Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موتیوں کی تسبیحیں جو ’10 سے 40 ہزار ریال تک میں فروخت ہوتی ہیں‘

ہاؤس آف حائل میں موتیوں کی تسبیح بنانے کا ایک کارنر موجود ہے(فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب کے شہر حائل میں موتیوں کے کام کا فن ایک قدیم دستکاری ہے جو ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوتا ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق اجا پارک میں حائل میونسپلٹی کے زیرنگرانی ہاؤس آف حائل میں ایک مقامی کاریگر محمد العبیدہ کا موتیوں کی تسبیح بنانے کا ایک کارنر موجود ہے۔
محمد العبیدہ کے چھوٹے اور سادہ کارنر میں 35 سے زیادہ اقسام کے موتی اور دیگر خام مال مختلف ممالک سے منگوائے گئے ہیں۔
محمد العبیدہ جو تین سال سے تجارت میں ہیں، نے یہ فن اپنے بھائی سے سیکھا جو تقریباً 18 سال سے موتیوں کی تسبیح بنانے کے پیشے سے وابستہ ہیں۔

محمد العبیدہ 18 سال سے موتیوں کی تسبیح بنانے کے پیشے سے وابستہ ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

نوجوان کاریگر نے کہا کہ کچھ موتیوں کی تسبیح 10 ریال جبکہ دیگر  40 ہزار ریال میں فروخت ہوتی ہے۔ یہ موتیوں کی اقسام، دھاگوں، سائز اور استعمال شدہ دیگر مواد پر منحصر ہے۔
ہاؤس آف حائل میں آنے والوں کو موتیوں کی مختلف اقسام سے بھی متعارف کرایا جاتا ہے جیسے صندل، عنبر اور لکڑی وغیرہ
اس کے علاوہ موتیوں کے کام میں استعمال ہونے والے مختلف مواد جیسے ہاتھی دانت، لکڑی، پتھر، فائبر اور پلاسٹک کے بارے میں بھی بتایا جاتا ہے۔
محمد العبیدہ وزیٹرز کو موتیوں کی متعدد کٹس جیسے گول، زیتون، نیلے، بیرل، استنبولی اور باکس کی شکل کے بارے میں بھی بتاتے ہیں۔

موتیوں کی کچھ تسبیحیں ایک گھنٹے میں تیار کی جا سکتی ہیں(فوٹو ایس پی اے)

انہوں نے وضاحت کی کہ موتیوں کے کام میں آری، لیتھ، سینڈنگ، پالش اور پنچنگ مشینوں کے علاوہ کئی مشینوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موتیوں کی کچھ تسبیحیں  ایک گھنٹے میں تیار کی جا سکتی ہیں جبکہ دیگر کو تیار کرنے میں 28 دن کا وقت لگتا ہے۔
محمد العبیدہ نے ہاؤس آف حائل کے انعقاد پر میونسپلٹی کا شکریہ ادا کیا اور اس کو وزیٹرز کے لیے ایک بہترین کشش کا مقام قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ان ایونٹس نے خطے کے روایتی پیشوں کو اجاگر کیا ہے۔

شیئر: