Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حج کے مہینے میں فیملی وزٹ ویزے پر مملکت آ سکتے ہیں؟

حج سیزن کے دوران خصوصی پرمٹ کے بغیر کوئی شخص مکہ مکرمہ نہیں جا سکتا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
سعودی عرب میں حج سیزن کا آغاز قمری مہینے یکم ذوالقعدہ سے ہوتا ہے جس میں مختلف ممالک سے عازمین کی آمد شروع ہو جاتی ہے۔
عازمین حج کی آمد کے سبب عمرہ ویزے بند کر دیے جاتے ہیں تاکہ دنیا بھر سے آنے والے عازمین حج کو سہولت فراہم کی جا سکے اور وہ سکون سے اپنا زیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں گزار سکیں۔
ذوالقعدہ کے مہینے کے آغاز سے ہی مکہ مکرمہ میں دیگر شہروں سے لوگوں کے آنے پرعارضی پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔
اس حوالے سے مکہ مکرمہ کے تمام داخلی راستوں پر چیک پوسٹیں قائم کر دی جاتی ہیں۔
حج سیزن کے دوران خصوصی پرمٹ کے بغیر کوئی شخص مکہ مکرمہ نہیں جا سکتا۔
البتہ جو افراد مکہ مکرمہ کے رہائشی ہیں انہیں یہ سہولت ہوتی ہے کہ وہ اپنا اقامہ دکھا کر آمد ورفت جاری رکھ سکتے ہیں۔
اس حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ ’حج کے مہینے میں فیملی وزٹ ویزے پر آ سکتے ہیں جبکہ ویزہ سٹمپ ہوا ہو؟‘
جوازات کا کہنا تھا کہ ’فضائی سروس فراہم کرنے والے اگر یہ سہولت فراہم کرتے ہیں تو کوئی اعتراض نہیں۔ تاہم مملکت آنے کے لیے بنیادی کارآمد ویزہ ہوتا ہے۔ کارآمد ویزہ ہونے کی صورت میں جب چاہیں آ سکتے ہیں۔‘
خیال رہے وزٹ یا عمرہ ویزے پر آنے والے حج ادا نہیں کر سکتے۔ ایسے افراد خصوصی پرمٹ کے بغیر حج سیزن کے دوران مکہ مکرمہ میں بھی داخل نہیں ہو سکتے۔
قانون کے مطابق اقامہ پر مقیم غیر ملکی افراد کے لیے بھی لازمی ہے کہ وہ حج کرنے کے لیے مقررہ حج خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے ذریع حج پیکج حاصل کریں جو حج پرمٹ بھی جاری کرتی ہیں۔
خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے حوالے سے ایک شخص کا سوال تھا کہ ’اہلیہ کو خروج وعودہ پربھیجا تھا۔ کورونا کی وجہ سے نہ آنے پر اقامہ کینسل کرایا جس کے بعد انہیں ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کیا گیا، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اب وزٹ ویزے پر بلایا جا سکتا ہے؟‘
جوازات کا کہنا تھا کہ جو ’افراد بھی خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں ان پر مملکت آنے کے لیے تین برس کی پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔‘
ایسے افراد کسی بھی ورک ویزے پر مملکت نہیں آ سکتے البتہ اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کیے جانے والے دوسرے ویزے پر آنے میں کوئی حرج نہیں۔ ‘

جوازات کا کہنا تھا کہ جو ’افراد بھی خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں ان پر مملکت آنے کے لیے تین برس کی پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

مذکورہ بالا سوال کے حوالے سے خیال رہے کہ خاتون چونکہ اپنے شوہر کی زیر کفالت تھیں اس لیے ان پر مذکورہ قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔
خاتون پر ’خرج ولم یعد کی پابندی عائد نہیں ہوتی کیونکہ وہ ورک ویزے پرمقیم نہیں تھیں جبکہ مذکورہ قانون ورک ویزے پر مقیم اقامہ ہولڈرز کے لیے ہوتا ہے، جس کے تحت نئے ویزے پر مملکت نہیں آ سکتے۔ البتہ سابق کفیل کے دوسرے ویزے پر پابندی کی مدت کے دوران آنے کی اجازت ہوتی ہے۔
خروج وعودہ پر جا کر واپس نہ آنے والی خاتون اپنے شوہر کی جانب سے جاری کرائے گئے وزٹ یا رہائشی ویزے پر آ سکتی ہیں، اس میں کوئی امر مانع نہیں ہوتا۔
یاد رہے چند برس قبل جب خروج وعودہ خلاف ورزی کی پابندی کا نفاذ ہوا تھا، اس وقت فیملیز پر بھی یہ پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
پابندی کے تحت اگر سربراہ خانہ خروج وعودہ پر جا کر واپس نہ آنے والے اہل خانہ کا اقامہ کینسل نہیں کراتے تھے تو ان پر مذکورہ پابندی عائد کی جاتی تھی، تاہم اب اہل خانہ پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا۔

شیئر: