سعودی فنکار پورے ملک میں خالی دیواروں کو خوبصورت نقش و نگار سے سجا رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق اکثر مغربی ممالک میں گرافیٹی (دیواروں پر لکھائی یا نقش و نگار) کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے لیکن سعودی عرب میں اسے آرٹ کی ایک شکل سمجھا جاتا ہے۔
سعودی وزارت ثقافت نے ’سٹریٹ آرٹسٹس‘ کی حوصلہ افزائی کے لیے پروگرامز شروع کیے ہیں جس کے تحت انہیں شہر میں کچھ مقامات دیے گئے ہیں جہاں وہ اپنے فن کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
جدہ کے کون سے علاقے منی پاکستان کہلاتے ہیں؟Node ID: 542196
-
سعودی عرب میں برفباری کے ناقابل یقین مناظرNode ID: 542266
گرافیٹی آرٹسٹ زینب الماحوضی نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’گرافیٹی آرٹ کی بہت عمدہ قسم ہے جو عوامی مقامات کو خوبصورت بنانے کا جدید ذریعہ ہے۔‘
گرافیٹی کا وجود زمانہ قدیم سے ہے اور اس کی مثالیں قدیم مصر، یونان اور رومن سلطنت میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
تاہم سعودی عرب میں اس کا آغاز 20 برس قبل ہوا۔ ابتدا میں سعودی عرب میں گرافیٹی کا معیار اچھا نہیں تھا۔ اس آرٹ 2009 میں اس وقت اپنی جگہ بنانی شروع کی جب جدہ میں خواتین کے ایک گروپ ’ڈیڈ فیملی‘ نے اسے سعودی رنگ دینا شروع کیا۔
اس گروپ نے سیاست سے دور رہتے ہوئے گرافیٹی کے ذریعے پیار کے پیغام کو پھیلانے کا کام شروع کیا۔

بعد ازاں یہ سلسلہ دیگر شہروں جیسے قطیف، الاہسا اور ریاض تک پہنچ گیا۔
زینب الماحوضی نے سعودی عرب میں 10 برس پہلے گرافیٹی کا آغاز کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر آرٹسٹ منفرد ہے اور اس کا اپنا سٹائل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ان کے فن کو جو چیز منفرد بناتی ہے وہ ہے اس کے اندر لوگوں کے لیے چھپا پیغام۔‘
ایک اور آرٹسٹ ہوسام الحسن کا کہنا ہے کہ ’میں جان بوجھ کر غیر معمولی جگہوں کا انتخاب کرتا ہوں تاکہ میں ان میں زندگی کا رنگ بھر سکوں۔‘
’میں چاہتا ہوں کہ میرے فن سے لوگوں تک پیغام پہنچے اور میں ان لوگوں کی آواز بننا چاہتا ہوں جس کی کوئی آواز نہیں ہے۔‘
