Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طائف کا پہاڑی علاقہ المجاردہ، ستاروں اور علم الفلک کا مرکز

المجاردہ قریہ کو گھی اور شہد کا بھی مرکز مانا جاتا ہے۔   (فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں جنوبی طائف کی میسان کمشنری کا المجاردہ قریہ قدرتی مناظر، تاریخی واقعات اور فلکیاتی سائنس کے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق المجاردہ قریے کی ایک شناحت مملکت بھر میں قدیم ترین زرعی کیلنڈر بھی ہے۔ آج تک اس کی اہمیت مانی جا رہی ہے۔ 
المجاردہ قریہ سیکڑوں برس سے اپنے گھروں کے جمالیاتی عناصر، اپنی تاریخ اور ورثے کے لیے شہرت حاصل کیے ہوئے ہے۔ یہاں مکانات منفرد طرز تعمیر رکھتے ہیں۔ سحر آفریں قدرتی مناظر کے بیچوں بیچ بنے مکانات اپنی طرف کھینچتے ہیں۔

المجاردہ سبز پہاڑوں کی چوٹی پر قائم ہے (فوٹو عاجل)

المجاردہ سبز پہاڑوں کی چوٹی پر قائم ہے۔ قریے کے مختلف حصوں کے درمیان وادیاں اور گھاٹیاں ہیں۔ مختلف قسم کے خوشبو دار درخت اور پودے اس علاقے کی پہچان ہیں۔ 
المجاردہ قریہ  سطح سمندر سے 2 تا 3 ہزار میٹر اونچے پہاڑوں پر واقع ہے۔ سال بھر میں یہاں متعدد موسم آتے ہیں۔  
المجاردہ قریہ میں کھیلوں کے میدان ہیں جہاں عوامی رقص اور عوامی فنون کا مظاہرہ ہوتا ہے۔ یہ قریہ باغات اور زرخیز زرعی زمینوں سے مالا مال ہے۔ یہاں پرانے طرز کے کنویں ہیں۔ عرب شہریوں نے یہ کنویں کاشتکاری کے لیے بنائے تھے۔  

یہاں کے باشندے مختلف قسم کی فصلیں اگانے میں ماہر ہیں۔ (فوٹو ایس پی اے)

المجاردہ قریہ سیاحتی مرکز کے طور پر بھی مشہور ہے, یہاں پہاڑوں کی چوٹیاں اور غار دیکھنے کے لیے سیاح بڑی تعداد میں آتے ہیں۔ قریے کے باشندے مختلف قسم کی فصلیں اگانے خصوصا پھلوں کے باغات لگانے میں مہارت رکھتے ہیں۔ یہاں انار، سیب، انگور، خوبانی، آڑو وغیرہ کے باغات کثیر تعداد میں ہیں۔  
المجاردہ قریہ کو گھی اور شہد کا بھی مرکز مانا جاتا ہے۔  
المجاردہ قریے میں الکحیلہ چٹان پر رصد گاہ بنی ہوئی ہے جس سے زرعی موسموں کی ابتدا اور انتہا کا تعین کیا جاتا ہے۔ یہاں ستاروں کی مدد سے فصلیں اگانے اور کاٹنے کی تاریخیں متعین کی جاتی ہیں۔ اسی لیے اسے ستاروں اور علم الفلک کا مرکز بھی مانا جاتا ہے۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: