Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نیویارک دفتر کے لیے 50 رکنی ٹیم کی خدمات حاصل کرے گا

 پبلک انویسٹمنٹ فنڈ امریکہ میں سرمایہ کاری کو وسعت دینے کا منصوبہ بنا رہا ہے( فائل فوٹو عرب نیوز)
امریکی خبر رساں ادارے بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کا پبلک انویسٹمنٹ فنڈ امریکہ میں سرمایہ کاری کو وسعت دینے کے لیے اپنے نیویارک دفترکے لیے تقریباً 50 عملے کی ایک ٹیم کی خدمات حاصل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
اس معاملے سے واقف افراد کا حوالہ دیتے ہوئے بلومبرگ نے اطلاع دی ہے کہ یو ایس ایس اے انٹرنیشنل، پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کا مکمل ملکیتی ذیلی ادارہ، سرمایہ کاری کی تحقیق، قانونی اور تعمیل سمیت مختلف شعبوں میں متعدد عہدوں پر عملہ بھرتی کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
اس معاملے سے واقف افراد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بلومبرگ کو بتایا کہ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ اپنے نیویارک دفتر کے لیے ایک چیف آف سٹاف کی خدمات بھی حاصل کرے گا۔
عرب نیوز کے مطابق بلومبرگ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کا مستقبل میں ایکویٹی ٹریڈنگ کے لیے ایک ٹیم بنانے کا بھی منصوبہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق پبلک انویسٹمنٹ فنڈ اس وقت امریکی اداروں میں تقریباً 40 بلین ڈالر کے پورٹ فولیو کا انتظام کررہا ہے۔ جن فرموں میں پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کا حصہ ہے ان میں بلیک راک انکارپوریشن، جے پی مورگن اوراوبر ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی دارالحکومت ریاض میں پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے ہیڈ کوارٹرکا عملہ نیویارک دفتر اورایک ٹیم ہونے کے باوجود سرمایہ کاری کے تمام فیصلوں کا ذمہ دار ہو گا۔
اس معاملے سے واقف افراد کا کہنا ہے کہ نیویارک کی ٹیم ’تجارت کی نگرانی، سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان وقت کے فرق کو ختم کرنے میں مدد کرے گی‘۔
بلومبرگ کو اس سلسلے میں پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے نمائندے کی طرف سے کوئی تبصرہ موصول نہیں ہوا۔
پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کا یہ نیا اقدام اس کی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد 2030 تک تقریباً 1.1 ٹریلین ڈالر کے اثاثوں کو کنٹرول کرنا ہے۔
دریں اثنا پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے دو عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ انڈیا میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کر رہا ہے اور اس نے پہلے ہی رئیل سٹیٹ سیکٹر میں 4 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

شیئر: