Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کیوں؟

کراچی کے 42 سالہ عابد فاروقی نے جنوری 2022 میں ایک بینک کے ذریعے نئی گاڑی بک کروائی جسے کمپنی نے دو ماہ میں فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ 
گاڑی ملنے کی تاریخ پتہ چلنے پر عابد فاروقی نے بچوں کے ساتھ پروگرام بنایا کہ وہ عیدالفطر پر نئی گاڑی لے کر گاؤں جائیں گے۔
عیدالفطر گزر گئی، عیدالاضحٰی بھی گزر گئی اور کچھ ہی دنوں میں پاکستان کا 75واں یوم آزادی بھی آ رہا ہے لیکن عابد فاروقی کی گاڑی آئی اور نہ ہی ان کا نئی گاڑی پر گاؤں جانے کا خواب پورا ہو سکا۔ 
عابد کار ڈیلرز کو گاڑی جلد منگوا کر دینے پر قائل کرنے کی ہر طریقے سے کوشش کر چکے ہیں مگر انہیں ایک ہی جواب ملتا ہے۔ 
’گزشتہ برس بک کروانے والوں کی گاڑیاں اب تک ڈیلیور نہیں ہوئیں، آپ کا نمبر تو ابھی بہت دور ہے۔‘ 
حال ہی میں وفاقی حکومت کے آڈٹ حکام نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا ہے کہ پاکستان میں کاریں بنانے والی کمپنیوں کے پاس لوگوں کا ڈیڑھ سو ارب روپے سے زائد کا سرمایہ پڑا ہے، لیکن وہ صارفین کو گاڑیاں نہیں دے رہے۔ 
پاکستان میں نئی گاڑیوں کی مارکیٹ سے منسلک ماہرین کے مطابق مجموعی طور پر چار بڑی کمپنیوں نے اب تک کم از کم  50 ہزار گاڑیوں کی ایڈوانس بکنگ کر رکھی ہے جن کی ڈیلیوری ہونی چاہیے مگر نہیں ہو پا رہی۔  

پارٹس کی درآمد پر پابندی اور ڈالر کی کمی 

گاڑیوں کی کمپنیوں کی انتظامیہ کا موقف ہے کہ مختلف پارٹس کی درآمدات پر پابندی اور ڈالرز کی کمی کی وجہ سے سٹیٹ بینک کی جانب سے نئی ایل سی (درآمد کے لیے سرمائے کی فراہمی سے متعلقہ کاغذات) نہ کھلنے کی وجہ سے پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔

آڈٹ حکام نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا ہے کہ پاکستان میں کاریں بنانے والی کمپنیوں کے پاس لوگوں کا ڈیڑھ سو ارب روپے سے زائد کا سرمایہ پڑا ہے (فائل فوٹو: سوزوکی موٹرز)

ان پابندیوں کی وجہ سے گاڑیاں کو مطلوبہ تعداد تیار نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے مالکان کو ڈیلیوری میں تاخیر ہو رہی ہے۔  

گاڑیوں کی جلد فراہمی کے لیے اضافی رقم (اون منی) کا کاروبار 

محمد فواذ کراچی کی جمشید روڈ پر گاڑیوں کے ایک شوروم کے مالک ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ گاڑیوں کی فراہمی میں تاخیر میں مختلف عوامل کارفرما ہیں۔ 
’اس وقت بک کروائی جانے والی ہنڈا سوک کی ڈیلیوری کی تاریخ اگلے سال مارچ کی دی جا رہی ہے۔ اسی طرح ہر برانڈ اور ماڈل کے لحاظ سے گاڑیوں کی ڈیلیوری کی مختلف تاریخیں دی جا رہی ہیں۔ گاڑیوں کے حصول میں مشکلات کی وجہ سے نئی گاڑی پر اون منی (گاڑی کے حصول کے لیے قیمت سے الگ مانگی جانے والی رقم) کا کاروبار ہو رہا ہے۔ اور اس میں کئی کاروباری افراد اپنی رقم لگا کر معاملے کو اور گھمبھیر بنا رہے ہیں۔‘
’سرمایہ کار گاڑیاں بک کروا لیتے ہیں، ڈیلیوری لے کر گاڑیاں شوروم پر کھڑی کر دیتے ہیں یا پھر ڈیلرز کے پاس ہی رہنے دیتے ہیں اور اون کی مد میں مناسب رقم ملنے پر گاڑی فروخت کرتے دیتے ہیں۔‘
آٹو سیکٹر کے ماہر ایچ ایم شہزاد اون منی کو ایک بلیک مارکیٹ قرار دیتے ہیں۔  
’جس طرح پراپرٹی کے شعبے میں بے نامی سودے ہوتے ہیں اسی طرح گاڑیوں کے شعبے میں بے نامی سودے ہو رہے ہیں اور بڑے سرمایہ کار ڈیلرز کے ساتھ مل کریہ کام کر رہے ہیں۔‘

آٹو سیکٹر کے ماہر ایچ ایم شہزاد اون منی کو ایک بلیک مارکیٹ قرار دیتے ہیں(فائل فوٹو: روئٹرز)

کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد کے رہائشی محمد کاشان بھی اسی مسئلے کا شکار ہوئے۔  
 انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ انہوں نے ایک 650 سی سی کار بُک کروا رکھی ہے۔ انہیں ڈیلر کی جانب سے کہا گیا کہ وہ ایک لاکھ تک اون منی دے دیں تو انہیں گاڑی فوری طور پر مل سکتی ہے تاہم کاشان کے پاس اون منی دینے کی گنجائش نہیں ہے۔ اس لیے وہ کار کی ڈیلیوری کا انتظار کر رہے ہیں۔ 

گاڑی تاخیر سے دینے پر کارروائی کا قانون 

ماہرین کے مطابق پاکستان میں کمپنیوں کی جانب سے نئی گاڑی کی ڈلیوری میں تاخیر پر جرمانے کا قانون موجود ہے لیکن اس پرعمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔  
اس قانون کے تحت اگر صارف کی جانب سے قیمت ادا کرنے کے بعد کمپنی مقررہ وقت کے بعد گاڑی دینے میں دو مہینے کی تاخیر کرتی ہے تو وہ صارف کو جرمانے کی صورت میں گاڑی کی قیمت سے کچھ  پیسے واپس دے گی۔ سرکاری محکمہ انجینرنگ بورڈ اس معاملے پر نظر رکھتا ہے تاہم اس کے باوجود بہت کم لوگوں کو جرمانہ ادا کیا جاتا ہے۔  

گاڑیاں نہ ملنے کے باوجود خریداروں کی طویل فہرست 

پاکستان آٹو مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ مالی سال 2022ء کے دوران 2 لاکھ 79 ہزار 700 کاریں فروخت ہوئیں جو اس سے پچھلے مالی سال 2021ء کے مقابلے میں 54 فیصد زائد ہے، 2021ء میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 81 ہزار 400 کاریں فروخت ہوئی تھی۔ 
پاکستان آٹو مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق گاڑیوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے باوجود گزشتہ مالی سال کے آخری ماہ جون کے دوران بھی کاروں کی فروخت میں اضافے کا رجحان برقرار رہا اور گزشتہ ماہ 28 ہزار 500 کاریں فروخت ہوئیں جو اس سے پچھلے ماہ مئی کے مقابلے میں 107 فیصد اور جون 2021ء کے مقابلے میں 24 فیصد زائد ہیں۔ 
گزشتہ ماہ جون میں سب سے زیادہ 1000 سی سی سے کم کی گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ ہوا، 1000 سی سی سے کم گاڑیوں کی فروخت میں اس سے پچھلے ماہ مئی کے مقابلے کمی 37 فیصد اور جون 2022ء کے مقابلے میں 516 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

پاکستان آٹو مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ مالی سال 2022ء کے دوران 2 لاکھ 79 ہزار 700 کاریں فروخت ہوئیں (فائل فوٹو:اباؤٹ کارز)

جون میں گاڑیوں کی فروخت کا اس سے پچھلے ماہ مئی سے کمپنیوں کے لحاظ سے موازنہ کیا جائے تو ہنڈا اٹلس کار کی فروخت 34 فیصد، پاک سوزوکی 31 فیصد اور ٹویوٹا انڈس 7 فیصد بڑھی، جبکہ پچھلے ماہ جون کا جون 2021ء سے موازنہ کیا جائے تو سوزوکی کمپنی کی فروخت میں 214 فیصد، انڈس میں 39 فیصد اور ہنڈا اٹلس کار میں 39 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ 
انڈس موٹرز کے سی ای او علی اصغر جمالی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خریداروں کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ کوشش کرتے ہیں کہ مشکلات کے باوجود گاڑی مقررہ وقت پر ڈیلیور کی جائے۔

ہائبرڈ اور چھوٹی گاڑیوں کی مانگ میں اضافہ 

 پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے کے بعد گاڑیوں کی خریداری میں لوگوں کی ترجیحات بھی بدلی ہیں۔  
فواذ احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ صارفین اب کوشش کر رہے ہیں کہ کم ہارس پاور کی گاڑی کی طرف جائیں یا پھر ہائیبرڈ گاڑی کی خریداری کریں۔  
 

صارفین اب کوشش کر رہے ہیں کہ کم ہارس پاور کی گاڑی کی طرف جائیں (فائل فوٹو: اباؤٹ کارز)

’اس وقت مارکیٹ میں 660  سی سی سے لے کر 15 سو سی سی کی گاڑی کی مانگ میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔‘ 

شیئر: