Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رحم کی اپیل پر دستخط: ڈاکٹر عافیہ اب رہا ہو جائیں گی؟

ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے ڈاکٹر کی رہائی کے لیے ہر سطح پر کوشش کی (فوٹو: ریڈیو پاکستان)
وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ امریکہ میں قید پاکستانی نیورو سرجن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی جانب سے گزشتہ ماہ رحم کی اپیل پر دستخط کرنا ان کی رہائی کی جانب پہلا قدم ہے اور اس میں موجودہ حکومت بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔
اردو نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی کو امریکی قید میں رہتے ہوئے پاکستان میں تین حکومتیں گزر گئیں مگر کسی نے ان کی رہائی کے لیے ایسی سنجیدہ کوشش نہیں کی جیسے کہ پی ٹی آئی حکومت نے شروع کی۔
موجودہ حکومت نے ہی ان کے لیے قونصلر رسائی حاصل کی جس کے بعد پاکستان کی جانب سے ان کی رہائی کی ہر سطح پر کوشش کی گئی، اس سال ستمبر کی 24 تاریخ کو ہیوسٹن میں پاکستانی قونصل جنرل عافیہ صدیقی سے ملے اور بتایا کہ عافیہ نے رحم کی اپیل پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس سے قبل وہ اپیل پر دستخط کرنے پر بھی رضامند نہیں تھیں۔‘
ڈاکٹر بابر اعوان کہتے ہیں کہ اب امریکی قانون کے مطابق ڈاکٹر عافیہ کی اپیل جیل اتھارٹیز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تک پہنچائیں گی اور توقع ہے کہ ان کی رہائی کی راہ ہموار ہو جائے گی۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکی ریاست ٹیکسس میں واقع کارزویل جیل میں آج کل 86 سال کی قید کاٹ رہی ہیں۔
جمعرات کو سینیٹ کے وقفہ سوالات میں بھی ڈاکٹر بابر اعوان نے بتایا تھا کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔

امریکی فوجیوں پر گولی چلانے کے جرم میں 86 سال کی قید سزا سنائی گئی تھی (فوٹو: فیس بک)

سینیٹر سراج الحق اور سینیٹر مشتاق احمد کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ مہینے بھی ہوسٹن میں پاکستانی قونصل خانے کے عملے نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات کی، ان کا ای میل بھی بلاک نہیں کیا گیا اور وہ فون پر رابطے میں ہیں، اگر پاکستان سے سینیٹرز کا کوئی وفد ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی کوششوں کے لیے اپنے خرچ پر امریکا جانا چاہتا ہے تو اس کے لیے حکومت مکمل تعاون کرے گی اور میں خود بھی ساتھ جانے کے لیے تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی اپنے خاندان سے ٹیلی فون پر رابطے کے لیے حکومت سہولت فراہم کرنے کو تیار ہے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی 2003 میں کراچی سے ایئرپورٹ جاتے ہوئے غائب ہو گئیں تھیں اور بعد میں امریکہ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں افغانستان سے 2008 میں گرفتار کر کے امریکہ لے جایا گیا ہے۔

ڈاکٹر عافیہ کے خاندان نے بھی ان کی رہائ کے لیے اپیلیں کی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

امریکہ میں ٹرائل کے بعد انہیں امریکی فوجیوں پر گولی چلانے کے جرم میں 86 سال کی قید سزا سنائی گئی تھی۔
ان کی رہائی کی مہم چلانے والے ان کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کو دراصل امریکیوں نے 2003 میں گرفتار کیا تھا جبکہ امریکی حکام اس کی تردید کرتے ہیں۔

شیئر: