Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ارشد شریف کا قتل ٹارگٹ کلنگ، بین الاقوامی کردار ملوث ہو سکتے ہیں: رپورٹ

رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ پاکستان میں درج کیا جائے (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان کی سرکاری فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سینیئر صحافی ارشد شریف کا قتل شناخت کی غلطی کا معاملہ نہیں بلکہ بظاہر یہ سوچی سمجھی ٹارگٹ کلنگ ہے جس میں بین الاقوامی عناصر شامل ہو سکتے ہیں۔
اردو نیوز کو دستیاب رپورٹ کے مطابق ’ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے کینیا کی پولیس کے موقف میں تضادات ہیں اور کینیا کے پوسٹ مارٹم میں ارشد شریف پر تشدد کا ذکر نہیں تاہم پاکستان میں کیے گئے پوسٹ مارٹم سے ارشد شریف پر تشدد کے شواہد ملے ہیں۔‘
پاکستان کی ایف آئی اے کے افسر اطہر وحید اور انٹیلی جنس بیورو کے افسر عمر شاہد پر مشتمل فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کی 592 صفحات پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی گئی ہے جس میں سفارش کی گئی ہے کہ ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ پاکستان میں درج کیا جائے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ارشد شریف نے گرفتاری کے خوف سے 10 اگست کو پاکستان چھوڑا اور پھر 19 اگست کو اے آر وائی ٹیم کی مشاورت سے دبئی سے کینیا روانہ ہوئے۔
فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے مطابق شاید انہیں دبئی چھوڑنے پر مجبور کیا گیا جس کے بعد انہیں 23 اگست کو کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے قریب ایک ہائی وے پر فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔
فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے مطابق کینیا کی پولیس نے پہلے اسے فوری طور پر شناخت کی غلطی کا معاملہ قرار دیا تھا اور بعد میں بیانات بھی بدلے اور کہا کہ گاڑی کے اندر سے فائرنگ ہوئی تھی جس کے جواب میں پولیس کی طرف سے فائرنگ کی گئی۔ 
تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ارشد شریف کو گولی پیچھے سے لگی اور دائیں طرف سے نکل گئی مگر حیرت انگیز طور پر گاڑی کی سیٹ پر گولی نہیں لگی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس بیانیے میں جھول ہے۔‘

رپورٹ کے مطابق کینیا کے حکام نے فیکٹ فائنڈنگ ٹیم سے زیادہ تعاون نہیں کیا (فوٹو: سوشل میڈیا)

رپورٹ کے مطابق یہ ٹارگٹ کلنگ کا ایسا معاملہ ہے جس میں تین ملکوں کے کردار ملوث ہیں۔ واقعے کے وقت ارشد شریف کی گاڑی چلانے والے شخص خرم احمد کے بیانات میں بھی تضاد ہے۔
ارشد شریف کے کینیا میں میزبان وقار احمد کے نیشنل انٹیلی جنس سروس (این آئی ایس) کے علاوہ بین الاقوامی ایجنسیوں اور پولیس سے تعلقات ہیں۔ ان تعلقات کی وجہ سے ہی وقار احمد نے ارشد شریف کا فون اور آئی پیڈ کینیا کی پولیس کے بجائے این آئی ایس کو دیا۔ اس تعلق سے ثابت ہوتا ہے کہ سینیئر صحافی کے قتل میں بین الاقوامی کردار ملوث ہیں۔
 فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے مطابق پاکستان میں کیے گئے پوسٹ مارٹم میں ارشد شریفکی چار انگلیوں کے ناخن نہیں پائے گئے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ قتل سے قبل ان پر تشدد کیا گیا تاہم کینیا میں کیے گئے پوسٹ مارٹم میں تشدد کا ذکر نہیں۔
کینیا میں ہونے والے پوسٹ مارٹم  یہ کہا گیا ہے کہ ناخن ڈی این اے کے لیے نکالے گئے جبکہ ناخنوں کی تعداد بھی نہیں لکھی گئی۔
رپورٹ کے مطابق کینیا کے حکام نے فیکٹ فائنڈنگ ٹیم سے زیادہ تعاون نہیں کیا۔
فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے کہا ہے کہ ارشد شریف کے قتل کے معاملے کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات کی جا سکتی ہیں۔ کیونکہ بین الاقوامی فوجداری قانون پانچ اصول پیش کرتا ہے جن کے تحت ایک ملک کسی دوسرے ملک میں ہونے والے جرم کی تفتیش کر سکتا ہے۔
ان اصولوں میں علاقائی اصول، قومیت کا اصول غیر فعال شخصیت کا اصول، تحفظ کا اصول اور عالمگیر اصول شامل ہیں۔ ان پانچ میں سے پہلے دو مجرمانہ دائرہ اختیار کے ممکنہ اختیارات ہیں۔

ارشد شریف کی ہلاکت کی ایف آئی آر اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں تین افراد کے خلاف درج کی گئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

رپورٹ کے مطابق پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ تین اور چار کے تحت کسی دوسرے ملک میں ہونے والے جرم  پر پاکستان کے اندر قانون کے ذریعے مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ اس لیے ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے رپورٹ میں پاکستان پینل کوڈ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت  مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

ارشد شریف قتل کیس، جے آئی ٹی کی تشکیل کا نوٹی فکیشن جاری

ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ نوٹی فکیشن کے مطابق سی پی او ہیڈکواٹر، ڈی پی او صدر، ایس ایچ او رمنا جے آئی ٹی کا حصہ ہیں۔
جے آئی ٹی اپنی رپورٹ جلد از جلد مکمل کرکے آئی جی اسلام آباد کو جمع کرائے گی۔
یاد رہے کہ ارشد شریف کی ہلاکت کی  ایف آئی آر اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں تین افراد کے خلاف درج کی گئی تھی۔

شیئر: