Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں غیرملکیوں کےلیے جائیداد کی خریداری کا قانون، تفصیلات کیا ہیں؟

مکہ اور مدینہ میں صرف مسلم غیرملکی جائیداد خرید سکیں گے (فوٹو: اخبار 24)
سعودی عرب میں غیرملکیوں کے لیے جائیداد خریدنے سے متعلق نئے قانون کی تفصیلات سرکاری گزٹ ’ام القری‘ میں جمعے کو شائع کی گئی ہیں۔ اس پرعمل درآمد آج سے 180 دن کے بعد ہوگا۔
سبق  کے مطابق نئے قانون کی منظوری سعودی کابینہ نے جولائی کے آغاز میں دی تھی جس کے تحت غیرملکی انفرادی یا کاروباری ادارے کی حیثیت سے مخصوص جغرافیائی علاقوں میں جائیداد کے مالک ہوسکتے ہیں۔
جائیداد کی خریداری کے حوالے سے نئے قانون میں واضح کیا گیا کہ بعض مقامات خاص کرمکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں صرف مسلم غیرملکی جائیداد خرید سکیں گے۔
 ریئل سٹیٹ جنرل اتھارٹی اور کونسل برائے اقتصادی و ترقیاتی امور کی منظوری کے بعد ان علاقوں کا تعین کیا جائے گا جہاں غیرملکیوں کو جائیداد مالکانہ حقوق پر خریدنے کی اجازت دی جائے گی۔ ملکیت کی حد اور حقوق کی مدت کا بھی تعین کیا جائے گا۔
سفارتی مشنزاور بین الاقوامی تنظیمیں مخصوص علاقوں میں اپنی رہائش یا دفاتر کے لیے جائیداد خرید سکیں گے تاہم انہیں وزارت خارجہ  کی جانب سے این او سی پیش کرنا ہوگا۔
 قانون کے مطابق غیرملکی ادارے یا افراد کو جائیداد کی خریداری سے قبل رجسٹریشن کرانا ضروری ہوگا۔ جائیداد کی خرید و فروخت پر غیرملکیوں کو 5 فیصد منتقلی فیس ادا کرنا ہوگی۔
 نئے قانون میں اس بات پرزور دیا گیا کہ غلط بیانی یا دھوکہ بازی پر ایک کروڑ ریال تک جرمانہ عائد کی جاسکتا ہے جبکہ جائیداد فروخت کرکے اس کی رقم ضبط کی جاسکتی ہے۔
 ریئل سٹیٹ اتھارٹی کی مخصوص کمیٹی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے گی اور جرمانوں کا تعین کیا جائے گا۔ کمیٹی کے فیصلے کے خلاف 60 دن کے اندر اندر اپیل دائر کی جاسکے گی۔
نئے قانون پرعمل درآمد سے متعلق ضوابط ، شرائط اور جغرافیائی حدود کے تعین کے حوالے سے مزید وضاحت آئندہ 6 ماہ تک جاری کی جائے گی۔

 

شیئر: