Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اماراتی جزائر پر ایران کے ناجائز قبضے کا مسئلہ حل ہونا چاہیے: ریم الہاشمی

پرامن ذرائع سے تنازع کے حل کے لیے ایران سے اپیلیں کرتے رہیں ہیں( فوٹو وام)
متحدہ عرب امارات  کی وزیر مملکت برائے امور عالمی تعاون ریم بنت ابراہیم الھاشمی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں سیشن کے مباحثے میں اپنے ملک کا موقف پیش کیا ہے۔ 
امارات کی خبررساں ایجنسی وام کے مطابق اپنے خطاب میں ریم الھاشمی نے کہا کہ ’متحدہ عرب امارات قدرتی آفات اور بحرانوں سے متاثرہ اقوام کی مدد کے لیے انسانی، سفارتی اور ترقیاتی سطح پر اپنا مشن جاری رکھے گا۔ یہ کام دینی یا نسلی یا ثقافتی یا سیاسی وابستگیوں سے بالا ہوکر کیا جاتا رہا ہے اور آئندہ بھی ایسا ہی کرتے رہیں گے‘۔ 
انہوں کہا کہ ’ہمارے سامنے بڑے سنگین چیلنج ہیں۔ دنیا بھر میں نت نئے بحران سر ابھار رہے ہیں اورعالمی نظام پر خطرات کے سائے منڈلا رہے ہیں۔ مسلح گروپوں کی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں۔ خوراک اور ماحولیاتی بحران اقوام عالم کو اپنے حصار میں لے رہے ہیں۔ یہ وہ خطرات ہیں جن سے غریب اور ترقی پذیر ممالک زیادہ مشکل  میں ہیں‘۔  
ریم الہاشمی نے کہا کہ ’موجودہ عالمی نظام جو دوسری عالمی جنگ کے ملبے پر قائم ہوا تھا بڑی حد تک عالمی امن و استحکام کے فروغ میں معاون بنا ہے۔ اب  نئے بحرانوں کے تناظر میں موجودہ عالمی نظام کے موثر ہونے کے حوالے سے سوالات اٹھ رہے ہیں‘۔ 
ریم الہاشمی نے  کہا کہ ’ آج کی ضرورت یہ ہے کہ عالمی نظام پر اعتماد بحال کریں۔ اس کے اداروں کی قانونی حیثیت کو درپیش بحرانوں کے حل میں موثر بنانے کے  لیے کام کریں۔ 21 ویں صدی کے حوالے سے بقا کے چیلنجوں سے اچھی طرح سے نمٹیں۔
امارات کا ماننا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں موجود مہذب ممالک ایسا کرسکتے ہیں بشرطیکہ عزم سے کام لیا جائے اور مہیا وسائل اقوام عالم کے بہتر مستقبل کے لیے وقف کیے جائیں۔‘ 
امارات  کی وزیر مملکت نے ایران سے متحدہ عرب امارات کے جزیروں طنب الکبری، طنب الصغری اور ابوموسی سے ناجائز قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ دہرایا اور کہا کہ’ تاریخ اور بین الاقوامی قانون سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ یہ تینوں جزیرے امارات کے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ’ گزشتہ پانچ عشروں کے  دوران پرامن ذرائع سے تنازع کے حل کے لیے امارات ایران سے اپیلیں کرتا رہا ہے اور مثبت ردعمل نہ دینے کے باوجود اپنے جزائر کی آزادی کے مطالبے کو دہراتے رہے ہیں۔ چاہتے ہیں کہ براہ راست مذاکرات یا عالمی عدالت انصاف کے ذریعے اماراتی جزائر پر سے ایران کے ناجائز قبضے کا مسئلہ حل ہونا چاہیے۔‘
ریم الہاشمی نے مزید کہا کہ ’ اس بات کے آرزو مند ہیں کہ  خطے میں امن عمل کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے کام کیا جائے تاہم اسی کے ساتھ یہ بات بھی ضروری ہے کہ مشترکہ بین الاقوامی موقف یہ ہو کہ عرب ممالک کے اندرونی امور میں غیرملکی مداخلت کو مسترد کیا جائے کیونکہ عرب ممالک کے اندرونی امور میں مداخلت سے تنازعات کے حل کی کوششیں سبوتاژ ہورہی ہیں۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی کو تقویت پہنچ رہی ہے اور یہ ممالک کی خودمختاری اور اتحاد و سالمیت کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے‘۔ 
ریم الہاشمی کا کہنا تھا کہ ’فلسطینی کاز سے متعلق ہمارا موقف غیر متزلزل ہے۔ امارات کا موقف تھا، ہے اور رہے گا کہ چار جون 1967 کی سرحدوں کے دائرے میں خودمختار فلسطینی ریاست کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو۔ دو ریاستی حل کے تصور کی حمایت کا جو اعلان اسرائیلی وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے  پلیٹ فارم سے کیا ہے اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔‘ 
ریم الہاشمی نے کہا کہ ’داعش، القاعدہ اور الشباب جیسی دہشت گرد تنظیمیں پھر سر ابھار رہی ہیں۔ سال رواں کے آغاز میں ابوظبی، سعودی عرب میں یہ تنظیمیں متحرک ہوئیں۔ یہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عالمی تعاون کی بدولت حاصل  ہونے والی کامیابیوں کے لیے پھر خطرہ بن رہی ہیں‘۔ 
 ’ہمیں دنیا بھر میں نفرت کے بیانیے کو مضبوط بنانے والی کوششوں کے خلاف پرامن بقائے باہم اور روا داری کی اقدار کے حوالے سے اقدامات کرنے ہوں گے‘۔ 

شیئر: