Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ بارش: نقصانات کی تلافی کا طریقہ کار کیا؟

بلدیہ جدہ کے ترجمان محمد البقمی کا کہنا ہے کہ جمعرات 24 نومبر کو ہونے والی بارش کے متاثرین کے نقصانات کی تلافی کےلیے وہی طریقہ کارطے کیا گیا ہے جو 2009 کی بارش کے حوالے سے مقرر کیا گیاتھا۔
سبق نیوز کے مطابق گزشتہ روز ہونے والی تباہ کن بارش اورسیلاب سے ہونے والے نقصانات کی تلافی کے لیے  حکومت کی جانب سے قومی کمیٹی برائے متاثرین آفات کو ایک بارپھرفعال کردیا گیا ہے۔
مذکورہ کمیٹی متعدد حکومتی اداروں پرمشتمل ہے جہاں متاثرین اپنے کلیم داخل کرتے ہیں۔ کمیٹی کا قیام سال 2009 میں ہونے والی تباہ کن بارش اورسیلاب کے بعد متاثرین کے نقصانات کی تلافی کے لیے عمل میں آیا تھا۔
بلدیہ جدہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ متعلقہ کمیٹی کی جانب سے کلیم کی وصولی کے لیے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ شہر کی صورت حال کے حوالے البقمی کا مزید کہنا تھا کہ میونسپلٹی نے اضافی عملہ بھی تعینات کردیا ہے جبکہ سڑکوں اورانڈرپاسز میں جمع پانی کی نکاسی کا عمل تیزی سے جاری ہے۔
ایسے انڈرپاسز جہاں خود کارطریقے سے نکاسی آب کا انتظام نہیں وہاں سے بلدیہ کے ٹینکروں اورسکشن پمپس کے ذریعے پانی نکالا جارہا ہے۔
واضح رہے سال 2009 میں جدہ میں آنے والی بارش اورسیلاب کے بعد بڑے پیمانے پرتباہی کا سامنا کرنا پڑا تھا جس میں  ہزاروں  گاڑیاں پانی میں بہہ گئی تھیں جبکہ سیکڑوں مکانات کو نقصان پہنچا تھا۔

 سال 2009 میں سیلاب سے جدہ میں  پڑے پیمانے پرتباہی ہوئی تھی(فوٹو، ٹوئٹر)

سال رواں نومبرکی 24 تاریخ کو بھی اہلیان جدہ  ماضی کے اسی تلخ تجربے سے دوچار ہوئے جب جمعرات کی صبح سے شروع ہونے والی بارش میں اچانک تیزی آگئی۔ کافی دیربرسنے والی موسلا دھار بارش کی وجہ سے شہر میں سیلابی کیفیت پیدا ہوگئی تھی۔
حالیہ بارش میں بھی متعدد گاڑیاں بہتے ہوئے ایک دوسرے سے ٹکرا گئیں جبکہ شہر کے تمام انڈرپاسسز میں پانی بھرجانے کی وجہ سے انہیں بند کرنا پڑا۔

 شہر کے محتلف مقامات پر نکاسی آب کے لیے اضافی کارکنوں کا تعینات کیاگیا(فوٹو، ٹوئٹر)

انتظامیہ کی جانب سے بارش سے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے ابھی تک کسی قسم کا تخمینہ نہیں لگایا گیا ہے تاہم ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لیے آفات کمیٹی کو فعال کردیا گیا ہے تاکہ متاثرین اپنے کلیم داخل کرسکیں۔

شیئر: