Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ میں ذہنی معذوری کا شکار بچوں کے لیے آرٹ ورکشاپ

ریجن میں ایسے افراد کی تعداد 7860 سے ہے جو خصوصی توجہ کے مستحق ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
جدہ میں ذہنی معذور بچوں کی میزبانی کے طور پر دو روزہ تفریحی اور تربیتی پروگرام ترتیب دیا گیا ، اس ایونٹ میں 30 ایسے نوجوانوں نے حصہ لیا تا کہ معاشرے میں ضم ہو سکیں۔
عرب نیوز کے مطابق اس تقریب میں چار سے 18 سال کی عمر کے بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو ابھارنے کے لیے مٹی کے برتن تیار کرنے اور کینوس پینٹنگ کے کورسز رکھے گئے۔

بچوں کو خاص دستکاری کی ترغیب دلانے کی جانب راغب کیا گیا۔ فوٹو عرب نیوز

اس خاص ایونٹ کی کوآرڈینیٹر کواکب النجار نے بتایا ہے کہ آرٹی کیفے میں منعقد ہونے والی اس تقریب کا اہتمام رضاکاروں کی ٹیم  کے تعاون سے کیا گیا۔
اس پروگرام کا خاص مقصد یہاں آنے والوں کو خود مختار کرنے اور مستقبل میں بااختیار بننے میں مدد کرنا تھا۔
کواکب النجار نے بتایا کہ یہاں آنے والے بچوں کے لیے خاص طور پر مٹی کے برتنوں کی مختلف شکلیں اور ڈیزائن بنانے کے لیے مخصوص بچوں کو منتخب کیا گیا تا کہ اس ہنر سے ان کے ہاتھوں اور انگلیوں کو تقویت ملے اور اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایسے پروگرام ترتیب دے کر ہم اپنے معاشرے میں موجود سپیشل افراد یا ذہنی معذوری کا شکار بچوں کی دیکھ بھال کرتے ہوئے  ان کی بہترین رہنمائی کر سکتے ہیں۔

خاص ہنر کی جانب مائل کر کے اس کمزوری کی تلافی ہو سکتی ہے۔ فوٹو عرب نیوز

اس دو روزہ  پروگرام  میں کچھ وقت منتظمین اور سپیشل بچوں کے رشتہ داروں کے مابین مکالمے کا بھی بندوبست کیا گیا تھا، ان کے ساتھ ہونے والی دلچسپ گفتگو میں خاندانوں  کو اپنے بچوں کو خاص دستکاری سکھانے کی ترغیب دلانے کی جانب راغب کیا گیا جس سے  ان کی صلاحیتوں میں نکھار آ سکے  اور وہ معاشرے میں بہتر طور پر ضم ہو سکیں۔
پروگرام کوارڈینیٹر کواکب نے ذہنی معذوری کا شکار ایسے بچوں اور نوجوانوں کے لیے تعلیم اور خاص طور پر تربیت کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے افراد  کو ان کی روز مرہ کی  مشکلات اور چیلنجوں پر قابو پانے میں مدد کرنے کے لیے تمام دستیاب نفسیاتی، سماجی اور رائج طریقوں پر غور کیا جانا ازحد ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے کورسز ترتیب دیئے جانے چاہیں کیونکہ یہ ایونٹ معذور بچوں کے اندر خلفشار اور جذباتی پن اور تند مزاجی کے رویوں کو کم کرنے اور دوستی کے رویوں کو ابھارنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

ایونٹ میں 30 نوجوانوں نے حصہ لیا تا کہ معاشرے میں ضم ہو سکیں۔ فوٹو عرب نیوز

تجربات سے یہ نتیجہ سامنے آیا ہے کہ ذہنی معذوری کا شکار بچوں یا نوجوانوں کو کسی خاص ہنر کی جانب مائل کر کے ان کی کمزوری کی تلافی کی جا سکتی ہے جس کے نتیجے میں وہ اپنی صلاحیتوں میں نکھار لا کر معاشرے میں الگ شناخت اور مقام بنا سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی تکنیکی صلاحیتیں سپیشل بچوں کے ملازمت حاصل کرنے کے امکانات کو بڑھا سکتی ہیں اور خود کفالت کے نتیجے میں انہیں بہتر تحفظ کے ساتھ اطمینان بخش زندگی گزارنے کا موقع مل  سکتا ہے۔
اعداد وشمار کے مطابق مکہ مکرمہ ریجن میں مختلف معذوری کا شکار ایسے افراد کی تعداد 7860 سے زائد ہے جو خصوصی توجہ کے مستحق ہیں۔
 

شیئر: