Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجٹ 23-2022: ’میٹھے میں عوام کو زہر دے دیا گیا‘

دفاعی بجٹ بڑھا کر 1523 ارب روپے کر دیا گیا ہے (فوٹو: ویڈیو گریب)
اسلام آباد میں جمعے کو گرمی نئی حدیں پار کر رہی تھی ایسے میں مارگلہ کے دامن میں واقع عمارت میں قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس شروع ہوا، اور ہو کر ختم بھی ہو گیا لیکن کوئی تماشہ نہیں ہوا۔
سوشل ٹائم لائنز نے بجٹ پر گفتگو شروع کی تو اس کا تذکرہ کیے بغیر نہیں رہیں کہ اس مرتبہ اجلاس میں کوئی شورشرابا ہوا، نہ نعرے لگے یا کسی نے بجٹ دستاویز پھاڑ کر حکومتی بینچوں کی طرف اچھالیں۔
پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ تقریر کے دوران جہاں اشعار کے تڑکے لگائے وہیں کبھی دبے لفظوں اور کبھی واضح طور پر تحریک انصاف کی گزشتہ حکومت اور سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کیے بغیر نہیں رہے۔
ہیلی کاپٹر کے سفر اور بنی گالہ واپسی کے ذکر کے بیچ پیش کردہ بجٹ تقریر کے دوران مفتاح اسماعیل نے موجودہ مشکل معاشی صورتحال کی ذمہ داری سابق حکومت پر ڈالی۔
جمعہ کی سہ پہر شروع ہونے والا بجٹ اجلاس اپنے مقررہ وقت پر شروع ہوا اور جوں جوں اس کی کارروائی آگے بڑھی سوشل ٹائم لائنز پر توقعات اور خدشات سامنے آنا شروع ہو گئے۔
محمد اصغر نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ ’بجٹ تقریر پرویز رشید کی لکھی لگتی ہے۔ میٹھے میں عوام کو زہر دیا گیا ہے۔‘

سابق وزیر توانائی حماد اظہر نے بجٹ پر تبصرے میں ’حکومتی دعووں‘ کو ’جھوٹ‘ کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’حقیقیت یہ ہے کہ ملک میں مہنگائی بڑھنے والی ہے اور شرح ترقی چھ فیصد سے کم ہو کر دو سے تین فیصد پر جانے والی ہے۔‘
اتحادی حکومت کی سب سے بڑے جماعت مسلم لیگ ن نے بجٹ میں اعلان کردہ ریلیف اقدامات کو ہائی لائٹ کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے اور صنعتوں کے لیے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کو نمایاں کیا۔

پاکستانی صحافی سرل المیدہ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’بجٹ بے معنی ہے۔ پہلے کوارٹر کے اختتام پر تمام اندازے غلط ہو جائیں گے جس کے بعد منی بجٹ سامنے آئے گا۔‘

بجٹ تقریر مکمل ہونے کے بعد اجلاس ختم ہوا تو کچھ دیر بعد وزیراعظم شہباز شریف کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ کی گئی، جس میں مشکل حالات کا ذکر کرتے ہوئے حالیہ برسوں کے معاشی انتظام کو اس کی وجہ کہا گیا۔
ٹویٹ میں مشکلات کے خاتمے کے لیے مشکل فیصلوں اور پریشانی کا شکار افراد کے لیے کی گئی کوششوں کو بھی موضوع بنایا گیا۔

مالی سال 2022.23 کے لیے پیش کردہ بجٹ میں وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 9502 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ ان میں سے 3950 ارب روپے قرضوں کی ادائیگی، 800 ارب روپے ترقیاتی بجٹ، ملکی دفاع کے لیے 1523 ارب اور سول انتظامیہ کے اخراجات کے لیے 550 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

شیئر: