Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کے لیے ایف بی آر نادرا سے مدد لے گا

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ کھاتوں کی ایڈجسمنٹ کے بعد ان اعدادوشمار میں مزید بہتری متوقع ہے۔(فوٹو: ایف بی آر)
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے مالی سال 2022-23 کا مقرر کردہ 7 ہزار 470 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے کے لیے نادرا سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
ایف بی آر حکام کے مطابق نادرا سے زیادہ اخراجات والے ساڑھے تین ہزار افراد کا مکمل ڈیٹا طلب کیا گیا ہے۔ اسی طرح ٹریک اینڈ ٹریس اور پوائنٹ آف سیل سسٹم سے بھی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے ان افراد کے غیر ملکی دوروں، مہنگی گاڑیوں، جائیداد کی خریداری کا ریکارڈ بھی چیک کیا جائے گا۔
ایف بی آر کے مطابق ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے آڈٹ سسٹم بھی استعمال کیا جائے گا جبکہ ٹیکس نادہندگان کے بینک اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال ہوگی۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے بھی نادرا نے ایف بی آر کو ڈیٹا فراہم کیا تھا لیکن ادارے کی جانب سے اس ڈیٹا کو صرف خاندان کے سربراہوں کا ڈیٹا قرار دے کر اعتراض اٹھایا تھا۔ 
دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) نے نئے مالی سال کے پہلے مہینے جولائی 458 ارب روپے کے محصولات اکٹھے کیے ہیں جوکہ طے شدہ ہدف 443 ارب روپے سے 15 ارب روپے زیادہ ہیں۔ یہ اعدادوشمار گزشتہ سال اسی مہینے میں اکٹھے کیے گئے 417 ارب روپے سے 10 فیصد زائد ہیں۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ کھاتوں کی ایڈجسمنٹ کے بعد ان اعدادوشمار میں مزید بہتری متوقع ہے۔ اس سے پہلے کبھی جولائی کے مہینے میں اتنے محصولات اکٹھے نہیں ہوئے۔ 

ایف بی آر کے مطابق ٹیکس نادہندگان کے بینک اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال ہوگی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

گزشتہ سال کے اسی مہینے میں اکٹھے ہونے والے 438 ارب سے بڑھ کر رواں مالی سال کے اس مہینے میں 486 ارب روپے ہوگئے۔ یوں اس مد میں رواں سال کے اس مہینے میں گزشتہ سال کے اس مہینے کی نسبت 11 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح رواں سال جولائی کے مہینے میں ادا کیے گئے ریفنڈز کی رقم 28 ارب روپے تھی جبکہ گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں 21 ارب روپے ریفنڈز کیے گئے تھے۔ اس مد میں گزشتہ سال کی نسبت 32 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 
ترجمان ایف بی آر کے مطابق جولائی کے مہینے کے دوران  محصولات میں ہونے والا یہ نمایاں اضافہ فنانس ایکٹ 2022 میں متعارف کروائے گئے ان اقدامات کا نتیجہ ہے جو کہ پالیسی اور محصولات کی سطح پر کیے گئے تھے۔
ماضی کے برعکس، اب کی بار امیر اور متمول طبقے پر ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔ اس انقلابی تبدیلی کے نتیجے میں یہ ہوا کہ حاصل شدہ محصولات میں مقامی ٹیکسوں کی شرح 55 فیصد جبکہ درآمدی ٹیکس کی شرح 45 فیصد رہی۔ 

رواں سال جولائی کے مہینے میں ادا کیے گئے ریفنڈز کی رقم 28 ارب روپے تھی۔ (فوٹو: ڈائمنڈ گیلری)

ایف بی آر کے مطابق سگریٹس اور تمباکو کی صنعت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں ہونے والے اضافے کے ثمرات بھی آنا شروع ہوگئے ہیں۔
تمباکو کی صنعت سے ملنے والی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 47 فیصد سے بھی زائد اضافہ ہوا ہے جو کہ 2.6 ارب روپے ہے۔ تمباکو کے شعبے سے سیلز ٹیکس کی مد میں ریکارڈ 67 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ بین الاقوامی ہوائی سفر پر بڑھائی گئی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے سبب اس مد میں 200 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 
 ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ٹیکس سال 2021 کے انکم ٹیکس گوشواروں کی شرح ٹیکس سال 2020 میں تین ملین کے مقابلے میں تین اعشاریہ چار ملین تک پہنچ گئی ہے۔ یوں اس سال میں 11 فیصد اضافہ دیکھا جاسکتا ہے۔ 

شیئر: