Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبرپختونخوا: سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سانپ نکل آئے

سیلابی پانی میں بہت زیادہ مچھلیاں بھی آئی ہیں جن کو لوگ پکڑ رہے ہیں (فوٹو: اردو نیوز)
خیبرپختونخوا کے سیلاب سے بری طرح متاثرہ علاقوں میں اب تک 21 افراد سانپوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
محکمہ صحت کے فلڈ ایمرجنسی سرویلنس اینڈ رسپانس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نوشہرہ میں 15، چارسدہ میں چار، ڈی آئی خان اور کرک میں ایک ایک شخص کو سانپوں نے ڈسا ہے اور ان کا علاج میڈیکل کیمپس میں کیا گیا۔
  ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ خیبرپختونخوا نیک داد آفریدی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’سیلاب کا پانی بلوں میں داخل ہونے پر سانپ اور دوسرے زہریلے کیڑے باہر نکل آتے ہیں جو کسی نہ کسی کو کاٹ لیتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ جن لوگوں کو سانپوں نے ڈسا، ان میں بچے بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل کیمپس میں لوگوں کو زیریلے جانوروں سے متعلق آگاہی بھی دی جا رہی ہے۔
ریسکیو اہلکار نجیب اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پیر سباق کے علاقے میں سانپ نے نوجوان کو ڈسا تھا جن کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔
بعض میڈیکل کیمپس میں ویکسین کی عدم موجودگی کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔
ترجمان محکمہ صحت عطا اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ تمام میڈیکل کیمپوں میں سانپ کے کاٹے کی ویکسین موجود ہے، جن کیمپوں میں نہیں تھی وہاں واقعات ہونے کے بعد فراہم کر دی گئی ہے۔ 

خیبرپختونخوا میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

 دریائے سوات میں بھی زہریلے سانپ دیکھے جانے کی اطلاعات ملی ہیں جس کے بعد محکمہ جنگلی حیات نے ایڈوائزی جاری کی ہے۔ 
ترجمان وائلڈ لائف عبدالطیف نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’سیلاب میں سانپ اور دوسرے زیریلے حشرات باہر نکلتے ہیں اس لیے عوام احتیاط کریں اور سیلابی پانی سے دور رہیں تو بہتر ہے۔‘ 
28 اگست کو جاری ہونے والی رپورٹ میں انکشاف بھی ہوا ہے کہ صوبے کے 25 مراکز صحت مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں اس لیے تمام اضلاع میں فلڈ ایمرجنسی ہیلتھ کنٹرول رومز قائم کیے گئے ہیں، جہاں روزانہ کی بنیاد پر ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تین دن میں چار ہزار جلد کی بیماری سے متاثرہ افراد کا علاج کیا گیا جبکہ آٹھ ہزار افراد کے اسہال میں مبتلا ہونے کی شکایت بھی سامنے آئی، ان کو بھی ادویات فراہم کی گئیں۔

سیلابی پانی سے پکڑی جانے والی مچھلیاں فروخت بھی کی جا رہی ہیں (فوٹو: اردو نیوز)

ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ نیک داد آفریدی نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے ڈینگی، ملیریا اور لشمینیا پھیلنے کا بھی خدشہ ہے اس لیے لوگوں کو احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کا کہا جا رہا ہے۔
دوسری جانب سیلاب کا پانی بڑی تعداد میں مچھلیاں بھی ساتھ لایا ہے۔ کیمپ کورونہ کے رہائشی کے گھر میں پانی داخل ہوا تھا اور اس نے اپنے صحن میں سے ہی متعدد مچھلیاں پکڑ لیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ ان کو فروخت کریں گے تاکہ سیلاب سے ہونے والے مالی نقصان کا کچھ تو ازالہ ہو سکے۔
اسی طرح خویشگی کے علاقے میں لوگوں نے بھی بڑی تعداد میں مچھلیاں پکڑی ہیں۔

شیئر: