Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش کے آزادانہ انتخابات میں خلل ڈالنے والوں کو ویزا نہیں دیں گے، سیکریٹری بلنکن

بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ 2009 سے اقتدار میں ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ نے بعض بنگلہ دیشی حکام کے لیے ویزے محدود کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ان کی وجہ سے اگلے انتخابات متاثر ہو سکتے ہیں اور انتشار کے خدشات بھی ہیں۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ امریکہ آزاد، شفاف اور پرامن قومی انتخابات چاہتا ہے اور انتہائی منقسم معاشرے میں حکومت یا اپوزیشن کے حامیوں کو نشانہ بنائیں گے۔
اینٹونی بلنکن جو امریکی قانون کے تحت انتخابات میں مداخلت پر ویزوں کو محدود رکھنے کا اختیار رکھتے ہیں، نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ ’میں اس پالیسی کا اعلان بنگلہ دیش میں جمہوریت کے فروغ کی خواہش رکھنے والوں کی حمایت کے طور پر کر رہا ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس اقدام سے موجودہ یا سابق حکومتی حکام، سیاست دان، قانون نافذ کرنے والے اداروں، عدلیہ اور سکیورٹی سروسز کے عہدیدار متاثر ہو سکتے ہیں۔ جن کو جمہوری انتخابی عمل کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار یا اس میں ملوث سمجھا جاتا ہے۔‘
’آزاد اور شفاف انتخابات کا انعقاد سب کی ذمہ داری ہے جن میں سیاسی جماعتیں، ووٹرز، حکومت، سکیورٹی فورسز، سول سوسائٹی اور میڈیا شامل ہیں۔‘
بنگلہ دیش میں اگلے برس جنوری میں انتخابات منعقد ہوں گے اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی جماعتیں پہلے سے ہی بڑے پیمانے پر حکومت کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔
ان کی جانب سے وزیراعظم شیخ حسینہ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ انہوں نے پچھلے انتخابات میں بے ضابطگیاں کروائیں اور وہ حکومت چھوڑتے ہوئے نگراں سیٹ اپ بنائے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ ویزے محدود کرنے کے اعلان کو امریکہ کی بنگلہ دیشی حکومت کی مخالفت سے تعبیر نہیں کرنا چاہیے۔

بنگلہ دیش میں جنوری میں عام انتخابات ہوں گے (فوٹو: این ڈی ٹی وی)

 شیخ حسینہ 2009 سے حکومت میں ہیں اور ان کو عام طور پر ایک مغربی اتحادی کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور بنیادی اسلام پسندی اور کاروبار کے لیے دوستانہ پالیسیوں کا مخالف سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ وہ ہمسایہ ملک انڈیا کے ساتھ بھی قریبی تعلقات رکھتی ہیں۔
جو بائیڈن کی حکومت آنے کے بعد امریکہ بنگلہ دیش میں شہری حقوق کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتا رہا ہے جبکہ ڈیجیٹل سکیورٹی کے قانون پر بھی تنقید کرتا رہا ہے اور اس کو اختلاف رکھنے والوں کی رسائی محدود کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھتا ہے۔ اسی طرح امریکہ کی جانب سے جمہوریت کے دو سربراہی اجلاسوں میں بنگلہ دیش مدعو نہیں تھا۔
دوسری جانب چین بھی آبادی کے لحاظ سے دنیا کے آٹھویں بڑے ملک میں اپنا اثرو رسوخ بڑھانے کی کوشش میں ہے اور وہاں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

شیئر: