں، خصوصاً جب کوئی شخص سیاہ فام ہو یا مسلمان ہو۔‘
واضح رہے امریکی ریاست ٹیکساس کے شہرکولیویل میں ایک یہودی عبادت گاہ میں متعدد افراد کو یرغمال بنانے کا واقعہ امریکہ کے مقامی وقت کے مطابق سنیچر کی صبح پیش آیا اور تقریبا دس گھنٹے سے زائد جاری رہا۔
حملہ آور کی جانب سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تاہم امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایک آپریشن کے دوران اس شخص کو ہلاک کردیا تھا لیکن اس کی شناخت تاحال نہیں بتائی گئی ہے۔
واضح رہے کئی امریکی چینلز اور سوشل میڈیا پر حملہ آور کو ڈاکٹر عافیہ کا حقیقی بھائی بتایا جارہا تھا جس کے بعد ان کے بھائی کے وکیل کی جانب سے ایک تردیدی بیان بھی سامنے آیا تھا۔
ڈاکٹر عافیہ کے بھائی کے وکیل جان فلائیڈ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’میرے موکل وہ شخص نہیں جو اس واقعے کا ذمہ دار ہے۔‘
انہوں نے یہودی عبادت گاہ میں لوگوں کو یرغمال بنائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم یہودی کمیونٹی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے جلد ہی یرغمالیوں کو آزاد کروانے میں کامیاب ہوجائیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’ہم لوگوں کو یرغمال بنانے والے شخص کو یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور ان کا خاندان اس واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور یہ قدم اٹھانے پر بالکل ان کے ساتھ نہیں۔‘
یاد رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ایک امریکی عدالت نے افغانستان میں امریکی فوج اور حکومت کے اہلکاروں پر مبینہ طور پر قاتلانہ حملے اور قتل کی کوشش کرنے کے سات الزامات میں مجرم قرار دیا تھا اور انھیں 86 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

شیئر: