Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈالر کی قدر میں ریکارڈ اضافہ، کون کون سی اشیا مہنگی ہو جائیں گی؟

ماہرین معاشیات کے مطابق ’مہنگائی کی نئی لہر آنے کے بعد خطِ غربت سے نیچے رہنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں ایکسچینج کمپنیز کی جانب سے مقررہ حد ختم کرنے کے بعد اوپن مارکیٹ کے بعد اب انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔
جمعرات کو انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کے نرخ میں تقریباً 25 روپے کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں ریکارڈ اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔ ماہرین معاشیات کے مطابق ’ڈالر کے نرخ میں اضافے کے ساتھ مہنگائی کی شرح میں 10 سے 12 فیصد تک اضافہ کا خدشہ ہے۔‘
ڈالر کے نرخ میں اضافے سے کون سی اشیا مہنگی ہوں گی؟
ماہر معاشیات ڈاکٹر انجم الطاف کے مطابق ’ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد اشیائے خورونوش سے لے کر الیکٹرونکس، گاڑیاں، موبائل فونز غرض یہ کہ ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہوگا۔‘
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’کون سی اشیا ہیں جن کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا؟ پاکستان سوئی دھاگے سے لے کر لہسن، پیاز اور تیل تک درآمد کرتا ہے، جو جو درآمدی اشیا ہیں ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔‘
ڈاکٹر انجم الطاف نے بتایا کہ ’موٹر سائیکل، گاڑیاں، خوردنی تیل، ایندھن، الیکٹرونکس ڈیوائسز سمیت ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہوگا۔ پاکستان تو موزے بھی چین سے درآمد کرتا ہے اس سے اندازہ لگا لیں کہ کون کون سی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔‘
ماہر معاشیات اور سابق مشیرِ خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ’ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد مہنگائی کی شرح میں 10 سے 12  فیصد اضافے کا خدشہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مہنگائی کی شرح میں اضافہ تو ہوگا لیکن ملک میں موجودہ دور حکومت میں اشیا کی ترسیل کا جو نظام متاثر ہوا ہے وہ بحال ہونا شروع ہو جائے گا اور اشیا کی قلت کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔‘
’عام آدمی پہلے ہی تباہ ہو چکا ہے، اب اس سے زیادہ کیا متاثر ہوگا۔ مہنگائی کی نئی لہر آنے کے بعد خطِ غربت سے نیچے رہنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگا جس کے لیے حکومت کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔‘

ماہرین کہتے ہیں کہ ’ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد مہنگائی کی شرح میں 10 سے 12  فیصد اضافے کا خدشہ ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ڈاکٹر سلمان شاہ کے مطابق ’عام آدمی کو ریلیف دینے کے لیے حکومت کو احساس پروگرام کے ذریعے دی جانے والی براہ راست سبسڈی کو دگنا کرنا ہوگا تاکہ لوگوں پر بوجھ میں کسی حد تک کمی کی جا سکے۔‘
ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد آئی ایم ایف سے ڈیل میں آسانی ہوگی؟
ڈاکٹر سلمان شاہ کہتے ہیں کہ ’حکومت اور آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ کے بعد پیش رفت تو ہوگی لیکن بعض شرائط اور بھی ہیں جنہیں حکومت کو پورا کرنا ہوگا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’حکومت کو بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھانا ہوں گی، ٹیکسز کو سرپلس کرنا ہوگا اور تمام اخراجات ٹیکس محصولات  سے پورے کرنا ہوں گے۔‘
سابق مشیر خزانہ کہتے ہیں کہ ’حکومت کو مشکل فیصلے کرنا ہوں گے اور مزید تاخیر کی اب گنجائش نہیں رہی۔‘
اس حوالے سے ڈاکٹر انجم الطاف کا کہنا ہے کہ ’حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے ہیں اور ڈالر کی آزادانہ قیمت کی شرط کے ساتھ اب دیگر شرائط بھی ماننا ہوں گی۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ ’حکومت کو ڈالر کی آزادانہ قیمت کی شرط کے ساتھ اب آئی ایم ایف کی دیگر شرائط بھی ماننا ہوں گی‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

’اس وقت حکومت کے پاس آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے لیے کچھ بھی نہیں ہے، وہ صرف امریکہ سے یہ درخواست ہی کر سکتے ہیں کہ آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ کچھ رعایت برتے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان کی معاشی حالت ایسی ہے کہ آئی ایم ایف سب کچھ منوا سکتا ہے اور پاکستان کے پاس کوئی حل بھی موجود نہیں۔‘
کیا ڈالر کی گرے مارکیٹ ختم ہو جائے گی؟
اس حوالے سے ڈاکٹر انجم الطاف سمجھتے ہیں کہ ’اگر اوپن مارکیٹ اور گرے مارکیٹ کے نرخ کا فرق کم ہو گیا تو گرے مارکیٹ ضرور سُکڑ جائے گی لیکن اگر 20، 25 روپے کا فرق رہا تو پھر گرے مارکیٹ بھی ساتھ ساتھ چلے گی۔‘
’ڈالر کی قیمت کو مصنوعی طریقے سے روکنے سے پاکستان آنے والی ترسیلات زر بھی حوالہ ہنڈی کے ذریعے آنے لگی تھیں کیونکہ گرے مارکیٹ میں ریٹ بہتر مل رہا تھا۔‘
ڈاکٹر سلمان شاہ کے مطابق ’گرے مارکیٹ کا انحصار اس بات پر ہے کہ حکومت کب تک ڈالر کے ریٹ کو آزاد چھوڑتی ہے، اگر دوبارہ سے ڈالر کی حد مقرر کر دی یا اس کو مصنوعی طریقے سے روکا گیا تو بلیک مارکیٹنگ جاری رہے گی۔‘

شیئر: