Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا چین روس اور یوکرین کے درمیان صلح کروانے میں کامیاب ہو سکتا ہے؟

یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے چین نے 12 نکاتی منصوبہ پیش کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
چین کی جانب سے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے تجویز کردہ منصوبے کے بعد یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا صدر شی جن پنگ روس اور یوکرین کے درمیان صلح کروانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں؟
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر شی جن پنگ کا دورہ روس جلد متوقع ہے جبکہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے بھی ملاقات کریں گے۔
چین کی وزارت خارجہ نے روس اور یوکرین کے ساتھ رابطے میں ہونے کی تصدیق کی ہے تاہم صدر شی جن پنگ کی ولادیمیر پوتن اور ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا، لیکن قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ چین دونوں فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کرے گا۔
فروری کے آخر میں چین نے دونوں ممالک کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے بارہ نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا۔
جبکہ روایتی طور پر چین دوسرے ممالک کے تنازعات میں مداخلت نہ کرنے کے اصول پر کاربند رہا ہے۔
لیکن گزشتہ ہفتے بیجنگ میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ صدر شی جن پنگ اپنی قیادت میں چین کو ایک ذمہ دار طاقت ور ملک کے طور پر دکھانا چاہتے ہیں۔
ہانگ کانگ کی سٹی یونیورسٹی کے پروفیسر وانگ جیانگیو کا کہنا ہے کہ ’عالمی سطح پر شی جن پنگ خود کو ایک ایسے رہنما کے طور پر ظاہر کرنا چاہتے ہیں جس کا اثر و رسوخ کم از کم امریکی رہنما کے برابر ہے۔‘
چین یہ بھی نہیں چاہتا کہ یوکرین جنگ کے معاملے میں اس پر تنقید کی جائے کہ اس نے حملہ کرنے والے ملک روس کا ساتھ دیا۔

چین کی یوکرین اور روس کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ماہرین کے خیال میں اگرچہ روس اور یوکرین کے درمیان کسی قسم کی مثبت پیش رفت کی جلد توقع نہیں کی جا سکتی لیکن مفاہمت کی کوشش سے چین کو بہت زیادہ فائدہ پہنچے گا۔
بارہ نکاتی امن منصوبے میں چین نے یوکرین تنازعے کا سیاسی حل تجویز کرتے ہوئے دونوں فریقین پر زور دیا کہ وہ تناؤ میں بتدریج کمی لائیں جس کے نتیجے میں جامع جنگ بندی ہو سکے۔
منصوبے میں ویسے تو شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور تمام ممالک کی خودمختاری کا احترام کرنے کا کہا گیا ہے لیکن چین نے روسی اقدامات کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے۔
چینی امن منصوبے پر روس اور یوکرین کی جانب سے زیادہ جوش و خروش نہیں دیکھا گیا لیکن امریکہ اور نیٹو نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ماہرین کے خیال میں سعودی عرب اور ایران کے مقابلے میں چین کے لیے روس اور یوکرین کو مذاکرات کی میز پر لانا مشکل ہوگا۔
امریکی تھنک ٹینک سٹمسن سینٹر میں چائنا پروگرام کے ڈائریکٹر ین سن نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ روس اور یوکرین نہ تو تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں اور نہ ہی بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔
نیٹو کے رکن ملک ترکی نے بھی جنگ کے آغاز کے چند ہفتوں بعد اپنی میزبانی میں مذاکرات کروانے کی کوشش کی تھی لیکن اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
تاہم ماہرین کے خیال میں روس کے ساتھ بہتر تعلقات ہونے کی بنا پر چین، ترکی کے مقابلے میں مذاکرات شروع کروانے کی بہتر پوزیشن میں ہے۔

چین نے امن منصوبے میں تناؤ میں کمی اور جنگ بندی پر زور دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

چین، روس کا سب سے اہم اتحادی ہے اور روسی تیل خریدنے کے علاوہ مغربی ممالک کی جانب سے مسترد کی گئی روسی اشیا کو مارکیٹ بھی فراہم کر رہا ہے۔
دوسری جانب چین کے یوکرین کے ساتھ بھی بہتر تعلقات ہیں اور چین کو ناراض کر کے یوکرین تعمیر نو میں اس کی ممکنہ مدد سے محروم نہیں ہونا چاہے گا۔
سال 2014 میں روس کی جانب سے کریمیا پر حملے کے بعد چین نے یوکرین کے ساتھ تجارت کو بڑھانے کے علاوہ الحاق شدہ  کریمین علاقے کو روس کے حصے کے طور تسلیم نہیں کیا تھا۔
ماہرین کے مطابق یوکرینی صدر زیلنسکی چین کو اس حد تک اکسانا نہیں چاہیں گے کہ وہ روس کو ہتھیار فراہم کرنا شروع کر دے۔

شیئر: