Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے جی ایچ کیو کی سمری موصول، وزیراعظم آفس کی تصدیق

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ رواں ماہ کی 29 تاریخ کو ریٹائر ہوں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم شہباز شریف کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کی تعیناتی کے لیے وزارت دفاع سے سمری موصول ہو گئی ہے۔
وزیراعظم آفس کے سرکاری اکاؤنٹ سے بدھ کو ٹویٹ میں کہا گیا کہ سمری میں چیف آف آرمی سٹاف اور چیئرمن جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے عہدوں پر تقرری کے لیے ناموں کا پینل بھجوایا گیا ہے۔
بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف متعین طریقہ کار کے مطابق ان تعیناتیوں سے متعلق فیصلہ کریں گے۔
اس سے قبل افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے منگل کی رات گئے ایک ٹویٹ میں بتایا تھا کہ ’جی ایچ کیو نے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے تقرر کے لیے چھ سینیئر ترین جرنیلوں کے ناموں کی سمری وزارت دفاع کو بھیج دی ہے۔‘
بعد ازاں رات گئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے وزیراعظم ہاؤس کو سمری موصول ہونے کی تصدیق کر دی۔ اپنی ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’سمری وزارت دفاع سے وزیراعظم آفس میں موصول ہو گئی، ان شاءاللہ باقی مراحل بھی جلد طے ہو جائیں گے۔‘
منگل کی رات سمری کے معاملے پر اس وقت ابہام پیدا ہو گیا جب مقامی میڈیا میں جی ایچ کیو کی جانب سے نئے آرمی چیف کے تقرر کی سمری وزیراعظم آفس کو موصول ہونے کی خبر چلنے کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے تردید کر دی گئی۔
حکومت کی جانب سے وزیر دفاع خواجہ آصف اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے مقامی میڈیا پر چلنے والی ان خبروں کی تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ جی ایچ کیو نے نئے آرمی چیف کی تقرری کے لیے چھ ناموں پر مشتمل سمری وزیراعظم آفس کو بھیج دی ہے۔ 
مقامی میڈیا کے مطابق چھ ناموں کی سمری منگل کو وزیراعظم آفس بھجوائی گئی۔ ان خبروں کے مطابق سمری میں پاکستانی فوج کے چھ سینیئر ترین جرنیلوں کے نام شامل ہیں۔
سمری میں پہلا نام لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کا ہے۔ دوسرے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا، تیسرے پر لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس، چوتھے پر لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود، پانچویں نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور چھٹے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل عامر رضا کا نام ہے۔
تاہم نصف شب سے کچھ پہلے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک ٹویٹ میں وضاحت کی کہ ابھی سمری موصول نہیں ہوئی۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں مزید لکھا کہ ’وزیراعظم کو ابھی سمری موصول نہیں ہوئی، ان شاءاللہ سمری وزیراعظم آفس میں موصول ہونے کی تصدیق وقت پر کی جائے گی۔‘
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق سمری تاحال وزیراعظم ہاؤس میں موصول نہیں ہوئی، قیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔ سمری موصول ہونے پر اطلاع دے دی جائے گی۔‘
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کہ سمری اور سمری میں شامل لیفٹیننٹ جنرلز کے کوائف آرمی کے جنرل ہیڈکوارٹرز کی جانب سے وزارت دفاع کو بھیجا گیا تھا جنہیں وزیراعظم آفس بھیج دیا گیا۔
خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے کورونا سے صحت یاب ہونے کے بعد سے فوج میں اعلٰی عہدوں پر تعیناتیوں کے حوالے سے مشاورت زور پکڑ چکی ہے۔
پیر کے روز بھی سمری وزیراعظم ہاؤس کو موصول ہونے کی خبریں سامنے آئیں تھیں تاہم خواجہ آصف نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ تعیناتی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
پیر کو ہی قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران خواجہ آصف نے کہا تھا کہ ’اس حوالے سے وزیراعظم آفس کا خط وزارت دفاع کو مل گیا ہے اور جی ایچ کیو کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔‘
دوسری جانب منگل کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلٰی سطح کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں پاکستانی فوج کے اعلٰی عہدوں پر نئی تقرریوں کا جائزہ لیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق چھ سینیئر ترین جرنیلوں کے ناموں کی سمری وزارت دفاع کو بھیجی گئی ہے (فائل فوٹو: آئی ایس پی آر)

ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، اعلٰی عسکری حکام اور دیگر لیگی رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں آرمی چیف کی تعیناتی اور اس سے جڑے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اس اجلاس میں مشاورتی عمل کہاں تک پہنچا، اس میں کیا پیش رفت اور کیا فیصلے کیے گئے حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر مشاورت کے بعد وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس جمعرات کو طلب کر لیا گیا ہے جس میں ایک نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔
اس اجلاس میں مشاورتی عمل کہاں تک پہنچا، اس میں کیا پیش رفت اور کیا فیصلے کیے گئے حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر مشاورت کے بعد وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس جمعرات کو طلب کر لیا گیا ہے جس میں ایک نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔

وزیراعظم کو بھیجے گئے ناموں کی فہرست کے ساتھ ہر افسر کی سروس فائل بھی ہوتی ہے (فائل فوٹو: آئی ایس پی آر)

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’وزیراعظم نے 24 نومبر کو صبح نو بجے وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس طلب کر لیا ہے۔ آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ کابینہ اجلاس میں زیر بحث آئے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’وزیراعظم وفاقی کابینہ کو فوج میں نئی تقرری کے معاملے پر اعتماد میں لیں گے اور اس اجلاس کے بعد ترکی کے دورے پر روانہ ہو جائیں گے۔‘
اس اجلاس کے بعد شام کو سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری بھی وزیراعظم ہاؤس پہنچے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے آصف علی زرداری کا استقبال کیا۔ آصف علی زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف کی مزاج پرسی بھی کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سابق صدر کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر دونوں قائدین نے مجموعی ملکی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
آرمی چیف کی تقرری کا طریقہ کار 
مروجہ طریقہ کار کے مطابق آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ سے چند دن یا چند ہفتے قبل وزیراعظم آفس خط لکھ کر وزارت دفاع سے آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے سمری منگواتا ہے۔

منگل کو آصف زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف سے آرمی چیف کے تقرر پر مشاورت کی (فوٹو: وزیراعظم آفس)

اس کے بعد وزارت دفاع آرمی چیف سے ناموں کی فہرست مانگتی ہے۔
حکومتی رولز آف بزنس کے مطابق کسی بھی سرکاری تعیناتی کے لیے اگر ایک عہدہ خالی ہو تو تین نام بھیجے جاتے ہیں اور اگر دو تعیناتیاں کرنا ہوں تو پانچ نام بھیجے جاتے ہیں۔
چونکہ آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے دو عہدے خالی ہونے ہیں تو تو آرمی چیف پانچ نام وزارت دفاع کے ذریعے وزیراعظم آفس کو کو بھیج دیتا ہے۔
 ان میں سے دو عہدوں کے لیے وزیراعظم دو لیفٹیننٹ جنرلز کو پروموٹ کرکے جنرل بنا دیتا ہے اور انہیں آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی تعینات کرنے کی سفارش صدر کو بھیج دیتا ہے۔
وزیراعظم کو بھیجے گئے ناموں کی فہرست کے ساتھ ہر افسر کی سروس فائل بھی ہوتی ہے جس میں اس کی ماضی کی خدمات کا ذکر ہوتا ہے۔
صدر کی منظوری کے بعد آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے تقرر کا نوٹی فیکیشن جاری کر دیا جاتا ہے۔

شیئر: