Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں یوم تاسیس پر شہریوں کو روایتی لباس پہننے کی تلقین

سعودی عرب میں 22 فروری کو یوم تاسیس منایا جاتا ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
سودی عرب میں یوم تاسیس کے موقع پر روایتی لباس میں ملبوس افراد کو ریاض سیزن کے دو مقامات میں مفت داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔
عرب نیوز کے مطابق مملکت میں 22 فروری کو یوم تاسیس منایا جا رہا ہے جو دراصل 300 سال پہلے قائم ہونے والی سعودی ریاست کی یاد دلانے والا دن ہے جس کے باقاعدہ قیام کا اعلان امام محمد بن سعود نے 1727 میں کیا تھا۔
مملکت کی جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے چیئر مین ترکی الشیخ نے گذشتہ ہفتے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’22 فروری کو ریاض سٹی بولیوارڈ اور ونٹر ونڈر لینڈ میں وہ تمام افراد مفت داخل ہو سکیں گے جو فاؤنڈنگ ڈے کے کپڑوں میں ملبوس ہوں گے۔ ہم آپ کو سعودی عرب کے اصلی دلکش (ملبوسات) میں دیکھنا چاہتے ہیں۔‘
چیئر مین ترکی الشیخ کی اس ٹویٹ پر صارفین نے مثبت ردعمل دیا ہے۔
احمد نامی ایک صارف نے کہا کہ ’میں انتہائی پرجوش ہوں کہ فاؤنڈنگ ڈے کے موقع پر ریاض سٹی بولیوارڈ میں سب کو بہترین لباس اور تیاری میں دیکھوں گا۔‘
جبکہ اسد نامی ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ ’ترکی الشیخ کے اس بہترین آئیڈیا کو سراہتے ہیں۔ یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ہمارے تاریخی ملبوسات حقیقی اور زمانہ قدیم سے وابستہ ہیں اور ہمیں ان پر کس قدر فخر ہے۔‘
اس سے قبل 15 فروری کو سعودی فیشن کمیشن نے اپنی ویب سائٹ پر ثقافتی ملبوسات کے 22 مختلف سٹائل شائع کیے تھے جو مملکت کے پانچ علاقوں کی پہچان رہے ہیں۔
ہر علاقے میں مختلف قبیلے رہتے ہیں اور ہر قبیلے کا اپنا منفرد سٹائل ہے لیکن ان میں سے چند ملبوسات سے متعلق ہی معلومات موجود ہیں جبکہ دیگر کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

سعودی فیشن کمیشن نے یوم تاسیس کی مطابقت سے 22 فیشن سٹائل سے متعلق رہنمائی فراہم کی ہے جس میں ہر لباس کے ساتھ جیولری، شالز، بیگز اور سینڈلز کی بھی تجویز دی گئی ہے۔
گذشتہ تین صدیوں کے دوران سعودی عرب میں اپنائے گئے فیشن پر تفصیلی تحقیق کے بعد ہر لباس کا چناؤ کیا گیا ہے۔
سعودی عرب کو انتظامی بنیاد پر 13 علاقوں میں تقسیم کیا گیا ہے جبکہ 46 شہر ہیں اور پانچ مرکزی علاقے ہیں۔
سعودی عرب یا خلیجی ممالک میں مردوں کے فیشن کی بات کی جائے تو ان کے لباس میں عقال خصوصی اہمیت کا حامل ہے جو پانچ مختلف اقسام میں دستیاب ہے۔ 
عقال کالے رنگ کا گول سربند ہے جو عرب مرد سر کے رومال پر پہنتے ہیں۔ یہ روایتی طور پر بکری کے بالوں، اون اور سنہری دھاگے سے تیار ہوتا ہے۔
سعودی عرب کے ہر علاقے میں مختلف قسم کے عقال ملیں گے جو اس علاقے کی انفرادیت کی عکاسی بھی کرتے ہیں۔

سعودی عرب میں ہر علاقے کے لباس کا منفرد سٹائل ہے۔ فوٹو عرب نیوز

مشرقی علاقوں سے تعلق رکھنے والے مرد سفید رنگ کا ثوب یعنی لمبا کرتا اور اس کے ساتھ پاجامہ پہنتے ہیں۔ خاص موقع پر ثوب کے اوپر کالے رنگ کا چغہ پہنتے ہیں جسے عربی میں مشلح یا عباء کہا جاتا ہے۔ لیکن اگر مختلف علاقوں میں جائیں تو انہی ملبوسات کو مختلف ناموں سے جانا جائے گا۔
مرکزی اور جنوبی علاقوں میں مرد ثوب کے اوپر ایک بیلٹ بھی پہنتے ہیں جس میں کچھ نے خوبصورت تلوار بھی لٹکائی ہوتی ہے جو دراصل طاقت اور دولت کی نشانی ہے۔
سعودی خواتین کے نزدیک بھی فیشن کی بہت زیادہ اہمیت رہی ہے۔ مرکزی علاقوں کی خواتین کی پہچان انتہائی منفرد جیولری ہے جو وہ اپنے سر اور گلے میں پہننے کے علاوہ قمر کے گرد بھی پہنتی ہیں۔

شیئر: