Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈالر کی تاریخی قیمت،’اب خاندان میں کوئی اور ماہر معیشت دیکھ لیں‘

وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد اسحاق ڈار نے کہا تھا وہ ڈالر کو 200 روپے سے نیچے لے آئیں گے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں جمعرات کی صبح سے پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ جاری ہے اور اب تک اس کی قیمت 20 روپے سے زیادہ بڑھ چکی ہے۔
انٹربینک میں دوپہر تک امریکی ڈالر کی قیمت 255 روپے تھی اور ڈالر کی اونچی اڑان کے ساتھ ہی پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے وہ دعوے بھی یاد آگئے جب وہ وزارت سنبھالنے کے فوراً بعد کہا کرتے تھے کہ ڈالر کو 200 روپے سے کم سطح پر لے آئیں گے۔
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت بڑھنے کا تعلق پاکستان اور انٹرنشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان جاری مذاکرات سے بھی ہے اور وزیراعظم شہباز شریف سمیت متعدد پاکستانی حکام پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ آئی ایم ایف پروگرام پورا کرنے کے لیے تمام شرائط ماننے کے لیے تیار ہیں۔
سوشل میڈیا پر لوگوں کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے  ڈالر کی قیمت کو روکے رکھنے کی پالیسی کی وجہ سے پاکستان کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مشرف زیدی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’پاکستانیوں کو چار مہینے پریشانیاں سہنا پڑی ہیں اور اب مزید چھ مہینے پریشانیاں برداشت کرنا پڑیں گی کیونکہ قیمتیں اب آہستہ آستہ نہیں بلکہ تیزی سے اوپر جائیں گی۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’اب دیکھیں اسحاق ڈار کی انا کب تک بجلی اور گیس کی قیمتوں کا بوجھ اٹھا سکے گی۔‘
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان مزمل اسلم نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’اگر ڈالر 240 روپے تک پہنچتا ہے اور 250 روپے کی طرف جاتا ہے تو اس سے واضح پتہ چلتا ہے کہ ڈار صاحب اور جمیل احمد (گورنر سٹیٹ بینک) نے قیمت مصنوعی طریقے سے روکی اور قومی خزانے کو بڑا نقصان پہنچایا۔‘
انہوں نے پوچھا کہ ’کیا ان کا احتساب ہوگا؟‘
امریکی ڈالر کی قیمت میں اضافے کے سبب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف بھی کڑی تنقید کی زد میں ہیں۔
وکیل شفیق احمد نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’اسحاق ڈار کو کہنے کا فائدہ نہیں۔ البتہ نواز شریف کو کوئی جگا کر بتا دے کہ ان کے سمدھی صاحب کا جادو نہیں چل سکا اور آج صرف چند گھنٹوں میں ڈالر 11 روپے مزید بڑھ کر 242 روپے کا ہو گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’اب خاندان میں کوئی اور ماہر معیشت دیکھ لیں۔‘
شاہد میتلا نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ڈار صاحب پچھلے آٹھ مہینے انتظار کیا کہ آپ آئیں گے تو ڈالر نیچے جائے گا اور پھر نئی گاڑی لیں گے لیکن ظالموں نے پھر قیمتیں بڑھا دی ہیں۔‘
صارفین کی ایک بہت بڑی تعداد ایسی بھی جو ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کو دیکھتے ہوئے پوچھ رہی ہے کہ مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ کے منصب سے کیوں ہٹایا گیا؟
کالم نویس عائشہ اعجاز خان نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’میں اسحاق ڈار کے حامیوں سے پوچھنا چاہوں گی کہ مفتاح کو تبدیل کرنے کا فائدہ کیا ہوا۔‘

شیئر: