Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہفتۂ ماحولیات 2025: سرسبز و شاداب اور صحت مند ملک توجہ کا مرکز

’ہفتۂ ماحولیات‘ میں اس سال کا موضوع ’ ہمارا ماحول ہمارا خزانہ ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں ’ہفتۂ ماحولیات‘ کے منتظمین مملکت میں سر سبز اور پھلتے پھولتے مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے عوامی شرکت میں اضافے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
ہفتۂ ماحولیات‘ کے پروگرام کا آغاز اتوار کو ہوا تھا جس میں ماحولیات، پانی اور زراعت کے وزیر عبدالرحمن الفضلی اور خارجہ امور کے وزیرِ مملکت عادل الجبیر نے بھی شرکت کی۔
پروگرام کی ایک شریک ریما عبید نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم یہاں ماحولیاتی آگاہی کے سلسلے میں مرتب کردہ اقدام کے تحت آئے ہیں جس سے ماحول کو سرسبز رکھنے اور صحت مند بنانے کے بارے میں پتہ چل رہا ہے۔
ریما عبید نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ’ بچے ان کے بوتھ میں بیج بونے اور قلمیں لگانے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ یہ بچے چاہیں تو پودوں کو گھر لے جا سکتے ہیں یا پھر مملکت کے قومی پارکوں کے لیے عطیہ بھی کرسکتے ہیں۔
اس پروگرام میں ایک اور سرگرمی قومی ماحولیاتی فنڈ کے تحت ’گرین لیڈر‘ کے نام سے موسوم ایک بس ہے جو مملکت کے ماضی سے حال کی جانب پائیدار سفر کی علامت ہے۔
ولید البلوی بھی ’ہفتۂ ماحولیات‘ کے شرکا میں سے ایک ہیں۔ ان کا کہنا ہے ’تحفظِ ماحولیات کو نظر میں رکھتے ہوئے انہوں نے اس بس کو پائیداری، وسائل، تحفظ اور آبائی میراث جیسے اہم تصوارت لوگوں تک پہنچانے کے لیے ڈیزائن کیا ہے۔‘
مقصد یہ تھا کہ جو گروپ ہمارا ہدف ہے اس کے لیے یہ تجربہ افادیت پر مبنی اور لازماً سادہ اور خوشگوار ہو‘۔

قومی ماحولیاتی فنڈ کے تحت ’گرین لیڈر‘ کے نام سے موسوم ایک بس موجود ہے (فوٹو: ایس پی اے)

ولید البلوی کے مطابق’ اس گروپ کے شرکا کی عمریں پرائمری سے انٹرمیڈیٹ سکول کے طالب علموں والی ہیں۔‘ 
ان کا کہنا تھا کہ ’ہفتۂ ماحولیات‘ کے تحت تعلیمی سٹیشن اس لیے قائم کیے گئے ہیں تاکہ پبلک تجربہ کر سکے کہ پرانے زمانے میں فطرت اور مختلف النوع جانوروں اور پودوں میں بقائے باہمی  کے لیے لوگوں کے شب و روز کس طرح کے ہوتے تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ’ پروگرام میں آخری سٹیشن پر آج کل کے طور طریقے دکھائے جا رہے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ ماضی کے برعکس اب دنیا ماحول کے تحفظ کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیسے کر رہی ہے۔‘
ہفتۂ ماحولیات‘ کے دوران ایک مثال میں لوگوں کو اس مقام کے قریب ایک چھوٹا کنواں کھودنے کو کہا گیا جہاں پہلے سے ہی اونٹوں کے لیے پانی کا انتظام تھا۔
یہ قدیم طریقہ جانوروں سے انسانوں کو منتقل ہونے والے امراض کے سدِ باب اور پانی کو محفوظ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
26 اپریل تک جاری رہنے والے ’ہفتۂ ماحولیات‘ میں اس سال کا موضوع ہے ’ ہمارا ماحول ہمارا خزانہ ہے۔‘
اس پروگرام کے تحت وزارت کے مختلف شعبوں اور پبلک سیکٹر کے درمیان 13 معاہدوں پر دستخط کیے گئے جن کا مقصد ماحولیاتی منصوبوں کے لیے رابطوں کو بہتر بنانا ہے۔

 

شیئر: