کیا اسحاق ڈار صنعتی شعبے کی امیدوں پر پورا اتر سکیں گے؟
کیا اسحاق ڈار صنعتی شعبے کی امیدوں پر پورا اتر سکیں گے؟
بدھ 28 ستمبر 2022 16:44
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
اسحاق ڈار نے 28 ستمبر کو بطور وزیر خزانہ حلف اٹھایا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر اسحاق ڈار نے پاکستان کے وزیر خزانہ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے بعد سے روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔
ماہرین امید کر رہے ہیں کہ اسحاق ڈار بطور ایک تجربہ کار وزیر خزانہ ملک کی کمزور معیشت کو سنبھالنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی نو منتخب وزیر خزانہ سے کیا امیدیں وابسطہ ہیں اور اسحاق ڈار ان امیدوں پر کس حد تک پورا اتر پائیں گے؟ یہ جاننے کے لیے اردو نیوز نے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے منسلک شخصیات سے گفتگو کی ہے۔
آٹو انڈسٹری
آل پاکستان آٹو مینوفیکچرنگ ایسوی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد کے مطابق ’نو منتخب وزیر خزانہ سے آٹو سیکٹر کو ریلیف ملنے کی امید ہے۔ مفتاح اسماعیل جس صورتحال میں وزیر خزانہ تھے وہ ایک بحران کی کیفیت تھی اب چونکہ حالات بہتر ہو رہے ہیں تو امید ہے کہ اسحاق ڈار آٹو سیکٹر کو ریلیف دیں گے۔‘
ان کے مطابق پاکستان کے آٹو سیکٹر میں مسائل ہیں، بیرون ملک پاکستانیوں کو گاڑیاں امپورٹ کرنے جبکہ مقامی سطح پر تیار ہونے والی گاڑیوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
ایچ ایم شہزاد سمجھتے ہیں کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار منجھے ہوئے سیاستدان اور معیشت کو سمجھتے ہیں اس لیے ان سے امید ہے کہ وہ ’ہلکا ہاتھ رکھیں گے کیونکہ اس وقت پاکستان کو ڈالرز کی اشد ضرورت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’بیرون ملک میقم پاکستانیوں کو گفٹ پیکج کے تحت گاڑیاں امپورٹ کرنے میں اگر ریلیف دیں تو ڈیوٹی کی مد میں ڈالر پاکستان آتے ہیں، جبکہ بزنس کمیونٹی کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کیے جائیں اور مقامی سطح پر تیار ہونے والی گاڑیوں کو فروغ دیا جائے۔‘
آئی ٹی سیکٹر
آل پاکستان سافٹ ویئر ہاوسز ایسوسی ایشن کے صدر برکان سعید نے اردو نیوز کو بتایا کہ آئی ٹی ایکسپورٹ کو اگر بڑھانا ہے تو پھر ان فیصلوں پر عمل درآمد کرنا ہوگا جو گزشتہ حکومت نے کیے تھے۔
’مفتاح اسماعیل ایک ایسے وقت میں آئے جب بحران تھا اور ان کے اوپر دباؤ زیادہ تھا لیکن اسحاق ڈار میں فیصلے کرنے اور اپنے اختیارات کو استعمال کرنے کا گُر موجود ہے اس لیے امید یہ کی جا رہی ہے کہ اگر ان کو کسی چیز کی اہمیت سمجھا دی جائے تو فیصلوں پر عملدرآمد کروا سکتے ہیں۔‘
برکان سعید کے مطابق ’تحریک انصاف کی حکومت نے جاتے جاتے آئی ٹی سیکٹر کے مطالبات کو تسلیم کیا اور کچھ فیصلے بھی کیے تھے لیکن حکومت جانے کے بعد ان پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’سابقہ حکومت نے آئی ٹی سیکٹر کو ٹیکس ریلیف دینے، سٹیٹ بینک کو ڈالر اکاؤنٹ کھلوانے، ملک میں سپیشل آئی ٹی زونز کے قیام جیسے اقدامات ضرور کیے تھے لیکن نئی حکومت نے ان فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کیا، اگر ان اقدامات کو آگے بڑھایا جائے تو آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوسکتا ہے۔‘
آئی ٹی سیکٹر سے وابستہ ایک ماہر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اسحاق ڈار سے آئی ٹی سیکٹر کو کوئی امید نہیں ہے کیونکہ ان کا زیادہ تر زور ان شعبوں پر ٹیکس لگانے کا ہوتا ہے اور موجودہ صورتحال میں آئی ٹی کمپنیاں ملک کی غیر یقینی صورتحال دیکھ کر کاروبار بیرون ملک منتقل کر رہی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر ماضی کی طرح اسحاق ڈار کا رویہ تبدیل نہ ہوا تو پھر آئی ٹی سیکٹر میں بہتری کی امید نہیں البتہ ملک کی معیشت کی کمزور صورتحال کو دیکھتے ہوئے شاید اب ان کے رویہ میں تبدیلی آئے۔‘
ٹیکسٹائل سیکٹر
ٹیکسٹائل ایکسپورٹر اور مینوفکچرر جاوید بلوانی کے مطابق ’موجودہ صورتحال میں اسحاق ڈار سے کوئی امیدیں وابسطہ نہیں کی جاسکتیں، جس طریقے سے ڈالر روپے کے مقابلے میں غیر یقینی صورتحال سے گزر رہا ہے کاروبار کرنا مشکل ہوچکا ہے۔‘
جاوید بلوانی کے خیال میں ’کسی بھی شعبے میں بہتری استحکام سے ہے لیکن یہاں ہر روز نئی صورتحال سامنے آرہی ہے، صنعت کار ملک چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں، جو پالیسیاں بنائی جاتی ہیں اس میں تسلسل نہیں۔ بجلی اور گیس کے مسائل، لا اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب ہونے کی وجہ سے اسحاق ڈار سے کیا امیدیں لگائی جائیں؟‘
انہوں نے کہا کہ کسی بھی شعبے میں ترقی کے لیے لانگ ٹرم پالیسیاں چاہیے ہوتی ہیں لیکن ہر نئی حکومت کے بعد پالیسیاں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ ’پیپلز پارٹی کے دور میں ٹیکسٹائل کی بر آمدات میں بہتری آئی تھی، تحریک انصاف کی حکومت میں بھی درآمداد میں اضافہ ہوا تھا لیکن پالیسیوں میں تسلسل نہ ہونے اور ملک میں معاشی بحران پیدا ہونے کے بعد صورتحال زیادہ مثبت نہیں رہی۔‘
اسحاق ڈار امیدوں پر پورا اتر پائیں گے؟
ماہر معیشت ڈاکٹر انجم الطاف سمجھتے ہیں کہ ’اسحاق ڈار ہر کسی کو خوش نہیں کر سکتے، انہوں نے اسی صورتحال میں رہتے ہوئے معیشت کو چلانا ہے۔‘
انہوں نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’اسحاق ڈار سے جو توقعات ہیں اس سب کی بنیاد کیا ہے؟ کیا ان کے پاس جادو کی چھڑی ہے؟ کیا وہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ معاشی گروہ ہیں؟ اسحاق ڈار کوئی بھی ریلیف کیسے دے سکتے ہیں، ریلیف دینے کے لیے فنڈز کہاں سے حاصل کریں گے؟‘
ڈاکٹر انجم الطاف کے خیال میں ’اسحاق ڈار کے پاس کوئی پوشیدہ خزانہ موجود نہیں ہے، ہم اس وقت ہم مختلف ممالک سے پیسے مانگ رہے ہیں اور قرضوں کی معافی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے قبل بھی جب اسحاق ڈار خزانہ کے انچارج تھے تو کوئی انقلاب نہیں آیا ، ان سے توقعات وابسطہ کرنا کوئی حقیقت پسندانہ سوچ نہیں ہے۔‘