Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سزا سننے کے بعد جسٹس کرنن بیرون ملک فرار

نئی دہلی۔۔۔۔سپریم کورٹ نے کرناٹک ہائیکورٹ کے جج جسٹس کرنن کو توہین عدالت پر 6ماہ کی سزا سنائی تھی ان کی گرفتاری اب تک عمل میں نہ آسکی۔کرنن کے قریبی ساتھی اور قانونی مشیر رمیش کمار نے کہا کہ کرنن گرفتاری سے بچنے کیلئے ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ وہ نیپال یا بنگلہ دیش فرار ہوگئے ہیں۔انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔چنئی سے کسی بھی ہندوستانی سرحد پر پہنچنے کیلئے تقریباً 36گھنٹے لگتے ہیں۔اگرچہ میڈیا اور چنئی پولیس کو بتایا گیا تھا کہ کرنن نے بدھ کی صبح سرکاری گیسٹ ہاؤس چھوڑ دیا تھا اور وہ چنئی سے 130کلو میٹر دور آندھرا پردیش کے ضلع چتوڑ گئے ہیں۔بدھ کی شام کولکتہ کی پولیس ٹیم نے جسٹس کرنن کی تلاش میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے۔ان کے قانونی مشیر کا کہنا ہے کہ کرنن جمعرات کو علی الصبح سرحد پار کرگئے۔وہ بذریعہ سڑک سرحد پر گئے تھے۔ اسی وقت واپس آئیں گے جب صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی سے ان کی ملاقات طے ہوگی۔جسٹس کرنن انصاف ملنے تک خود کو حوالے نہیں کرینگے۔سپریم کورٹ کا حکم نامے کا ایک حصہ ہی دستیاب ہوا ہے۔مکمل حکم نامے کی کاپی نہیں ملی۔صدر جمہوریہ نے ہی انہیں ہائی کورٹ کا جج مقرر کیا تھا۔ سپریم کور ٹ کے 20سینیئر ججوں اور ان کی کرپشن کے بارے میں درخواست ابتک صدر اور وزیر اعظم کی میز پر موجود ہے۔ انہیں تو سزا سنا دی گئی لیکن انہوں نے جو الزامات لگائے تھے اس کی درخواست کی کیا ہوا؟ان کی درخواست تو ابھی تک مسترد بھی نہیں کی گئی۔واضح تصویر سامنے آنے کے بعد کرنن سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کرینگے۔ کرنن نے مطالبہ کیا ہے کہ مرکزی حکومت ان کی طرف سے سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل دائر کرے کیونکہ سپریم کورٹ نے کوئی مقدمہ چلائے بغیر انہیں سزا سنائی ہے۔واضح رہے کہ کمار کو خود بھی 6ماہ کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ وکیل کی حیثیت سے ان کا لائسنس ضبط کرلیا گیا تھا اور 2ہزار روپے جرمانہ بھی کیا گیا تھا کیونکہ وہ فروری2016کوزبردستی مدراس ہائیکورٹ میں گھس آئے تھے۔

شیئر: