Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آج کی صنف نازک محض محکوم نہیں، حاکم بھی ہے

تعلیم سے شخصیت میں خود اعتمادی اور مضبوطی آتی جاتی ہے اور صنف نازک، کٹھن سفر طے کرکے مردوں کے شانہ بشانہ جاکھڑی ہوتی ہے

 عنبرین فیض احمد۔ ریاض

ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں ، سانس لے رہے ہیں اس کے حالات و واقعات، روایات اور پھر اس میں رچے بسے تہذیب و تمدن کو اپنا نقطہ نظر سمجھ کر اور ان کو درست مانتے ہوئے اپنالیتے ہیں کیونکہ معاشرہ مردوںکابنتا جارہا ہے، حکمرانی مردوں کی ہوتی ہے، انہی کی سوچ غالب رہتی ہے۔ اسی لئے عورت خواہ کتنی ہی تعلیم یافتہ کیوں نہ ہو جائے اسے مرد کے سہارے کی ضرورت رہتی ہے جو اسے تحفظ دیتا ہے۔ گو کہ عورت کے بغیر معاشرے کا تصور بھی محال ہے۔اس صنف نازک نے دنیا میں بہت سی قربانیاں دی ہیں ۔اسلام نے عورت کو احترام دیا ہے۔ عورت معاشرے میں مختلف روپ میں دکھائی دیتی ہے کہیں ماں تو کہیں پر بیٹی۔ کہیں بیوی تو کہیں بہن ہوتی ہے۔ یقینا ان تمام روپوں میں ایثار و قربانی کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا دکھائی دیتا ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ صنف نازک کے لئے اس کی چہاردیواری سے بڑھ کر کوئی محفوظ ٹھکانہ نہیں ہوتا۔ وہ گھر میں خود کو جتنا محفوظ تصور کرتی ہے ویسا کہیں اور نہیںہوتا۔ گھر میں وہ بالکل بے خطر اور بے فکر ہوجاتی ہے کیونکہ اسے اس بات کا بخوبی علم ہوتا ہے کہ گھر میں رہنے والا ہر فرد اس کی جان اور عزت کا محافظ ہے یعنی اس کا باپ، بھائی، شوہر یا بیٹا اس کی پوری طرح حفاظت کریں گے۔ وہ اس کے مضبوط و محفوظ سائبان ہوتے ہیں جو اس اسے دنیا کی بری نظروں سے بچاکر رکھتے ہیںلیکن یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہئے کہ عورت مرد کی غلام نہیں بلکہ محبت کرنے والی ہمدرد و رفیق ہوتی ہے ۔ تب ہی تو کسی مفکر نے عورت کے بارے میں کہا تھا کہ عورت ایسی کتاب ، ایسی تصویر ، ایسی داستان ہے جس میں پوری دنیا بستی ہے۔ جو تمام دنیا کی پرورش اور تربیت کرتی ہے ، یعنی عورت کے ہاتھوں ہی اچھا معاشرہ ترتیب پاتا ہے، بہترین قومیں بنتی ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ مرد جسمانی طور پر عورت سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے اور معاشی جدوجہد میںبھی اس کا نمایاں کردار ہوتا ہے اس لئے عورت جو بذات خود نازک ہے ، اس کی زندگی کے سارے ادوار ہی نزاکتوں پر مبنی ہوتے ہیں شاید اسی لئے اسے صنف نازک کہا جاتا ہے۔ دنیا کے سرد و گرم سے محفوظ رکھنے کیلئے کسی مضبوط سہارے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ معاشرہ بھی عورتوں کو دباکر رکھتا ہے، عورتوں کیلئے رکاوٹیں ہوتی ہیں، مرد اسے آگے بڑھنے نہیں دیتے۔ دھنک کے صفحہ پر جو تصویر شائع کی گئی ہے جس میں ایک بہن اپنے بھائی کا بازو مضبوطی سے تھامے ہوئے ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اس بہن کو یقین ہے کہ اس کا بھائی اسے زمانے کے سرد گرم سے محفوظ رکھے گا اور اس کی زندگی کی مشکلات میں اس کا ساتھ دے گا۔ عورت دراصل معاشی کمزوری اور معاشرتی رشتے کی کمزوری ہی سے اسے نازک بنا دیتی ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مردوں کے مقابلے میں عورتوں کو کمزور بنایا ہے لیکن یہ کمزوری قابلیت، اہلیت، کردار و صلاحیت کے اعتبار سے نہیں۔ اس کی معاشی حالت اور معاشرے میں اس کا مقام و حیثیت کا تعلق اس کی نزاکت سے ہرگز نہیں۔ ماضی میں جب تعلیم اتنی عام نہیں تھی ،عورت مکمل طو رپر مردوں پر انحصار کرتی تھی ۔

پہلے اپنے باپ اور بھائیوں کی زیرکفالت ہوتی تھی اور بعدازاں شوہر کے زیر بارِ احسان، کیونکہ ماضی میں خواتین اتنی تعلیم یافتہ نہیں ہوا کرتی تھیں۔ اس کے علاوہ معاشرے میں بھی اس کی حیثیت گھریلو خادمہ سے زیادہ نہیں ہوتی تھی ۔اس کا کام گھر میں بچے پالنا، سسرالیوں کی خدمت کرنا، شوہروں کی خدمت کرنا یعنی وہ معاشی لحاظ سے کمزور ہوتی تھی لیکن آج کا دور ذرا ذرا مختلف ہوگیا ہے خاص طور پر جب سے ہم 21ویں صدی میں داخل ہوئے ہیں، بچیاں پڑھ لکھ کر آگے بڑھ رہی ہیں۔ ہر شعبے میں ترقی کررہی ہیں اور اچھے عہدوں پر فائز ہیں۔آج کی صنف نازک محض محکوم نہیں، حاکم بھی ہے ۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ تعلیم عورت کو مضبوط بنا دیتی ہے اور علمی قابلیت کی وجہ سے معاشرے میںبھی اس کا مقام تسلیم کیا جاتاہے۔ موجودہ دور میں عورت صنف نازک نہیں رہی وہ معاشی طو رپر آزاد ہے ، اپنے فیصلے کرنے کا حق رکھتی ہے۔ معاشرہ بھی اسے عزت اور مقام دیتا ہے۔یہ بات خواتین پر ہی نہیں، مردوں پر بھی صادق آتی ہے کہ جو افراد معاشی طو رپر مضبوط ہوتے ہیں، علم کے میدان میں آگے ہوتے ہیں، معاشرہ بھی انہیں عزت، مقام اور احترام دینے پر مجبور ہوجاتا ہے ۔اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ والدین اپنی بچیوں کو اعلیٰ تعلیم کی طرف راغب کریں۔ تعلیم زیور ہے جو مردہو یا عورت ، دونوںکو مضبوط بناتا ہے۔ اس تعلیم کے ذریعے ہی انسان معاشی حالات بہتر کرسکتا ہے۔ وہ تعلیم، علم اور قابلیت کی بناء پر ہی معاشرے میں مقام پیدا کرتا ہے۔

جب معاشی حالات مضبوط اور بہتر ہوں تو معاشرے میں خود بخود مقام مل جاتا ہے پھر وہیں سے اس کی شخصیت میں خود اعتمادی اور مضبوطی آتی جاتی ہے اور وہ صنف نازک، کٹھن سفر طے کرکے مردوں کے شانہ بشانہ جاکھڑی ہوتی ہے۔اگرعورت معاشی طور پر مضبوط ہوگی تو اسے کسی سہارے کی ضرورت نہیں ہوگی، وہ خود مختار ہوگی اور مردوں سے کسی صورت کم نہیں ہوگی۔

شیئر: