Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں بارشوں سے تباہی، چھ افراد ہلاک، درجنوں مکانات منہدم

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف حصوں میں مون سون کی طوفانی بارشوں کے نتیجے میں پیش آنے والے مختلف حادثات کے باعث کم از کم چھ افراد ہلاک، 20 سے زائد زخمی ہوگئے اور پانچ افراد اب تک لاپتہ ہیں۔
پیر کی شام کو کوئٹہ میں موسم گرما اور مون سون کی پہلی بارش کا سلسلہ شروع ہوا جو وقفے وقفے سے اب تک جاری ہے۔
بارش انتہائی تیز اور موسلا دھار تھی جس کے باعث شہر کے بیشتر علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔ شہر کے وسطی علاقوں میں نالے اُبل پڑے۔ سڑکوں پر پانی جمع ہونے کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک کی روانی متاثر ہونے سے شہری گھنٹوں تک گاڑیوں میں پھنسے رہے۔
پویس حکام اور ضلعی انتظامیہ کے مطابق کوئٹہ کے مشرقی پہاڑی علاقے سے آنے والے تیز سیلابی ریلے سےمشرقی بائی پاس، سریاب مل، کسٹم، گاہی خان اور کلی غلام رسول کے علاقے زیادہ متاثر ہوئے جہاں  سیلابی ریلوں کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا اور درجنوں مکانات منہدم ہوگئے ہیں۔
ایس ایچ او نیو سریاب غلام رضا نے اردو نیوز کو بتایا کہ کوئٹہ کے علاقے سریاب مل میں ایک خستہ دیوار جھونپڑی میں رہنے والوں پر گر گئی جس کے نتیجے میں تین خواتین اور دو بچوں سمیت چھ افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ دو زخمی ہوگئے۔
مرنے والوں کے رشتہ دار سیوک نے بتایا کہ حادثے کا شکار ہونے والے سب افراد کا ایک ہی خاندان سے تعلق ہے جو سندھ کے علاقے ٹھل سے گرمیوں کی وجہ سے کوئٹہ آئے تھے اور یہاں جھونپڑیوں میں رہ رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ’تیز بارش کی وجہ سے ہم سب نے جھونپڑیوں میں پناہ لے لی تھی اس دوران دیوار ایک جھونپڑی پر آگری اور سب ملبے تلے دب گئے۔‘
ایس ایچ او عبدالخالق شہید تھانہ بھوسہ منڈی محمد توصیف نے اردو نیوز کو بتایا کہ مشرقی بائی پاس پر ڈیم کے قریب سیلابی ریلے میں دو کمسن بچیاں بہہ گئیں جن کی  تلاش کا عمل کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی شروع نہیں ہوسکا، کیونکہ پی ڈی ایم اے کی غوطہ خورٹیم بار بار رابطہ کرنے پر بھی پہنچی ہی نہیں۔  
پولیس کے مطابق سیلابی ریلا مشرقی بائی پاس پر واقع بکرا منڈی میں بھی داخل ہوا اور سات مویشیوں کو بہا کر لے گیا۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کے مطابق کوئٹہ میں بارشوں کے باعث پیش آنے والے مختلف حادثات میں 13 بچوں سمیت 20 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ کلی عالمو میں پانچ مکانات گر کر تباہ ہوئے ہیں۔ چمن پھاٹک کے قریب تحصیل آفس اورمشرقی بائی پاس پر پولیس ٹریننگ کالج کی دیوار گر گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر کوئٹہ شہیک بلوچ کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے کنٹرول روم تشکیل دے دیا ہے اور پی ڈی ایم اے کی مدد سے نشیبی علاقوں سے پانی نکالنے اور متاثرین کی امداد کے لیے سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔ 

بولان کو کوئٹہ سے ملانے والی شاہراہ کے نشیبی حصے سیلابی ریلے کی زد میں آگئے (فوٹو: داد شاہ)

کوئٹہ میں بارش کے بعد بجلی، ٹیلیفون کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا۔ کیسکو حکام کے مطابق شہر کے 90 میں سے 21 فیڈرز نے کام چھوڑ دیا جس کے باعث شہر کے ایک بڑے حصے میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی۔
ادھر ضلع کچھی کے علاقے مچھ میں گیشتری نالے کے قریب پانچ افراد بہہ گئے۔ڈپٹی کمشنر کچھی عمران ابراہیم بنگلزئی کے مطابق متاثرین کوئلہ کانوں میں کام کرنے والے مزدور تھے جن میں سے دو کو زخمی حالت میں بچا لیا گیا ہے، جبکہ تین اب تک لاپتہ ہیں۔
بولان کو کوئٹہ سے ملانے والی شاہراہ کے نشیبی حصے سیلابی ریلے کی زد میں آگئے ہیں جس کی وجہ سے مختلف مقامات پر سینکڑوں مسافر پھنس گئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کچھی نے بتایا کہ شاہراہ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
نوشکی میں بھی بارشوں کے باعث کچے مکانات منہدم ہونے، شمسی توانائی کے پینلز اور فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
 محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے مرطوب ہوائیں داخل ہونے کے نتیجے میں ملک میں گزشتہ کئی دنوں سے مون سون کی بارشوں  کا سلسلہ جاری ہے۔
پیر کو سندھ، کشمیر اور بلوچستان سمیت ملک کے مختلف حصوں میں بارشیں ہوئیں۔ سب سے زیادہ بارش بالا کوٹ میں40 ملی میٹر ہوئی۔ سرجانی کراچیاور سکھر میں 23 جبکہ جیکب آباد میں 19ملی میٹر بارش ہوئی۔ بلوچستان میں سب سے زیادہ بارش لسبیلہ میں 33 ملی میٹر، جبکہ کوئٹہ اور پنجگور میں 22 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ دو دنوں تک بلوچستان، پنجاب، سندھ اور کشمیر میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔

شیئر: