Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سکھ علیحدگی پسندوں سے مبینہ تعلقات‘، انڈین ایجنسی کے 53 مقامات پر چھاپے

یہ آپریشن پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش، راجستھان، اور اتراکھنڈ کی ریاستوں تک پھیلا ہوا تھا، اور اس میں دہلی اور چندی گڑھ کے مرکز کے زِیرانتظام علاقے بھی شامل تھے۔ (فوٹو: روئٹرز)
انڈیا کی انسداد دہشت گردی کی ایجنسی نے ملک کی سات ریاستوں اور مرکز کے زیرِانتظام علاقوں میں 53 مقامات پر چھاپے مارے ہیں۔
امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق یہ ’دہشت گردوں‘ اور ’گینگسٹرز‘ کے خلاف کریک ڈاؤن بتایا جا رہا ہے جن میں سے کچھ کے سکھ علیحدگی پسند گروہوں سے مبینہ تعلقات ہیں۔
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے بدھ کو کہا کہ اس نے ان چھاپوں کے دوران پسٹلز، ایمونیشن اور بڑی تعداد میں ڈیجیٹل ڈیوائسز ضبط کیے ہیں اور کافی لوگوں کو بھی حراست میں لیا ہے جن کے ’خالصتان کے حامی گروہوں‘ سے مبینہ تعلقات ہیں۔
’خالصتان‘ ایک ایسی علیحدگی پسند تحریک ہے جو انڈین پنجاب میں سکھوں کے لیے ایک علیحدہ ملک چاہتی ہے۔
این آئی اے کی جانب سے ان چھاپوں کی خبریں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب انڈیا کے کینیڈا کے ساتھ سفارتی تعلقات نہایت کشیدہ ہیں، کیونکہ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے الزامات عائد کیے تھے کہ ان کے ملک کے اندر ایک سکھ کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں انڈیا ملوث ہو سکتا ہے۔ نجار خالصتان کے حوالے سے کافی متحرک تھے۔
انڈیا جس نے سختی سے جسٹن ٹروڈو کے دعوؤں کی تردید کی ہے، ماضی میں ہردیپ سنگھ نجار کو دہشت گرد کہتے ہوئے یہ الزامات عائد کر چکا ہے کہ ان کے خالصتان تحریک سے روابط ہیں اور وہ ’پوری دنیا میں سکھ کمیونٹی کو انتہا پسند بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
نئی دہلی طویل عرصے سے متعدد ممالک پر یہ الزام عائد کر رہا ہے کہ وہ اپنی تارکین وطن کمیونٹیوں میں سکھ عسکریت پسندوں کو پناہ دیتے ہیں۔
این آئی اے نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ تازہ ترین چھاپے ’ٹارگٹ کلنگ کی سازشوں، خالصتان کی حامی تنظیموں کو دہشت گردی کی فنڈنگ، گینگسٹرز کی طرف سے بھتہ خوری وغیرہ سے متعلق ہیں، جن میں سے اکثر مختلف جیلوں میں بند ہیں یا پاکستان سمیت مختلف بیرونی ممالک جیسے کینیڈا، ملائیشیا، پرتگال اور آسٹریلیا سے کام کر رہے ہیں۔‘

کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے الزامات عائد کیے تھے کہ ان کے ملک کے اندر ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں انڈیا ملوث ہو سکتا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’این آئی اے کے تفتیش کاروں کے مطابق بہت سے مجرم اور گینگسٹرز جو پہلے انڈیا میں گروہوں کی قیادت کر رہے تھے حالیہ برسوں میں بیرون ملک فرار ہو گئے ہیں اور اب وہیں سے اپنی دہشت گردی اور تشدد سے متعلق سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘
’یہ مجرم انڈیا بھر کی جیلوں میں بند مجرموں کے ساتھ مل کر کنٹریکٹ اور انتقامی قتل سمیت سنگین جرائم کی منصوبہ بندی اور انہیں انجام دینے میں مصروف ہیں۔‘
یہ آپریشن پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش، راجستھان، اور اتراکھنڈ کی ریاستوں تک پھیلا ہوا تھا، اور اس میں دہلی اور چندی گڑھ کے مرکز کے زِیرانتظام علاقے بھی شامل تھے۔

شیئر: