امدادی تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروپس نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ’بڑے پیمانے پر بھوک‘ پھیل رہی ہے، جبکہ دوسری جانب برطانیہ نے اسرائیل کے امدادی نظام کو ’غیرانسانی، غیرمؤثر، خطرناک اور عدم استحکام کو فروغ دینے‘ کے مترادف ٹھہرایا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز، سیو دا چلڈرن اور آکسفیم سمیت 111 تنظیموں نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’ڈاکٹرز کی رپورٹ میں بالخصوص بچوں اور بوڑھوں میں شدید غذائی قلت ریکارڈ کی گئی ہے۔ شدید اسہال جیسی بیماریاں پھیل رہی ہیں، بازار خالی ہیں، کچرے کے ڈھیر جمع ہو رہے ہیں، اور بالغ بھوک اور پانی کی کمی سے سڑکوں پر گر رہے ہیں۔‘
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ خوراک کے حصول کی کوشش میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
امدادی تنظیموں نے اپنے بیان میں فوری جنگ بندی، تمام زمینی راستے کھولنے اور اقوام متحدہ کے ذریعے بلا رکاوٹ امداد کی ترسیل کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ 950 امدادی ٹرک غزہ میں موجود ہیں اور امدادی سامان کی تقسیم کے لیے بین الاقوامی تنظیموں کے منتظر ہیں۔
دوسری جانب امدادی تنظیموں نے کہا ہے کہ اسرائیل نے محدود اجازت دی ہوئی ہے اور ٹرکوں کی نقل و حرکت کے لیے سکیورٹی ایک بڑا چیلنج ہے۔
انسانی تنظیموں کے مطابق غزہ کے اندر اور باہر گوداموں میں ٹنوں کے حساب سے امدادی سامان پڑا ہوا ہے لیکن لوگوں تک پہنچانے میں رکاوٹیں پیدا کی ہوئی ہے۔
امدادی تنظیموں نے بیان میں مزید کہا کہ ’فلسطینی امید اور دکھ کے چکر میں پھنسے ہوئے ہیں، امداد اور جنگ بندی کے منتظر ہیں، لیکن صرف بگڑتے ہوئے حالات ہی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔‘
غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال کے سربراہ نے منگل کو بتایا کہ گزشتہ تین دنوں کے دوران غذائی قلت اور بھوک کے باعث 21 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔

برطانیہ کی اقوام متحدہ میں سفیر باربرہ ووڈ ورڈ نے سکیورٹی کونسل میں جاری بحث کے دوران غزہ میں اسرائیل کے انسانیت سوز طرز عمل پر کڑی تنقید کی۔
انہوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا فلسطینیوں کی تکلیف ’فوری ختم ہونی چاہیے‘ اور یرغمالیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔
باربرہ ووڈ ورڈ نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج روزانہ کی بنیاد پر فلسطینی شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بناتی ہے اور حماس اس بےترتیبی اور بدانتظامی کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔
برطانوی سفیر نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے حملوں کو روکے، قصورواروں کو جوابدہ ٹھہرائے اور اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر امداد کی فراہمی کے مؤثر نظام کو نافذ کرے جو بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق ہو۔