Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینسر کو شکست دینے والے سعودی آرٹسٹ کی کہانی

ماہرالمطیری کی دبئی کے سعودی قونصل خانے میں بطور آرٹسٹ تقرری ہوئی۔ (فوٹو العربیہ نیٹ)
سعودی آرٹسٹ ماہر المطیری تجریدی آرٹ میں مہارت حاصل کرنے کے ساتھ کینسر کے مرض کو بھی شکست دینے میں کامیاب رہے۔ 
العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر المطیری نے بتایا کہ ’مملکت کے جنوبی سرحدی علاقے میں قیام کے دوران کینسر کے مرض کے بارے میں پتہ چلا۔  اسی دوران تجریدی آرٹ کو مشغلہ بنایا۔ دبئی کے سعودی قونصلیٹ میں آرٹسٹ کے طور پر تقرر ہوگیا۔‘

ماہر المطیری نے کئی ایوارڈ جیتے ہیں۔ (فوٹو العربیہ نیٹ)

ماہر المطیری کا تعلق ایک آرٹسٹ خاندان سے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’مصوری زندگی کے شور و ہنگامے میں سکون کا بہترین ذریعہ ہے۔‘
المطیری کا کہنا ہے کہ ’بچپن ہی سے تجریدی آرٹ سیکھنا شروع کر دیا تھا۔ سکول میں بھی آرٹ کا مضمون لیا۔ وزارت ثقافت اور کنگ سعود یونیورسٹی کے ماتحت ہونے والی متعدد نمائشوں میں شریک ہوا۔ کئی ایوارڈ جیتے۔‘
سعودی آرٹسٹ نے بتایا کہ ’ایوارڈ فن کاروں کی کارکردگی میں نکھار  پیدا کرتا ہے۔ فنکار مزاجاً بہت حساس ہوتے ہیں تاہم اہم بات یہ ہے کہ فن کار دولت سے متاثر ہوئے بغیر اپنے فن کو نکھارنے میں لگا رہے۔‘
ماہرالمطیری کے مطابق انہوں نے پسندیدہ شخصیات کے پوٹریٹ بنائے۔ ’میری بیٹی کو بھی مصوری کا شوق ہے جسے ننھی آرٹسٹ کہا جاتا ہے۔‘

المطیری کسی بھی شخص پر ایک نظر ڈال کر اس کا پورٹریٹ تیار کرلیتے ہیں۔ (فوٹو العربیہ نیٹ)

المطیری نے بتایا کہ انہوں نے دبئی کی ایک ریاستی شخصیت شیخ حسن بن وقتہ العرجانی کا پورٹریٹ بنایا جسے مقامی عہدیداروں اور حکمراں خاندان کی شخصیات نے پسند کیا۔  
 ان کو اس بات میں کمال حاصل ہے کہ وہ کسی شخص کے چہرے پر ایک نظر ڈالتا ہے اور اس کا پورٹریٹ ہو بہو تیار کرلیتا ہے۔ 

کئی سعودی سرکاری ادارے ان کے فن کو پسند کرتے ہیں۔ (فوٹو العربیہ نیٹ)

المطیری نے بتایا کہ ان کو شہزادہ عبدالرحمن بن مساعد، شہزادہ فیصل بن ترکی، شیخ ترکی الحقبانی، شیخ سلامہ بن ملھی، شیخ حسن بن وقتہ اور ان کے بیٹے شیخ احمد بن وقتہ کی سرپرستی حاصل ہے۔ وزارت صحت، محکمہ شہری دفاع اور پولیس سٹیشن بھی ان کی مصوری کے نمونے پسند کر رہے ہیں۔ 
 جن دنوں وہ مملکت کے جنوبی سرحدی علاقے میں قیام پذیر تھے، ان کو ایک گولی پیٹ میں لگ گئی تھی۔ آپریشن کے لیے جب ہسپتال میں داخل ہوئے تو وہاں معائنے سے پتہ چلا کہ ان کو آنتوں کا کینسر ہے۔

المطیری 25 منٹ میں کسی بھی شخص کی ہو بہو تصویر بنا لیتا ہے۔ (فوٹو العربیہ نیٹ)

المطیری نے آرٹ سے دلچسپی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ کنگ فیصل سپیشلسٹ ہسپتال میں کینسر کا علاج کرا رہے تھے تو اس دوران شہزادی دعا بنت محمد نے ان کو حوصلہ دیا کہ اپنا خالی وقت تجریدی آرٹ میں صرف کریں۔
’ہسپتال میں علاج کے دورا ایک نرس کی تصویر گلاس پر تیار کی۔ حیرت انگیز حد تک خوبصورت تصویر تیار ہوگئی۔ اب  25 منٹ میں کسی بھی شخص کی ہو بہو تصویر بنانے میں مہارت ہے۔ آرٹ کی دنیا میں ایک پہچان بنالی  ہے۔‘
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: