Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئس کریم وین سے ماحول آلودہ

لندن ..... ایک عرصے سے برطانیہ کے مختلف علاقوں اور شہروں میں گشت کرکے آئس کریم فروخت کرنے والی وینز مقامی روایات اور ثقافت کا حصہ بن گئی ہیں مگر جیسے جیسے یہ وینیں پرانی ہوتی جارہی ہیں ویسے ویسے انکی وجہ سے ماحولیاتی خرابیاں بھی پیدا ہونے لگی ہیں۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق مقامی اخبار میل نے اپنے طور پر صورتحال کا جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ یہ شہر بھر میں گشت کرنے والی وینیں انتہائی خطرناک اور مہلک قسم کے سیاہ کاربن کا وافر ذخیرہ فضا میں پھیلا رہی ہیں جن کی وجہ سے لوگ دمہ اور سانس کی دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں جبکہ طبی نقطہ نظر سے سیاہ کاربن سرطان اور ڈائیمنشیا جیسی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ ان وینز کی وجہ سے مقامی باشندے اور انکے بچوں کو محکمہ صحت کی جانب سے مقررہ حد سے تقریباً 40گنا زیادہ سیاہ کاربن سانس کے ذریعے اپنے پھیپھڑوں میں داخل کرنا پڑ رہا ہے۔ بچے اور نوجوان صورتحال سے بطور خاص متاثر ہورہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے بھی اس صورتحال کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے جبکہ بچوں کی صحت کے ادارے کے سربراہ اور ممتاز ماہر امراض اطفال کو اس بات کی تشویش ہے کہ ایک مرتبہ اس سیاہ کاربن کی لپیٹ میں آنے والے بچے آئندہ زندگی میں طویل عرصے تک اس سے جان نہیں چھڑا سکیں گے۔ ان خیالات کا اظہار کوئن میری یونیورسٹی لندن کے پروفیسر جوناتھن نے بھی کیا ہے جو یونیورسٹی کے میڈیکل شعبے میں بچوں کے تنفس اور انکے علاج کے ماہر ہیں۔صورتحال جاننے کیلئے میڈیا کے بہت سے نمائندوں نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور وہاں آئس کریم فروخت کرنے والی 2وینوں سے خارج ہونے والے کاربن کے نمونے حاصل کرکے انکا تجزیہ کیا جس کے انتہائی خطرناک نتائج سامنے آئے۔ اعدادوشمار کے مطابق اس وقت برطانیہ بلکہ پورے یورپ کا اصل مسئلہ آلودگی ہے جس کی وجہ سے صرف برطانیہ میں ہر سال 40ہزا ر افراد قبل از وقت موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

شیئر: