کوئٹہ میں روٹی کی قیمت کم کرنے پر ضلعی انتظامیہ اور نان بائیوں میں تنازع پیدا ہوگیا ہے۔
پرائس کنٹرول کمیٹی نے روٹی کی قیمت 10 روپے کم کرکے 30 روپے کردی ہے جسے نان بائیوں نے ماننے سے انکار کردیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے سرکاری نرخ نامے پر عمل نہ کرنے پر سو سے زائد تندور سیل کرکے 168 نان بائیوں کو گرفتار کرلیا۔
مزید پڑھیں
-
’روٹی 30 روپے کی جائے‘ کوئٹہ کے نان بائیوں کی ہڑتالNode ID: 512961
-
نان اور روٹی کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفیکیشن معطلNode ID: 853681
-
کوئٹہ میں پراپرٹی کی قیمتوں میں غیرمعمولی کمی کیوں ہو رہی ہے؟Node ID: 888214
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر محمد انور کاکڑ کی سربراہی میں ڈسٹرکٹ پرائس کنٹرول کمیٹی نے 21 اپریل کو ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ آٹے کی قیمتوں میں کمی کے بعد 360 گرام وزنی روٹی 30 روپے میں فروخت کی جائے گی۔
اے ڈی سی کوئٹہ محمد انور کاکڑ کا کہنا تھا کہ جب آٹے کی قیمت بڑھتی ہے تو تندور مالکان فوراً روٹی مہنگی کر دیتے ہیں لیکن جب قیمتیں کم ہوتی ہیں تو عوام کو ریلیف نہیں دیا جاتا۔
شہریوں کی جانب سے سرکاری نرخ نامے پر عمل کرنے کی شکایات سامنے آنے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے شہر بھر میں نان بائیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا۔
ڈپٹی کمشنر کوئٹہ دفتر کے اعلامیہ کے مطابق سٹی، صدر، کچلاک اور سریاب کے علاقوں میں اسٹنٹ کمشنرز اور مجسٹریٹس نے کارروائی کرتے ہوئے 107 تندور سیل کر دیے جبکہ 168 نان بائی گرفتار کیے گئے۔
ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر کے مطابق 92 نان بائیوں کو ایک ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا جبکہ دیگر کو جرمانے اور معافی نامے کے بعد رہا کر دیا گیا۔ انتظامیہ نے گرفتار نان بائیوں کی معافی مانگتے ہوئے ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر جاری کی ہیں۔
محکمہ شماریات کوئٹہ کے مطابق شہر میں حالیہ مہینوں میں آٹے کے 20 کلو کے تھیلے کی قیمت میں تین سو روپے تک کی کمی آئی ہے۔ 20 کلو کا تھیلا اب 1600 سے 1700 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔

دوسری جانب نان بائی ایسوسی ایشن نے نئے نرخ نامے کو مسترد کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر منگل تک قیمت پر نظرثانی نہ کی گئی تو شہر بھر کے تمام تندور بند کر دیے جائیں گے۔
ایسوسی ایشن کے رہنما رضا خان اور محمد نعیم خلجی نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ روٹی کی قیمت کا انحصار صرف آٹے پر نہیں بلکہ گیس، بجلی، دکانوں کے کرائے اور مزدوروں کی اجرت پر بھی ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے نہ صرف قیمت کم کی بلکہ وزن بھی 320 گرام سے بڑھا کر 360 گرام کر دیا ہے جس سے نان بائیوں کو نقصان ہوگا۔
انہوں نے شکایت کی کہ فیصلہ سازی میں نان بائیوں کو شامل نہیں کیا گیا اور مطالبہ کیا کہ روٹی کی قیمت کو کراچی، لاہور اور دیگر بڑے شہروں کے برابر لایا جائے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق کوئٹہ میں 1800 سے زائد تندور کام کر رہے ہیں جن میں سے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اب تک 380 بند کیے جا چکے ہیں اور اگر گرفتار افراد کو رہا نہ کیا گیا اور نرخ نامے پر نظر ثانی نہ کی گئی تو احتجاجاً شہر بھر میں تندوروں پر تالے لگا دیے جائیں گے۔