انڈین ایئر چیف کے تاخیری دعوے جتنے ناقابلِ یقین ہیں، اتنے ہی بےوقت بھی ہیں: خواجہ آصف
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے انڈین فضائیہ کے سربراہ کے مئی میں پاکستان کے پانچ لڑاکا جہازوں سمیت چھ طیارے مار گرائے جانے کے دعوے کے حوالے سے کہا ہے کہ ایک بھی پاکستانی طیارہ نہ تو مار گرایا گیا، نہ ہی نقصان کا شکار ہوا۔
خواجہ آصف نے سنیچر کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ ’آپریشن سندور کے دوران مبینہ طور پر پاکستانی طیارے تباہ کرنے سے متعلق انڈین ایئر چیف کے تاخیری دعوے جتنے ناقابلِ یقین ہیں، اتنے ہی بےوقت بھی ہیں۔‘
’یہ امر بھی باعثِ تعجب ہے کہ کس طرح انڈین فوج کے اعلٰی افسران کو اُن سٹریٹیجک ناکامیوں کا چہرہ بنایا جا رہا ہے، جن کی وجہ خود انڈین سیاسی قیادت کی تنگ نظر پالیسیاں ہیں۔‘
وزیر دفاع نے انڈین فضائی کے سربراہ کے دعوے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’تین مہینوں تک انڈیا کی جانب سے کوئی ایسا دعویٰ سامنے نہیں آیا، جبکہ پاکستان نے واقعے کے فوراً بعد عالمی میڈیا کو تفصیلی تکنیکی بریفنگز دیں، اور آزاد مبصرین نے رفال طیاروں سمیت انڈیا کے فضائی نقصانات کی آزاد ذرائع سے تصدیق کی۔ اِن ذرائع میں عالمی رہنما، انڈین اپوزیشن کے سینیئر رہنما، اور غیرملکی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی رپورٹس شامل ہیں۔ اس کے برعکس، ایک بھی پاکستانی طیارہ نہ تو مار گرایا گیا، نہ ہی نقصان کا شکار ہوا۔‘
’پاکستان نے چھ انڈین جنگی طیارے، ایس-400 ایئر ڈیفنس بیٹریاں اور کئی انڈین ڈرونز تباہ کیے، جبکہ متعدد انڈین فضائی اڈوں کو عارضی طور پر ناکارہ بنایا۔ لائن آف کنٹرول پر بھی انڈین فوج کو خاصا جانی و مالی نقصان ہوا۔‘
خیال رہے کہ انڈین فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل امر پریت سنگھ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انڈیا اور پاکستان کے درمیان رواں برس مئی میں پیدا ہونے والی جنگی صورت حال کو تقریباً تین ماہ مکمل ہونے والے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انڈین شہر بنگلورو میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انڈین فضائیہ کے سربراہ نے کہا کہ ’بیشتر پاکستانی طیارے روسی ساختہ ایس۔ 400 زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل نظام کے ذریعے نشانہ بنائے گئے۔ اس دعوے کی تصدیق الیکٹرانک ٹریکنگ ڈیٹا سے کی گئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس کم از کم پانچ لڑاکا طیاروں کے مار گرائے جانے کی تصدیق ہے، جبکہ ایک بڑا طیارہ بھی نشانہ بنایا گیا، جس کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ایک جاسوس طیارہ تھا، اسے 300 کلومیٹر کے فاصلے سے گرایا گیا۔‘
ایئر چیف مارشل امر پریت سنگھ کا کہنا تھا کہ ’یہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے ہتھیار کی مدد سے نشانہ بنایا گیا اب تک کا سب سے بڑا ریکارڈ شدہ نشانہ ہے۔‘
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ’اگر سچائی پر سوال ہے، تو دونوں ممالک کو چاہیے کہ اپنے فضائی بیڑے آزاد معائنہ کاروں کے سامنے پیش کریں، حالانکہ ہمیں یقین ہے کہ انڈیا ایسی شفافیت سے گریز ہی کرے گا، کیونکہ یہی سچ وہ چھپانا چاہتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جنگیں جھوٹ سے نہیں بلکہ اخلاقی برتری، قومی عزم اور پیشہ ورانہ مہارت سے جیتی جاتی ہیں۔ انڈیا میں اندرونی سیاسی مفادات کے لیے گھڑے گئے اس نوعیت کے مضحکہ خیز بیانیے نہ صرف خطے میں سٹریٹیجک غلطیوں کے خطرے کو بڑھاتے ہیں، بلکہ ایک ایٹمی ماحول میں صورتحال کو نازک بناتے ہیں۔‘
پاکستان نے انڈیا کے ساتھ جنگ میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے فضائی لڑائی میں انڈیا کے پانچ طیارے مار گرائے۔ انڈین فوج کے ایک جنرل نے مئی کے آخر میں کہا تھا کہ انہوں نے فضائی لڑائی میں نقصان اٹھانے کے بعد حکمت عملی تبدیل کی اور تین دن بعد جنگ بندی کا اعلان ہونے سے پہلے سبقت حاصل کی۔
اس وقت انڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ اس نے پاکستان کے ’چند طیارے‘ مار گرائے تھے تاہم اسلام آباد نے طیاروں کے کسی نقصان کی تردید کی تھی لیکن تسلیم کیا کہ لڑائی کے دوران اس کے فضائی اڈوں کو نقصان پہنچا۔
گذشتہ ماہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ تنازعے کے دوران پانچ لڑاکا طیارے مار گرائے گئے تھے جبکہ مئی میں انڈیا میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور سابق وزیر قانون سبرامینن سوامی نے کہا تھا کہ حالیہ کشیدگی میں پاکستان نے انڈیا کے پانچ جنگی طیارے گرائے۔
یہ پہلا موقع تھا جب حکمران جماعت میں سے کسی نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان نے انڈیا کے طیارے گرائے ہیں۔