Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض میں قدیم روایتی دستکاری 'سدو' کی شاندار نمائش

ثقافتی دستکاری سے متعلق حیرت انگیز اشیا کے شاندار نمونے دستیاب ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی وزارت ثقافت کی جانب سے ایک  قدیم روایتی اور ثقافتی نمائش کی میزبانی کی گئی جس  کا مقصد سعودی نوجوانوں کو جزیرہ نما عرب میں  بسنے والے بدوؤں کے رسم و رواج اور روایات سے آشنا کرانا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق ریاض کے ڈپلومیٹک کوارٹر علاقے کے کلچرل پیلس میں 16 سے 20 مارچ تک 'سدو کہانی'  کا اہتمام کیا گیا جس میں کھڈی سے تیارکردہ قدیم ترین روایتی دستکاری کے نمونے شامل تھے۔

قدیم ترین روایتی دستکاری میں کھڈی سے تیار کردہ خاص قسم کا کپڑا 'سدو' اونٹ یا بکری کے بالوں یا بھیڑوں کے اون سے بنا ہوا ایک روایتی کڑھائی والا بدوی کپڑا ہے جوجزیرہ نما عرب میں روایتی لباس میں بھی اپنی خاص شناخت رکھتا ہے۔
زمانہ قدیم میں اسے رہائشی خیموں(بیت الشعر) میں بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اس خاص قسم کے کپڑے کو خیمے میں لگانے کا مقصد خیمے میں رہنےوالوں کو سورج کی گرمی اور صحرا کی سردی سے بچانا ہوتا ہے۔

اس نمائش میں شرکت کرنے والی  خاتون رایف بخاری اپنے خاندانی کاروبار اور  اس خاص قسم کے کپڑے سے تیار کئے گئے صوفے اور کرسیوں کے ساتھ موجود ہیں۔
رایف بخاری نے بتایا ہے کہ ہم جو سدو استعمال کرتے ہیں وہ اونٹ کے بالوں اور بھیڑ کی اون   سے تیار کیا گیا ہے اور اسے  ذریعے جدید طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔
اس انوکھی نمائش میں مختلف قسم کی دستکاری کے نمونے  شامل ہیں جو سدو کے ذریعے تیار کئے گئے ہیں۔ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے طور پر سدو کا  اندراج کیا گیا ہے۔

نمائش میں آنے والوں کو سدو کے ذریعے تیار کئے گئے مختلف شاہکار نظر آئیں گے۔اس کے علاوہ مختلف حصوں میں اس کی تیاری کے مراحل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
سعودی ڈیزائنرز کے ساتھ ساتھ  اس نمائش میں مختلف  کاریگر اور موسیقاربھی حصہ لے رہے ہیں تاکہ زائرین کے لیے ثقافتی  تجربات پر روشنی ڈالی جا سکے۔

نمائش میں حصہ لینے والی فیشن ڈیزائنر لوجین الزوبی کا کہنا ہے کہ یہاں اس روایتی دستکاری سے متعلق حیرت انگیز اشیا کے ساتھ  نادر نمونے دستیاب ہیں۔
ام فہد نامی خاتون  نمائش میں سدو  کی کاریگر  کے طور پر شامل ہیں جو ہینڈ بیگ، بیلٹ اور دیوار  پر نصب کرنے والی مختلف اشیا تیار کرتی ہیں۔
انہوں نے حال میں دبئی ایکسپو 2020 میں بھی حصہ لیا اور سعودی  وزارت ثقافت نے ہر ہر قدم پر ان کی رہنمائی اور تعاون کیا۔

انہوں نے بتایا کہ میں 13 سال کی عمر سے اپنی والدہ کے ساتھ اس کام سے منسلک ہوں ، ہم خیموں کی تیاری کے لیے بھیڑوں کی اون لاتے اور اسے رنگین کر کے شاندار سد تیار کرتے ہیں۔
نمائش میں آنے والے بچوں کے لیے بھی ایک الگ حصہ رکھا گیا ہےجس میں ان کے لیے مختلف صحت مند سرگرمیاں رکھی گئی ہیں۔
 

شیئر: