Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جرمنی آزادانہ طور پر کچھ نہیں کر سکتا آج بھی مقبوضہ ہے: روسی صدر

نارڈ گیس پائپ لائن کو دھماکوں سے نقصان پہنچا تھا (فوٹو: شٹرسٹاک)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ سمندر میں گیس پائپ لائن پر دھماکوں کے بعد جرمنی کے ردعمل سے ظاہر ہے کہ وہ آج بھی ’مقبوضہ‘ ہے اور آزادانہ طور پر کچھ نہیں کر سکتا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے روسی ٹیلی ویژن کو دیے گئے انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پوتن نے نارڈ گیس پائپ لائن جس کے ذریعے روس سے گیس جرمنی پہنچتی ہے، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس پر ہونے والے دھماکوں کے بعد جو انداز جرمنی نے اپنایا ہے، اس سے لگتا ہے کہ وہ دوسری عالمی جنگ میں ہتھیار ڈالنے کے دہائیاں گزر جانے کے بعد بھی اسی حالت میں ہے۔
پوتن نے کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’یورپی رہنما اپنی خودمختاری اور آزادی کے احساس سے محروم ہو گئے ہیں۔‘
 روسی صدر نے کہا کہ ’جرمنی سمیت مغربی ممالک نے نارڈ پائپ لائن کو نشانہ بنائے جانے پر بہت محتاط ردعمل دیا اور کہا انہیں لگتا ہے کہ یہ جان بوجھ کر کیا گیا حالانکہ ان کو اس کے ذمہ دار کا پتہ ہے لیکن وہ بتانے سے انکار کر رہے ہیں۔‘
روس کے یوکرین پر حملے کے بعد جرمنی نے نارڈ پائپ لائن کے ذریعے پہنچنے والی توانائی پر انحصار کم کرنے کے لیے اقدامات بھی کیے تھے۔
جرمنی کے وزیر دفاع بورس پسٹوریس سمیت دیگر رہنما بھی پائپ لائن پر دھماکوں کے الزام کے معاملے میں احتیاط سے کام لے رہے ہیں۔
بورس پسٹوریس نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ’یہ دھماکے ایک ایسی جھوٹی کارروائی ہو سکتے ہیں جس کا مقصد یوکرین کو بدنام کرنا ہو۔‘
خیال رہے کہ بحیرہ بالٹک سے گزرنے والی نارڈ پائپ لائن سے گیس کے اخراج کی خبریں سامنے آئی تھیں، جس سے گیس کی سپلائی منقطع ہو گئی تھی۔
پائپ لائن کی لیکج کے معاملے کو جرمنی، ڈنمارک اور سویڈن نے حادثہ نہیں بلکہ حملہ قرار دیا تھا جس کے بعد یورپ نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی تھیں اور امریکہ نے یورپ کو توانائی کی تنصیبات کی سکیورٹی کی پیشکش کی تھی۔
گزشتہ سال جرمن میگزین شپیگل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بھی حملے کا عندیہ دیا گیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ’جرمن حکومت کو سی آئی اے کی جانب سے موسم گرما میں گیس پائپ لائن کو ممکنہ طور پر نشانہ بنانے کی اطلاع دی گئی تھی جس کے بارے میں برلن کا خیال ہے وہ نارڈ ون اور نارڈ ٹو پائپ لائن ہی تھی۔‘
واقعے کے بعد سویڈن اور ڈنمارک کے وزرائے اعظم نے بیان میں کہا تھا کہ ’یہ واضح ہے کہ پائپ لائن کو جان بوجھ کر نقصان پہنچایا گیا جن میں ممکنہ تخریب کاری کا عنصر شامل ہے۔ پولینڈ نے بھی تخریب کاری کا الزام لگایا ہے تاہم ان کی جانب سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔‘

شیئر: