Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحقیقاتی ٹیم کینیا روانہ، ’ارشد شریف کے دبئی اور کینیا جانے کے عوامل کا جائزہ لے گی‘

تحقیقاتی ٹیم میں ایف آئی اے، انٹیلیجنس بیورو اور آئی ایس آئی کے افسران شامل ہیں (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)
کینیا میں پاکستانی صحافی ارشد شریف کی ہلاکت سے متعلق حقائق کا کھوج کے لیے تشکیل دی گئی وزارت داخلہ کی ٹیم بدھ کے روز کینیا روانہ ہوگئی۔
وزارت داخلہ کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق ’وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’تحقیقاتی ٹیم حقائق اکٹھے کر کے وزارت داخلہ کو رپورٹ پیش کرے گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’تحقیقاتی ٹیم ارشد شریف کیس میں پاکستان کے ایک نجی چینل سے منسلک شخصیت کے کینیا میں سونے کی سمگلنگ کے کاروبار سےمتعلق قائم کمپنی کے کردار کا جائزہ لے گی۔‘
حکومت پاکستان نے صحافی ارشد شریف کی کینیا میں ہلاکت کی تحقیقات کے لیے منگل کو دو رکنی ٹیم تشکیل دی تھی۔
تحقیقاتی ٹیم میں ایف آئی اے اور انٹیلیجنس بیورو کے افسران شامل ہیں۔
بیان کے مطابق ’تحقیقاتی ٹیم ارشد شریف کے پاکستان سے دبئی اور پھر دبئی سے کینیا روانگی کی مکمل وجوہات اور محرکات کا جائزہ لے گی۔‘
وزارت داخلہ نے وزارت خارجہ اور نیروبی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو تحقیقاتی ٹیم کو تحقیقات کے دوران ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔
انہوں یہ بھی کہا کہ ’ایک سیاسی شخصیت کے اعتراف کے بعد، تحقیقاتی ٹیم ارشد شریف کے پاکستان سے دبئی اور پھر کینیا جانے پر مجبور کرنے کے عوامل کا بھی جائزہ لے گی۔‘
واضح رہے کہ منگل کو سابق وزیراعظم عمران خان نے پشاور میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ارشد شریف کو میں نے کہا تھا کہ ملک چھوڑ کر چلے جاؤ۔ کوئی کچھ بھی کہے ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی ہے۔‘

تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل نو

بدھ کو وزارت داخلہ سے ایک نظرثانی شدہ نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا جس میں تحقیقاتی کمیٹی میں شامل افراد کی تعداد تین سے دو کر دی گئی۔
نئے نوٹیفیکشن کے مندرجات کے مطابق اس کمیٹی سے آئی ایس آئی کے افسر کا نام نکال دیا گیا ہے جبکہ دیگر دو ارکان بدستور شامل ہیں۔

شیئر: