Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض کے ہوٹلوں میں فی دستیاب کمرے کی آمدنی 65.3 فیصد بڑھ گئی

فروری میں ہوٹلوں میں عارضی رہائش کی شرح 75.5 فیصد تک پہنچی (فوٹو: عرب نیوز)
ہوٹل انڈسٹری کی نگرانی کرنے والی فرم ایس ٹی آر کے ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں فروری میں ہوٹلوں میں عارضی رہائش کی شرح 75.5 فیصد تک پہنچ گئی جو 2008 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق تینوں کلیدی کارکردگی میٹرکس قبضے، اوسط یومیہ شرح اور فی دستیاب کمرہ آمدنی نے 2019 میں کورونا کی وبا سے پہلے کی سطحوں کے مقابلے میں زیادہ اعداد و شمارریکارڈ کیے ہیں۔
تجزیاتی فرم کے مطابق 2019 کے مقابلے میں قبضے میں 23.4 فیصد اضافہ ہوا۔ یومیہ اوسط شرح 34 فیصد بڑھ کر 801.46 ریال ہو گئی اور فی دستیاب کمرے کی آمدنی 65.3 فیصد بڑھ کر 605.06 ریال ہو گئی۔
اعداد و شمار کے مطابق چھ سے آٹھ فروری تک مسلسل تین دن تک 90 فیصد سے زیادہ کی شرح ریکارڈ کی گئی جس کی بنیادی وجہ بین الاقوامی کانفرنس اور سائنس کی نمائش تھی۔
ایس ٹی آر کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری میں مشرق وسطٰی اور افریقہ میں ہوٹل پائپ لائن کی سرگرمی نے 2022 کے آخر میں اضافہ دیکھ کر عالمی رجحان کو بڑھاوا دیا۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ دسمبر میں خطے میں دو لاکھ، 38 ہزار 635 ہوٹلوں کے کمرے معاہدے کے تحت تھے جو 2021 میں اسی مہینے کے مقابلے میں 1.1 فیصد زیادہ ہے۔
یہ اضافہ دیگر تمام خطوں کے برعکس تھا۔ یورپ میں 11.2 فیصد کمی، ایشیا پیسیفک میں 5.4 فیصد اور امریکہ میں 3.2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
مشرق وسطٰی اور افریقہ میں ہوٹل کے کمروں کی تعمیر میں سعودی عرب سب سے آگے تھا جس کی تعداد 40 ہزار 742 تھی۔ متحدہ عرب امارات  27 ہزار 456 کمروں کے ساتھ دوسرے نمبر پر تھا۔
گزشتہ اکتوبر میں ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشییٹو فورم کے موقع پرعرب نیوز سے بات کرتے ہوئے سعودی وزیر سیاحت کی خصوصی مشیر گلوریا گویرا نے کہا تھا کہ ’سعودی عرب اپنے قدرتی اثاثوں سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا رہا ہے۔‘
واضح رہے کہ ایس ٹی آر  کا مشن بہترین ڈیٹا کے ذریعے سولوشنز فراہم کرنا، بینچ مارکنگ کے امکانات کو بڑھانا، صنعت کے معیارات کو آگے بڑھانا اور ڈیٹا کے بارے میں ارتقائی سوچ کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

شیئر: