Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خطے میں چین کا کردار اہم ہے،ِ مسابقت اچھی ہے تاہم رسہ کشی سے دوررہنا ہوگا، سعودی وزیرخارجہ

عرب ممالک اورچین اندرونی امور میں عدم مداخلت کے اصول پرمتفق ہیں (فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے چین بڑی بین الاقوامی طاقت اور خطے میں اسکا کردار اہم ہے۔ مسابقت اچھی بات ہے تاہم رسہ کشی سے دوررہنا ہوگا۔ ہم سب کے ساتھ تعاون اوررابطہ رکھتے ہیں۔
عاجل ویب سائٹ کے مطابق ریاض میں عرب سربراہ کانفرنس کے اختتام پرشہزادہ فیصل بن فرحان نے عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط اور جی سی سی کے سیکریٹری جنرل نایف الحجرف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ دنیا کی دوسری بڑی معاشی طاقت کے ساتھ تعاون ضروری ہے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ پہلی بین الاقومی اقتصادی طاقت کے ساتھ تعاون نہ کیا جائے۔
وزیر خارجہ نے اس بات پرزوردے کرکہا کہ ہم امریکہ ، چین ، جاپان ، انڈیا اورجرمنی کے ساتھ اسٹراٹیجیک شراکت قائم کیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ سعودی عرب کسی ایک طاقت کے ساتھ معاملات پراکتفا نہیں کرتا بلکہ سب کے ساتھ کھلے دل و دماغ کے ساتھ کام کررہا ہے۔
انہوں نے توجہ دلائی کہ ہم کثیرالجہتی تعاون پریقین رکھتے ہیں ، چین اورامریکہ کے ساتھ ہمارے مفادات ہیں اور انکے حصول کےلیے کوشاں ہیں۔
دریں اثنا العربیہ نیٹ کے مطابق بن فرحان نے کہا کہ عرب چین سربراہ کانفرنس نے فریقین کے درمیان تعاون کے استحکام پرزوردیا ہے۔ چین کے ساتھ تعاون سے بہت سے چیلنجز کی گھتیاں سلجھیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے چین اورجی سی سی کے درمیان آزاد تجارت کے معاہدے تک رسائی پرغور کیا چین کے ساتھ مسلسل رابطہ دنیا بھر کے ملکوں کے ساتھ رابطے کا حصہ ہے ۔
بن فرحان نے توجہ دلائی کہ چین کے ساتھ اقتصادی ترقی کے شعبوں کو مضبوط بنانے والے فیصلوں پرتوجہ مرکوز کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات اسلحہ بندی سے کہیں بڑھ کرہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین خطے کے امن واستحکام میں گہری دلچسبی رکھتا ہے ۔ چین عرب تعاون فورم کے سلسلہ کا آغاز 2004 میں ہوا تھا۔
بن فرحان نے کہا کہ مملکت سیاست کا موثر فریق ہے۔ دنیا بھرمیں اہم کردار ادا کررہا ہے اوراقتصادی ترقی ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں عرب لیگ اورجی سی سی کے سیکرٹری جنرل نے شرکت کی(فوٹو، ٹوئٹر)

احم ابوالغیث نے کہا کہ عرب ممالک اورچین کسی بھی ملک کے اندرونی امور میں عدم مداخلت کے اصول پرمتفق ہیں۔ ریاض اعلامیہ مشترکہ تصور پرمشتمل ہے۔
جی سی سی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ مشترکہ جد وجہد امن و استحکام کو یقنی بنانے کی ضرورت ہے ، اقتصادی و ترقیاتی تعاون جاری رکھنا ہوگا۔ خلیج کا استحکام عالمی امن واستحکام کے حوالے سے بے حد اہم ہے۔۔
یاد رہے کہ ریاض میں چین کے صد رکے سعودی عرب پہنچنے کے بعد تین سربراہ کانفرنسز ہوئیں ۔ سعودی چین سربراہ کانفرنس شاہ سلمان اورچین کے صدر کی قیادت میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی موجودگی میں ہوئی جبکہ دوسری چین، خلیجی سربراہ کانفرنس میں جی سی سی کے قائدین شریک ہوئی اورتیسری چین عرب سربراہ کانفرنس منعقد ہوئی جس میں جی سی سی اورعرب ممالک کے قائدین شریک ہوئے۔

شیئر: