Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ادائیگیوں کا تنازع، پنجاب بھر میں صحت سہولت کارڈ کی انشورنس سروس معطل

سٹیٹ لائف انشورنس نے رقوم کی ادائیگی نہ ہونے کے باعث کلیم لینے بند کر دیے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ’صحت سہولت کارڈ‘ دینے والی سٹیٹ لائف انشورنس نے یکم اپریل کے بعد سے پروگرام معطل کر رکھا ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق 82 ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں نہ ہونے کے باعث سٹیٹ لائف انشورنس نے حکومت کے ساتھ معاہدہ عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔
مارچ کی 14 تاریخ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر عدم ادائیگی کے باعث سٹیٹ لائف یکم اپریل کے بعد ایک بھی کلیم نہیں لے گا۔ پنجاب کے محکمہ خزانہ کے مطابق ابھی تک صحت سہولت پروگرام کے لیے فنڈز کے اجرا کا فیصلہ نہیں ہوا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جاری مالی سال میں پنجاب حکومت نے صحت کارڈ کے لیے 125 ارب روپے مختص کیے تھے۔ جن میں سے ابھی تک صرف 31 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں۔
صحت سہولت کارڈ کی نگراں سرکاری کمپنی پنجاب ہیلتھ انشیٹیو مینجمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈاکٹر علی رازق نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سٹیٹ لائف انشورنس نے اپریل کے بعد سے کلیم لینے بند کر دیے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’البتہ پنجاب کے تمام نجی اور سرکاری ہسپتالوں میں صحت کارڈ پر لوگوں کا علاج جاری ہے اس میں خلل نہیں آیا۔ امید ہے ادائیگیوں کا مسئلہ جلد حل ہو جائے گا وہ بھی ایک سرکاری کمپنی ہے ہم بھی سرکاری ادارہ ہیں اس لیے کوئی نہ کوئی حل نکل آئے گا۔‘
سرکاری دستاویزات کے مطابق سنہ 2016 میں مسلم لیگ ن کے دورِ حکومت میں شروع ہونے والی ہیلتھ کارڈ سکیم کے سب سے زیادہ کلیم سال 2021 میں داخل کیے گئے جن کی تعداد 54 ہزار سے زائد ہے۔ جبکہ سال 2023 میں یکم اپریل تک 18 ہزار کلیم داخل کیے گئے ہیں۔ جن میں سرکاری اور نجی ہسپتال دونوں شامل ہیں۔

نجی ہسپتالوں کے کلیم سب سے زیادہ

پنجاب حکومت کی سرکاری دستاویزات کے مطابق سال 2022 میں نجی ہسپتالوں کے کلیم 74 فیصد ہیں۔ پنجاب کے محکمہ صحت کے ایک اعلٰی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’نگران حکومت نے ابھی تک فنڈز کا اجراء اس لیے بھی نہیں کیا ہے کیونکہ صحت سہولت کارڈ کی شفافیت پر بھی سوال اُٹھ گیا ہے۔ پرائیویٹ ہسپتالوں کے بلز اتنے زیادہ ہیں کہ حکومت ابھی تک مخمصے میں ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’سٹیٹ لائف انشورنس نے رقوم کی ادائیگی نہ ہونے کے باعث کلیم لینے بند کر دیے ہیں۔ مئی ختم ہونے پر نجی اور سرکاری ہسپتالوں کے کلیم کلئیر نہ ہوئے تو علاج بھی رک جائے گا۔‘

شیئر: