Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی فضائی کمپنی ’ریاض ایئر‘ کی حکمت عملی کیا؟

2030 تک 100 سے زیادہ مقامات سے منسلک ہونے کی کوششیں کر رکھی ہیں (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی فلیگ شپ کیریئر ریاض ایئر کے سی ای او ٹونی ڈگلس نے کہا ہے کہ ’ان کی کمپنی اپنے خلیجی پڑوسیوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی بجائے مملکت میں آنے اور جانے والی پروازوں کے مخصوص مارکیٹ پر توجہ مرکوز کرے گی۔‘
فنانشل ٹائمز سے بات کرتے ہوئے ٹونی ڈگلس نے کہا کہ ’قطر اور اتحاد ایئر ویز جیسے علاقائی حریفوں نے اپنے ایئر پورٹس کے ذریعے مربوط پروازوں کی پیشکش کر کے ترقی کی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم قطر کو دیکھیں تو ظاہر ہے کہ قطر ایئر ویز کا ایک ناقابل یقین بین الاقوامی نیٹ ورک ہے‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’اس ٹریفک کا ایک بہت بڑا حصہ منتقلی ہے۔ اس میں سے بہت کم تناسب سے پوائنٹ ٹو پوائنٹ ہے‘۔
2025 میں آپریشن شروع کرنے کے لیے تیار ریاض ایئر نے 2030 تک 100 سے زیادہ مقامات سے منسلک ہونے کی کوششیں کر رکھی ہیں۔
ٹونی ڈگلس نے اس بات پر زور دیا کہ ’ ریاض ایئر بورڈ پر موجود مہمانوں کے تجربے کے بارے میں تفصیل پر انتہائی توجہ پیش کرے گا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’مستقبل میں بہت سے بین الاقوامی مہمانوں کے لیے وہ پہلا تاثر جو ریاض ایئر کے ساتھ 38 ہزار فٹ کی بلندی پر حاصل کریں گے‘۔
سپلائی چین کے مسائل کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈگلس نے کہا کہ ’ ایرو سپیس انڈسٹری نے وبائی امراض کے بعد مانگ میں اضافے کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کی ہے‘۔
سعودی عرب کی جانب سے ریاض ایئر کو اپنے دوسرے فلیگ شپ کیریئر کے طور پر متعارف کرانا وژن 2030 کے مقاصد کے مطابق مملکت کی تیزی سے عالمی سیاحتی مقام میں تبدیلی کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔
قومی سیاحت کی حکمت عملی کے تحت مملکت کا مقصد مجموعی گھریلو پیداوار میں سیاحت کے شعبے کی شراکت کو 10 فیصد سے زیادہ کرنا ہے۔
ٹونی ڈگلس نے جون میں پیرس ایئر شو کے دوران عرب نیوز کو بتایا تھا ’ ریاض ایئر ایک مکمل سروس کیریئر کے طور پر کام کرنے کے لیے تیار ہے جو ڈیجیٹلائزیشن کی موجودہ سطح کے ساتھ مہمانوں کے تجربے کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتی ہے‘۔

شیئر: