Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان کے دوران مکہ کے ہوٹلوں میں کمروں کی بکنگ اور نرخ بڑھ گئے

سیزن کے قریب آتے ہی مرکزی علاقے میں قیمتیں بتدریج بڑھ جاتی ہیں ( فائل فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب میں ہوٹل کے شعبے میں نمایاں بحالی دیکھنے میں آئی ہے۔ رواں برس رمضان کے دوران مکہ میں کمروں کی بکنگ 80 فیصد تک پہنچ گئی جو گزشتہ تین برسوں میں سب سے زیادہ ہے۔
مکہ چیمبر کی حج و عمرہ کمیٹی کے چیئرمین عبداللہ القاضی کے مطابق رمضان کے آخری 10 دنوں کے دوران زیادہ مانگ کے باعث کمروں کے نرخ بھی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق عبداللہ القاضی نے کہا کہ ’ہوٹل کے نرخ خاص طور پر مکہ مکرمہ میں بعض عوامل سے طے ہوتے ہیں جن میں سپلائی اور ڈیمانڈ، مسجد الحرام سے فاصلہ، کمرے کے نظارے اور دیگر سہولتیں شامل ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہوٹل کی قیمتیں ایئر لائن ٹکٹوں کی قیمتوں سے ملتی جلتی ہیں خاص طور پر وسطی علاقے میں جہاں سیزن کے قریب آتے ہی قیمتیں بتدریج بڑھ جاتی ہیں۔‘
عبداللہ القاضی نے بتایا کہ ’سعودی وزارت سیاحت نے مکہ میں سرمایہ کاروں کے ساتھ مکمل شفافیت اور وضاحت کے ساتھ کام کیا تاکہ کورونا کی وبا کے بعد ہوٹل کے شعبے کو بحال کیا جا سکے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’سرمایہ کاروں کو درپیش مختلف مسائل کو حل کرنے کے لیے کئی میٹنگز منعقد کی گئیں جس سے اس شعبے کو تیزی سے بحالی میں مدد ملی۔‘
سعودی اخبار الاقتصادیہ کی جانب سے گذشتہ دس برسوں کے دوران مکہ کے مرکزی علاقے میں ہوٹل کے کمروں کی قیمتوں کے بارے میں کیے گئے سروے کے مطابق قیمتیں تین ہزار ریال سے نو ہزار ریال فی دن کے درمیان بڑھ گئے۔
سروے سے پتا چلا ہے کہ کورونا کی وبا کے بعد ہوٹل کے کمروں کی قیمتیں بڑھ کر 45 ہزار ریال سے 90 ہزار ریال تک جا پہنچیں جو اس سے پہلے 35 ہزار ریال سے 55 ہزار ریال تھیں۔ قیمتوں میں اضافہ آپریشنل اخراجات میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے۔

نرخ تین ہزار ریال سے نو ہزار ریال  فی دن کے درمیان بڑھ گئے ( فوٹو: الاقتصادیہ)

رواں برس رمضان کے سیزن میں بھی خاص طور پر ویزوں کے کھلنے اور مملکت کی جانب سے بیرون ملک سے آنے والے زائرین کو فراہم کی جانے والی سہولتوں کے ساتھ ایک بڑا ٹرن آؤٹ دیکھا گیا۔
وزیر سیاحت احمد الخطیب کے مطابق سعودی عرب نے دسمبر میں سیاحت کے شعبے کو وسعت دینے اور سیاحوں کے تحفظ کے لیے 10 نئی پالیسیاں شروع کیں۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں نئے قوانین کو ’خوشحال سیاحتی مستقبل کی جانب ایک امید افزا قدم‘ قرار دیا۔
احمد الخطیب نے گزشتہ برس نومبر میں یہ بھی اعلان کیا تھا کہ مملکت 2030 تک سفر اور سیاحت کے شعبے میں 6 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کر رہی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مملکت کے ہوٹل، ریستوران، نقل و حمل، خوراک اور تجارتی شعبوں کو عمرہ زائرین کی آمد سے فائدہ ہوا ہے کیونکہ عازمین کے لیے تیار کپڑے، تحائف اور زمزم کا پانی سب سے زیادہ مانگی جانے والی اشیا میں سرفہرست ہے۔

شیئر: