Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک انصاف کی حکومت نے اشتہارات پر دو ارب اضافی خرچ کیے

موجودہ مالی سال کے دوران میڈیا پر اشتہاری مہم چلانے کے لیے دو ارب روپے اضافی خرچ کیے گئے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو روپے کی قدر میں کمی کے باعث اپنے پہلے دو سالوں میں 419 ارب روپے کا اضافی قرض ادا کرنا پڑا ہے جبکہ موجودہ مالی سال کے دوران میڈیا پر اشتہاری مہم چلانے کے لیے دو ارب روپے اضافی خرچ کیے گئے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی نے صرف مالی سال 19-2018 اور 20-2019 کے لیے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی اور سروسنگ کے لیے قومی خزانے پر 419 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا ہے۔
دستاویزات کے مطابق گزشتہ حکومت نے مالی سال 2022-2021 کے دوران میڈیا پر اشتہاری مہم چلانے کے لیے دو ارب روپے اضافی خرچ کیے.
بجٹ دستاویزات کے مطابق وزارت اطلاعات و نشریات کے بجٹ میں پہلے ہی دو ارب 75 کروڑ روپے کی رقم مختص تھی۔ تاہم حکومت نے مزید دو ارب روپے خرچ کر ڈالے جس کے لیے اضافی رقم کی منظوری بجٹ 2022-2021 میں مانگی گئی۔
اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر موجودہ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بتایا ’دو ارب روپے کی یہ رقم عمران خان حکومت نے دسمبر 2021 میں اشتہارات کے لیے خرچ کی تھی۔‘
دستاویزات کے مطابق یہ رقم ایک جامع میڈیا مہم لانچ کرنے پر خرچ ہوئے تاکہ حکومتی اقدامات، پروگرامز اور منصوبوں سے عوام کو آگاہ کیا جا سکے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق وزرات آئی ٹی نے بھی سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کو اضافی 75 کروڑ 55 لاکھ کی رقم فراہم کی۔

رحمت للعالمین اتھارٹی کے لیے 33 کروڑ اضافی خرچ

قومی اسمبلی میں جمعے کو پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق حکومت کو رحمت للعالمین اتھارٹی کے قیام کے لیے 33 کروڑ 80 لاکھ روپے خرچ کرنا پڑے۔
پاکستان کے وزیراعظم نے عمران خان نے گزشتہ سال اس اتھارٹی کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم اس کے ذریعے بچوں اور بڑوں کو سیرت النبی پڑھانے کا طریقہ کار طے کریں گے۔‘

عمران خان کی حکومت نے اشتہارات کے لیے دو ارب 75 کروڑ کی رقم مختص تھی۔ فوٹو: سکرین گریب

وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اس اتھارٹی کے ذریعے سکولوں کے نصاب کی نگرانی کی جائے گی۔
سرکاری طور پر بتائی گئی تعریف کے مطابق یہ اتھارٹی ہے نوجوانوں کی کردار سازی کے لیے سیرت النبی اور احادیث پر تحقیق کرے گی۔
اس کے علاوہ سیرت نبوی کو نصاب کا حصہ بنانے کے لیے اتھارٹی متعلقہ ماہرین سے مشاورت کرے گی اور اسے دنیا کے سامنے اسلام کی وضاحت کا کام بھی سونپا جائے گا۔

شیئر: