لارڈز کا تاریخی میدان تھا، پاکستان انگلینڈ کے خلاف سیریز کا چوتھا میچ کھیل رہا تھا۔ پہلی اننگز تھی، انگلینڈ کے 52 پر پانچ کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے، سلمان بٹ جو نئے نئے کپتان بنے تھے، انہوں نے گیند محمد عامر کو تھمائی۔ عامر کی سوئنگ اور لائن لینتھ موضوع بحث تھی، ٹیلنٹ کے چرچے تھے، ماہرین کو عامر میں وسیم اکرم کی جھلک دکھ رہی تھی۔ نوجوان اپنا نقش جما چکا تھا۔
لیکن پھر کیا ہوا؟ گرومنگ کی کمی، تعلیم و تربیت کا فقدان اور راتوں رات گوجر خان سے لارڈز کی بھرپور شاموں کی رنگینیوں میں کھو جانے کا ارمان جاگ رہا تھا۔ اور یہ ارمان اسے بُکیوں کے ہاتھوں استعمال ہونے پر مجبور کر چکا تھا۔ وہ جس کی دھوم تھی، جس نے وسیم اکرم کا خلا پر کرنا تھا، جس کے سامنے پورا کیریئر پڑا تھا، وہ پھسل گیا۔ پھسلا بھی ایسا کہ جوناتھن ٹروٹ کو شارٹ گیند یوں کروائی کہ ویسٹ انڈیز کا شہرہ آفاق کمنٹریٹر مائیکل ہولڈنگ بھی بول پڑا کہ اس قدر طویل نو بال۔۔۔ واؤ۔۔۔! پھر کیا ہوا یہ الگ کہانی ہے۔
مزید پڑھیں
-
بنگلہ دیش میں کیا ہوا؟ اجمل جامی کا کالمNode ID: 876993
-
فیض سے فیض تک، کہانی ایک سی مگر؟ اجمل جامی کا کالمNode ID: 877612
-
ستمبر ستمگر ہو گا یا بازیگر؟ اجمل جامی کا کالمNode ID: 878281