Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت اپنی مدت پوری کرے گی،اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں فیصلہ

اتحادیوں نے وزیراعظم کو یقین دہانی کرائی کہ وہ حکومت کے ساتھ ہیں اور ہر فیصلے میں ساتھ رہیں گے (فائل فوٹو: مسلم لیگ ن)
 وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت حکمران اتحاد کے رہنماؤں کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ موجودہ حکومت اپنی مدت اگست 2023 تک پوری کرے گی اور مل کر انتخابی اصلاحات اور معاشی فیصلے کیے جائیں گے۔
اجلاس میں شریک ایک رہنما نے اردو نیوز کو تصدیق کی کہ ’منگل کو وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اتحادیوں کے اجلاس میں اکثریت کی رائے سے طے پایا کہ فوری انتخابات کے بجائے حکومت اپنی مدت پوری کرے اور معیشت کو درست کرنے کے لیے فیصلے مل کر لیے جائیں۔‘
حکومتی اتحاد کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمان، آصف علی زرداری، خالد مقبول صدیقی، وفاقی وزرا اعظم نذیر تارڑ، خواجہ آصف، سعد رفیق، مریم اورنگزیب اور دیگر شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں میں اتحادیوں نے وزیراعظم کو یقین دہانی کرائی کہ وہ حکومت کے ساتھ ہیں اور ہر فیصلے میں ساتھ رہیں گے۔
مقامی میڈیا کے مطابق اجلاس میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے علاوہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گرتی ہوئی قیمت اور آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے غور کیا گیا اور اس حوالے سے جلد فیصلوں پر اتفاق کیا گیا۔
اتحادیوں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ معیشت کے استحکام کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر فوری قانونی رائے لی جائے اور آئندہ الیکشنز کے لیے انتخابی اصلاحات جلد مکمل کی جائیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق اتحادیوں نے مشورہ دیا کہ روپے کی قدر میں استحکام کے لیے معاشی ٹیم فوری اقدامات کرے، معیشت کی بہتری کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کو فوری حتمی شکل دی جائے۔
اتحادی رہنماؤں نے معیشت کی بہتری کے لیے حکومت کے سخت فیصلوں پر ساتھ دینے کی یقین دہانی بھی کرائی۔

اتحادی جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ مل کر انتخابی اصلاحات اور معاشی فیصلے کیے جائیں گے (فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر)

اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب میں ممکنہ سیاسی بحران سے نمٹنے کی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔
معاشی حوالے سے سخت فیصلے کیا ہوسکتے ہیں؟
نئی مخلوط حکومت اب تک عوامی ردعمل کے باعث سخت معاشی فیصلوں سے گریز کرتی رہی ہے جن میں سب سے اہم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر سبسڈی کے خاتمے کا فیصلہ ہے۔
گذشتہ حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کے مطابق حکومت کو ہر شعبے میں سبسڈیز کو کم کرنا ضروری ہے، تاہم وزیراعظم عمران خان نے فروری میں تحریک عدم اعتماد سے چند دن قبل پیٹرول کی قیمت پر فی لیٹر 20 روپے کی رعایت کا اعلان کرتے ہوئے قیمتوں کو جون تک منجمد کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف کا معاہدہ خطرے میں پڑ گیا تھا۔

مسلم لیگ ن کی حکومت پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھا کر سیاسی قیمت اکیلے ادا نہیں کرنا چاہتی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچنے اور روپے کی قیمت میں استحکام لانے کے لیے ہر صورت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ بحال کرنا ہوگا مگر وہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرکے ان کی قیمتیں نہ بڑھائی جائیں۔
تاہم حکومت عام انتخابات سے قبل قیمتیں بڑھا کر اس کی سخت سیاسی قیمت نہیں دینا چاہتی تھی اس لیے گومگو کا شکار تھی۔ خاص طور پر مسلم لیگ ن کی حکومت پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھا کر سیاسی قیمت اکیلے ادا نہیں کرنا چاہتی تھی اس لیے تمام اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت سے فیصلہ کیا گیا۔
اس سے قبل مسلم لیگ ن کی اعلٰی قیادت نے لندن میں پارٹی قائد میاں نواز شریف سے تین روز تک مشاورت بھی کی تھی۔

شیئر: