Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیش ڈالر درآمد کرنے کی اجازت کے بعد ڈالر سستا ہو گا یا مزید مہنگا؟

معاشی ماہرین ملک میں ڈالر کی کمی دور ہونے کی باتوں کی تردید کررہے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
سٹیٹ بینک کی جانب سے کیش ڈالر امپورٹ کرنے کی اجازت ملنے کے بعد پاکستان میں ڈالر اب سستا ہونے جا رہا ہے یا مزید مہنگا؟
سٹیٹ بینک کے سرکلر کے مطابق ایکسچینج کمپنیز کرنسی ایکسپورٹ کی مد میں 50 فیصد نقد ڈالر منگوا سکتی ہیں اور یہ اجازت 31 دسمبر 2023 تک کے لیے دی گئی ہے۔
سرکلر کے مطابق بیرون ملک سے خریداری کے بعد ملک میں ڈالر لانے پر فی ڈالر 2 روپے کا خرچہ ہو گا اور اس طرح اگر ڈالر 294 پاکستانی روپے میں خریدا گیا ہو تو پاکستان پہنچنے پریہ 296 روپے کا ہو جائے گا۔
معاشی ماہرین کے مطابق مرکزی بینک کے اس فیصلے کے بعد ملک میں ڈالر کی کمی دور نہیں ہو گی کیونکہ دیگر ممالک سے کرنسی ایکسپورٹ کا اتنا بڑا حصہ نہیں ہے کہ ملک میں ڈالر کی کمی کو دور کرسکے۔
تاہم ماہرین کے مطابق انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں فرق کم ہونے کی امید ضرور ہے لیکن کوئی ایسا امکان نہیں ہے جس سے ڈالر کی قدر میں زیادہ کمی ہو۔
 

ایکس چینج کمپنیز آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ سٹیٹ بینک کے فیصلے کو اچھا فیصلہ قرار دے رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

معاشی امور کے ماہر سینیئر صحافی حارث ضمیر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سٹیٹ بینک کی جانب سے کرنسی امپورٹ کرنے کی اجازت ماضی میں بھی دی گئی ہے۔ ایک پروسیس کے تحت مرکزی بینک ایکسچینج کمپنیز کو یہ سہولت دیتا ہے کہ وہ دیگر کرنسیوں کے عوض ڈالر پاکستان میں منگوا سکتے ہیں۔ ماضی میں بھی اس طرح کی اجازت دی جاتی رہی ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’پاکستان سے ایکسچینج کمپنیز کے ذریعے مختلف ممالک کی کرنسیوں کی بیرون ممالک منتقلی کا حجم ماہانہ مشکل سے 5 سے 6 ملین ڈالر ہے۔ یہ نمبر ایسے نہیں ہے کہ یہ کہا جائے کہ اس سے ملک میں ڈالر کی قلت کم ہو گی یا ڈالر کی قیمت میں کوئی خاطر خواہ فرق پڑے گا۔ البتہ اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک مارکیٹ کے درمیان جو فرق ہے اس میں کمی ضرور آئے گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان ڈالر لانے پر جو اخراجات آئیں گے وہ بھی صارف سے ہی وصول کیے جائیں گے، کوئی ایکسچینج کمپنی ڈالر امپورٹ کرے گی تو اس پر آنے والی لاگت کو بھی اس میں شامل کرنے کے بعد ہی اپنا ریٹ خریدار کو دے گی۔ ایسا ممکن نہیں ہے کہ زیادہ پیسوں میں خریدا گیا ڈالر کم پیسوں میں فروخت کیا جائے۔‘
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ سٹیٹ بینک کے فیصلے کو اچھا فیصلہ قرار دے رہے ہیں۔
ان کے مطابق اس سے ڈالر کی قلت پر قابو پایا جا سکے گا اور دعویٰ کیا ہے کہ اس فیصلے کے بعد پہلے ہفتے میں 10 ملین ڈالر پاکستان آ جائیں گے۔
ڈالر کی قیمت میں کمی یا اضافے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’بیرون ممالک سے خریدے گئے ڈالر پاکستان پہنچے پر 2 روپے فی ڈالر کا خرچہ ہوگا جو ایکسچینج کمپنیز برادشت کریں گی۔ مارکیٹ میں ڈالر موجود ہوگا تو بلیک مارکیٹ والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی اور ڈالر کا ریٹ بھی نیچے آئے گا۔‘

بیرون ممالک سے ڈالر امپورٹ کرنے کا طریقہ کار کیا ہوگا؟

سٹیٹ بینک کے جاری کردہ سرکلر کے مطابق ایکسچینج کمپنیز ڈالر کارگو سروس کے ذریعے نقد ڈالر امپورٹ کر سکتی ہیں۔ ایکسچینج کمپنیز کرنسی ایکسپورٹ کی مد میں 50 فیصد نقد ڈالر منگوا سکتی ہیں۔ ایکسچینج کمپنیز ٹیلی گرافک ٹرانسفر کے علاوہ شمپنٹ کے 50 فیصد حصے کے مطابق نقد ڈالر منگوانے کی مجاز ہوں گی۔

کن ممالک سے ڈالر امپورٹ کیے جائیں گے؟

ظفر پراچہ کا کہنا ہے پاکستان میں کام کرنے والی اکثر ایکسچینج کمپنیز عام طور پر متحدہ عرب امارات سے ڈالر کی خریداری کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ سنگاپور، بحرین سمیت دیگر ممالک سے بھی ڈالر خرید کر پاکستان درآمد کیے جاتے ہیں۔

شیئر: