’گلاسز آف دی فیوچر‘ آٹھ سالہ سعودی بچی نے نابینا افراد کے لیے خصوصی چشمہ ڈیزائن کر لیا
اپنے ڈیزائن وژن فرینڈ کے لیے 800 ڈالر کا نقد انعام جیتاہے (فوٹو: عرب نیوز)
آٹھ سالہ سعودی بچی لامہ البدین نے چشمہ ڈیزائن کرنے کا بین الاقوامی مقابلہ جیت لیا جس کا مقصد نابینا افراد کو دنیا میں محفوظ طریقے سے راستے کی تلاش میں مدد فراہم کرنا ہے۔
لامہ البدین جن کا تعلق دمام سے ہے ’گلاسز آف دی فیوچر‘ مقابلے میں اپنے ڈیزائن وژن فرینڈ کے لیے 800 ڈالر کا نقد انعام جیتا ہے۔
عرب نیوز کےمطابق اس مقابلے میں 19 ممالک سے تقریبا ایک ہزار افراد نے اندراج کرایا۔
انسداد نابینا پن کی بین الاقوامی ایجنسی کے زیرِ اہتمام اس مقابلے نے دنیا بھر کے بچوں کو چیلنج کیا کہ وہ آنکھوں کی صحت اور نابینا افراد کو سہارا دینے کے لیے چشموں کا دوبارہ تصور کریں۔
لامہ البدین کے ڈیزائن نے اپنے کیمروں اور سینسرز سے جیوری کو متاثر کیا جو رکاوٹوں کا پتہ لگانے اور مختلف آلارم اور ارتعاش کے ذریعے نابینا اور بصارت سے محروم افراد کو خطرات سے آگاہ کرے گا۔
لامہ البدین نے عرب نیوز کو بتایا’میں ہمیشہ گھر میں اپنے خاندان کے ساتھ سائنسی گفتگو کرتی ہوں اکثر مختلف خیالات پیدا ہوتے ہیں جو زندگی کو بامعنی طریقوں سے پیش کرتے ہیں۔‘
’جب مجھے سکول سے اس مقابلے کا پتہ چلا تو گلاسز کا خیال سامنے آیا۔ میں نے اس کا تصور ایک ساتھی کے طور پر کیا جس سے لوگوں کو سینسر سسٹم کے ذریعے سڑک کے خطرات کا سامنا کرنے میں مدد ملے۔ میں ان کی سمعی حساسیت اور فعال شعور کو بہتر کرنے کے لیے وارننگ ٹونز شامل کرنا چاہتی تھی۔‘
چشمے کے ڈیزائن میں بانس اور ری سائیکل پلاسٹک جیسا ماحول دوست میٹریل شامل ہے اور اس میں جدید خصوصیات جیسے سینسر، الارم سسٹم اور ملٹی فنکشنل چارجنگ کیس شامل ہیں۔
اپنی کم عمری کے باوجود ڈیزائن کے مرحلے کے دوران درپیش چیلنجز کا مقابلہ کیا۔ ایک نیا تجربہ شروع کرنا ایک دلچسپ چیلنج تھا۔
لامہ البدین نے بتایا’ اپنی بڑی بہن سے مدد طلب کی کیونکہ اس وقت تک میں نے اس قسم کی ڈرائنگ نہیں سیکھی تھی۔‘
انہوں نے مقابلے میں کامیابی کو خاندان اور ملک کے لیے بڑا اعزاز قرار دیا اور کہا ’مجھے خوشی اور فخر محسوس ہوتا ہے۔ یہ کامیابی میرے لیے ترقی کرنے اور مزید کامیابیاں حاصل کرنے کی تحریک ہے۔‘