Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہوابازی کی صنعت میں انقلاب

لندن ..... انسان شاید ازل سے ہی ہواﺅں میں اڑنے کا خواہشمند رہا ہے اور جیسے جیسے وقت گزرتا رہا اسکی اس خواہش میں شدت پیدا ہوتی رہی۔ نتیجے میں رائٹ برادران سامنے آئے۔ چھوٹے طیاروں کا وجود عمل میں آیا اور گلائیڈرز جیسی چیزیں سامنے آئیں۔ اسکے بعد بھی طرح طر ح کی چیزیں سامنے آئیں جن میں کچھ گرم غباروں کی شکل میں تھیں جن کے ذریعے لوگ اڑانیں بھرتے تھے مگر اب برطانیہ میں قائم ہونے والی نئی ٹیکنالوجیکل فرم نے ایک ایسا لباس تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جسے پہن کر انسان اڑان بھر سکتا ہے او راسکی رفتار سیکڑوں میل فی گھنٹہ تک ہوسکتی ہے۔ فرم کے انجینیئر رچرڈ بروئنگ نے جو کمپنی کے شریک مالک بھی ہیں ہیومن پروپلشن جیٹ سوٹ تیار کرلیا ہے۔ جوابھی تجرباتی مرحلے میں ہے تاہم اس حوالے سے جاری ہونے والی وڈیو میں یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹیکنالوجی کس طرح مرحلہ وار ترقی کررہی ہے۔ تصویر میں ایک انجینیئر لباس پہن کر پہلے زمین پر چلتا نظر آتا ہے اور پھر زمین سے بلند ہونے لگتا ہے۔ رچرڈ بروئنگ کا کہناہے کہ انہوں نے ا نتہائی چھوٹے قسم کے جیٹ انجنوںسے مدد لی ہے او راسے لباس میں نصب کیا ہے جو انسانی جسم کو توازن میں رکھتے ہوئے بلندی پر لیجاتا ہے۔ اس میں گیس ٹربائن انجن بھی ہیں جس کے چار بازو ہیں۔ جو دائیں بائیں مڑنے میں مدد دیتے ہیں۔ لباس کو سردست ڈائیڈیلس کا نام دیا گیا ہے اور کمپنی کا کہناہے کہ وہ بہت جلد مختلف چیزیں سامنے لائیگی جس سے ایوی ایشن انڈسٹری میں انقلاب آسکتا ہے۔ اس لباس کو پہن کر انسان ہزاروں فٹ کی بلندی پر اڑان بھر سکتا ہے۔ جاری ہونے والی وڈیو سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ لباس پہننے والا شخص پوری طرح اپنے آپ کو بھی کنٹرول کررہا ہے اور لباس کو بھی یعنی اسے کوئی دشواری نہیں ہورہی ہے۔ رچرڈ بروئنگ کا دعویٰ ہے کہ اس ایجاد سے ہوابازی کی شعبے میں وہ مقام آگیا ہے اور اسے بہترین پیشرفت کہہ سکتے ہیں۔ موجد کے والد بھی ایئر کرافٹ انجینیئر رہ چکے ہیں۔

شیئر: