روایتی دستکاری جس میں قدیم صحرائی طرزِ زندگی کی تکنیک کی جھلک پائی جاتی ہے، چوتھے بیت الحائل فیسٹول میں آنے والوں کو مسحور کر رہی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق فیسٹول میں آنے والے عام لوگ اور سیاح دونوں ہی اس پویلین کی جانب کھینچے چلے جا رہے ہیں جہاں ثقافتی میراث اور آباو اجداد کے وہ ہنر، جسے انھوں نے روز مرہ کی زندگی میں شامل کر رکھا تھا، ایک ہی جگہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
عیدالاضحی فیسٹول، مختلف ثقافتوں کی روایات اور رسم و رواجNode ID: 890835
-
بیت حائل فیسٹول جو قدیم دستکاری اور ہنر کو زندہ رکھے ہوئے ہےNode ID: 891627
الخوص ایک روایتی ہنر ہے جس میں کھجور کے پتوں اور دیگر ٹہنیوں کو خشک کرنے کے بعد استعمال میں لا کر بیگ، چٹائیاں، جھاڑو اور اسی طرح کی دیگر چیزیں بنائی جاتی ہیں۔
یہ ٹہنیاں ایک جگہ اکٹھی باندھ دی جاتی ہیں اور انھیں اس وقت تک بھگو دیا جاتا ہے جب تک کہ وہ نرم نہ ہو جائیں۔
بعد میں انھیں بُنائی میں استعمال کیا جاتا ہے اور ان کے کنارے اور کانٹے دار حصوں کو کاٹ کر الگ کر دیا جاتا ہے۔ اس عمل کے بعد وہ رنگ کرنے یا اوزار بنانے کے لیے تیار ہوتی ہیں۔

یہ اشیا پورے ریجن میں دکانوں اور روایتی مارکیٹوں میں فروخت ہوتی ہیں۔ حائل کے بہت سے رہنے والے انھیں آج بھی استعمال کرتے ہیں۔
سدُو سے کی گئی کئی بنائیاں، فیسٹیول میں نمایاں رہی ہیں جہاں نہ صرف ان کی تیاری میں مستند فن کا پتہ چلتا ہے بلکہ وہ اس ہنر کو کئی سال کے زوال کے بعد پھر سے زندہ کر رہی ہیں جس کی تیاری میں ہاتھ سے بُنائی خاص اہمیت کی حامل ہے۔
ہنر مند فنکاروں نے اس تکنیک کو سیکھنے میں کئی برس محنت کی ہے جس کے بعد وہ اس پیچیدہ ہنر میں مہارت کے اعلٰی درجے پر فائز ہوئے ہیں۔

سدُو بنائی میں قدرتی میٹریل جیسے اونٹ کے بال، اور بکری اور بھیڑ کی اون کو اوزاروں کی مدد سے تیار کیا جاتا ہے۔ ان اوزاروں میں چرخہ، سوئی اور لکڑی کی کھونٹیاں استعمال میں لائی جاتی ہیں۔
بعض علاقوں میں سدُو بنائی کو کھجور کے پتوں اور دیگر ٹہنیوں کے ساتھ ملا کر بنایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں انتہائی خاص اشیار تیار ہوتی ہیں جن سے راویتی تکنیک کی عکاسی ہوتی ہے۔